حکومتی قرض 11.5 فیصد بڑھ کر 39 ہزار ارب سے متجاوز

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2021
ڈالر کے مقابلے میں 7 مئی سے روپے کی قدر 11.5 فیصد سے زیادہ گر گئی ہے—فائل فوٹو: اے پی
ڈالر کے مقابلے میں 7 مئی سے روپے کی قدر 11.5 فیصد سے زیادہ گر گئی ہے—فائل فوٹو: اے پی

کراچی: مرکزی حکومت کے مجموعی قرضوں میں اگست 2020 سے رواں برس اگست تک 11.5 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ بیرونی قرض (روپے کے لحاظ سے) 22-2021 کے پہلے دو ماہ میں 8 فیصد تک بڑھا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حکومتی قرضوں کے بارے میں تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بیرونی قرضوں میں بھی ایک سال کے عرصے میں 13 کھرب روپے کا نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ مقامی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہے۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2021: حکومت کے غیر ملکی قرضوں میں 34 فیصد اضافہ

تاہم مرکزی حکومت کے اندرونی قرضے میں جولائی سے اگست کی مدت میں 70 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور یہ جون میں 26 ہزار 265 ارب روپے سے بڑھ کر اگست میں 26 ہزار 335 ارب روپے تک ہوگیا۔

10 ماہ میں پہلی مرتبہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ سے معلوم ہوا کہ مرکزی حکومت کے کل قرضے اگست میں 99 ارب روپے یعنی 0.2 فیصد کم ہوئے ہیں۔

حکومت کے کل قرضوں میں ایک برس کے دوران 41 کھرب 11 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور یہ 11.5 فیصد اضافے سے اگست میں 39 ہزار 771 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ اگست 2020 میں یہ 35 ہزار 660 ارب روپے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی قرض 11 فیصد اضافے کے بعد 365 کھرب سے بڑھ گیا

حکومت کی جانب سے جارحانہ طور پر قرضے لینے سے بیرونی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس کی ایک اہم وجہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری ہے۔

ڈالر کے مقابلے میں 7 مئی سے روپے کی قدر 11.5 فیصد سے زیادہ گر گئی ہے۔

بیرونی قرض اگست 2020 میں 12 ہزار 123 ارب روپے تھا تاہم اگست میں یہ 10.8 فیصد بڑھ کر 13 ہزار 436 ارب روپے ہوگیا یعنی اس میں 13 کھرب 13 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

حکومت سب سے زیاد پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے قرض لے رہی ہے تاہم گزشتہ دو ماہ کے دوران اس میں 464 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں