اسلامی فنانس کی صنعت کو تیزی سے ڈیجیٹائزیشن کی ضرورت ہے، رضا باقر

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2021
گورنر اسٹیٹ بینک اسلامی فنانس سروسز بورڈ کے دیگر شرکا کے ساتھ موجود ہیں — فوٹو: اسٹیٹ بینک ٹوئٹر
گورنر اسٹیٹ بینک اسلامی فنانس سروسز بورڈ کے دیگر شرکا کے ساتھ موجود ہیں — فوٹو: اسٹیٹ بینک ٹوئٹر

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ اسلامی فنانس کی صنعت کو اپنی خدمات کی ڈیجیٹائزیشن کو تیز کرنے اور کارکردگی کو بہتر بنانے، لاگت کو کم کرنے اور معاشرے کے وسیع تر طبقے تک رسائی بڑھانے کے لیے اقدامات کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جدہ میں سعودی سینٹرل بینک کے زیر اہتمام 15ویں اسلامک فنانس سروسز بورڈ (آئی ایف ایس بی) سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے رضا باقر نے کہا کہ عالمی اسلامی فنانس سروسز کی صنعت کی ڈیجیٹل تبدیلی اس کی ترقی کے لیے ایک ضرورت بن گئی ہے اور اسے جدت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر رضا باقر، جو آئی ایف ایس بی کے ڈپٹی چیئرمین بھی ہیں، 'اسلامی مالیاتی خدمات کی ڈیجیٹل تبدیلی: مواقع، چیلنجز اور پالیسی کے نفاذ' کے موضوع پر ایک سیشن کی صدارت کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی مالیاتی خدمات کی ڈیجیٹائزیشن نے اسلامی ممالک کے لیے زیادہ جامع مالیاتی نظام کے حصول کے لیے زبردست مواقع فراہم کیے ہیں، جہاں آبادی کی ایک بڑی تعداد بینک سے محروم ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں کے نئے ڈیزائن کی رپورٹس کو مسترد کردیا

انہوں نے کہا کہ اسلامی فنانس اداروں کے اکاؤنٹنگ اور آڈیٹنگ آرگنائزیشن اور آئی ایف ایس بی جیسے بین الاقوامی معیارات طے کرنے والے اداروں کے ذریعے مالیاتی ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل بینکنگ سے متعلق شرعی اور معیارات کی ترقی عالمی اسلامی فنانس صنعت کی تیز رفتار ترقی کے لیے اہم ثابت ہوگی۔

انہوں نے سیشن کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے گزشتہ چند سالوں کے دوران ڈیجیٹل محاذ پر، خاص طور پر کووڈ 19 کی وبا کے تناظر میں اٹھائے گئے اہم اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔

انہوں نے قومی ادائیگی کے نظام کی حکمت عملی، صارفین کے لیے بینکنگ سروسز ان کے ہاتھوں میں لانے کے لیے ڈیجیٹل آن بورڈنگ فریم ورک، ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تاجروں کی ڈیجیٹل آن بورڈنگ اور لاکھوں افراد کو جدید بینکنگ سلوشنز فراہم کرنے کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات کا خاص طور پر ذکر کیا۔

سربراہی اجلاس کے دیگر شرکا میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، انڈونیشیا، عُمان اور لیبیا کے مرکزی بینک کے گورنرز بھی شامل تھے۔

تقریب کے شرکا نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ ڈیجیٹل تبدیلی سے کس طرح فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور اسلامی فنانس، صنعت کے لیے اہم مواقع لا سکتی ہے جس سے زیادہ رسائی، سہولت، تیز ادائیگی کے لین دین اور آپریشنل کارکردگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے درآمدی گاڑیوں کیلئے قرضوں کے حصول میں سختی کردی

انہوں نے ٹیکنالوجی میں جدت سے مالیاتی شعبے کے ریگولیٹرز کے لیے نئے ریگولیٹری اور سپروائزری چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی۔

انہوں نے ڈیجیٹائزیشن کے پالیسی اثرات پر تبادلہ خیال کیا جو مالیاتی جدت، سالمیت اور استحکام کے درمیان توازن برقرار رکھنے پر مرکوز ہے۔

سمٹ کا موضوع تھا ’اسلامی مالیات اور ڈیجیٹل تبدیلی: جدت اور لچک میں توازن‘ جس میں اسلامی مالیاتی نظام میں جدت، ٹیکنالوجی کو اپنانے، رسائی اور پائیداری کو فروغ دینے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ اس کی مستقبل کی ترقی میں مدد مل سکے۔

سربراہی اجلاس میں ریگولیٹری اور نگران حکام، سرکاری حکام، اسلامی مالیاتی سروسز پیش کرنے والے تجارتی اداروں، بین الاقوامی تنظیموں، کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں، ماہرین تعلیم اور تھنک ٹینکس کے اعلیٰ سطح کے شرکا کو مدعو کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں