بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے حکومت کے قرضے دُگنے ہوگئے

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2021
مالی سال 2022 کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کا ہدف 3 کھرب 99 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
مالی سال 2022 کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کا ہدف 3 کھرب 99 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

رواں مالی سال کے 5 ماہ میں بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے حکومت کے قرضے 108 فیصد اضافے کے بعد ایک کھرب 4 ارب روپے پر پہنچ گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ قرضے مالیاتی خلا کو پُر کرنے کے لیے حاصل کیے گئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں اخراجات میں کمی دیکھی گئی اس لیے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے لیے گئے قرضے حقیقی لیکویڈیٹی نمو کی عکاسی نہیں کرتے۔

حکومت نے گزشتہ سال اسی دورانیے میں 50 ارب روپے قرضے لیے تھے لیکن اس کے باوجود بھی مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 7.5 فیصد تھا یا مالی سال 2021 کے اختتام تک یہ خسارہ 3 کھرب 41 ارب روپے تھا۔

مزید پڑھیں: حکومتی قرض دو سال میں 22 فیصد بڑھ کر 38 ہزار 700 ارب روپے ہوگیا

مالی سال 2022 کے لیے مالیاتی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کے 6.8 فیصد لگایا گیا ہے لیکن میکرو انڈیکیٹرز بتاتے ہیں کہ یہ ہدف سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔

مالی سال 2022 کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کا ہدف 3 کھرب 99 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

فنانسنگ کے ذرائع سے حاصل ہونے والی رقم میں بیرونی فنانسنگ سے ایک کھرب 246 ارب روپے، مقامی فنانسنگ سے 2 کھرب 492 ارب روپے اور نجکاری ہونے پر 252 ارب روپے حاصل ہوئے ہیں۔

حکومت نے مقامی ذرائع جیسے ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے زیادہ تر لیکویڈیٹی جمع کی ہے جبکہ قومی بچت اسکیموں (این ایس ایس) سے خالص اخراج نے زیادہ قرض لینے کا موقع کم کردیا ہے۔

ادارہ جاتی سرمایہ کاری پر پابندی کی وجہ سے گزشتہ 2 سال سے این ایس ایس میں مجموعی آؤٹ فلو ظاہر ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومتی قرض 11.5 فیصد بڑھ کر 39 ہزار ارب سے متجاوز

حکومت نے این ایس ایس میں اداروں کی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کی ہے تاکہ مالیاتی مارکیٹ کو نجی شعبے کی ترقی کے لیے مائع رکھا جاسکے۔

مالی سال 2022 کے دوران وفاقی حکومت نے اب تک ایک ہزار 580 ارب روپے قرض لیا ہے جبکہ اکتوبر میں مجموعی قرضے 40 ہزار 279 کھرب روپے تک جاپہنچا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں