پی آئی اے پرواز تکنیکی خرابی کے باعث دو مرتبہ ایئرپورٹ لوٹ گئی، مسافر خوف میں مبتلا

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2021
واقعے پر مسافروں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا— اے ایف پی
واقعے پر مسافروں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا— اے ایف پی

ایک سو 40 سے زائد مسافروں نے اسلام آباد سے کراچی جانے والے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) کی پرواز میں سفر کرنے سے انکار کردیا، یہ معاملہ تب پیش آیا جب پائلٹ کو مسلسل دو بار طیارے میں فنی خرابی کے سبب اسے واپس اسلام آباد لانا پڑا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قومی ائیر لائن کی ائیر بس پی کے 301 شام 5 بج کر 30منٹ پر 17 مسافروں کے ہمراہ کراچی کے لیے روانہ ہوئی۔

مسافروں نے ائیر لائن کے اراکین اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی رہنما سے گفتگو کرتے ہوئے ان کو پیش آنے والی مشکلات پرحکومت اور پی آئی اے کے منتظمین کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس دوران مسافر متذبذب اور برہمی شکار تھے، جبکہ پی آئی اے کا عملہ مسلسل اصرار کر رہا تھا کہ طیارےمیں کوئی خرابی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے انجینئرز حویلیاں حادثے کے ذمے دار قرار

ذرائع کے مطابق اتوار کو ساڑھے 12 بجے اسلام آباد سے کراچی کے لیے اڑان بھرنے والا طیارہ کیپٹن امجد ملک اڑا رہے تھے، طیارے میں 160 مسافر سوار تھے، لیکن اڑان بھرنے کے آدھے گھنٹے بعد جہاز کا انرشیل نیویگیشن سسٹم خراب ہونے کی وجہ سے انہیں واپس آنا پڑا۔

یہ وہ ڈیوائس ہے جو طیارے کو کسی زمینی حوالے کے بغیر ہدایات فراہم کرتی ہے، اس ڈیوائس میں کچھ مسائل پیدا ہوگئے تھے۔

غیر مصدقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ ’انجن میں خرابی‘ کے باعث پرواز کو واپس اسلام آباد آنا پڑا تھا۔

کیپٹن نے طیارے کو بحفاظت اسلام آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر اتارا جہاں انجینئرز نے خرابی کو ٹھیک کیا۔

تاہم، دلچسپ صورتحال تب سامنے آئی جب کیپٹن طیارے سے اترنے کے بعد غائب ہوگئے، کچھ وقت کے بعد ائیر لائن کی انتظامیہ نے انہیں ڈھونڈا لیا جس کے بعد کیپٹن نے4 بجے کے قریب ایک بار پھر جہاز کو اڑانے کی کوشش کی لیکن طیارے کو ایک بار پھر اسلام آباد پہنچایا گیا کیونکہ طیارےمیں ہونے والی خرابی دور نہ ہوسکی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی طیارہ حادثہ: پائلٹ اور معاون کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا، وزیر ہوا بازی

اس صورتحال کے باعث مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور انہوں نے اراکین سے مطالبہ کیا کہ دروازہ کھولیں اور انہیں جہاز سے نیچے اتاریں، ان میں سے متعدد مسافر پی آئی اے کی پرواز میں سفر جاری رکھنے کے لیے تیار نہیں تھے۔

مسافروں نے احتجاج کیا، ائیر لائن کی انتظامیہ اور پی ٹی آئی کے صوبائی رکن سے گفتگو بھی کی کہ انہوں نے طیارے کے عملے سےدروازے کھولنے کےلیے کہا تاکہ وہ جہاز سے اتر سکیں۔

تاہم مسئلے کو دوبارہ چیک کرنے کے لیے ایک بار پھر انجینئرز کو بلایا گیا لیکن انہوں نے کہا کہ مسئلہ حل ہوچکا ہے، شاید کیپٹن دباؤ کا شکار ہیں۔

سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو کلپ میں مسافروں کو ائیر لائن کے اراکین سےبحث کرتے اور بحفاظت واپس ائیر پورٹ پہنچنے پر خدا کا شکر ادا کرتے دیکھا گیا۔

ایک مسافر کا کہنا تھا کہ ’ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں نئی زندگی سے نوازا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی 'اے ٹی آر' طیارے میں آگ لگنے کی تردید

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا کہنا تھا کہ پرواز دوسری بار ائیر پورٹ پر اس لیے لوٹی کیونکہ کیپٹن نے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر واپس آنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم مسافروں کو پہنچنے والی پریشانی پر معذرت خواہ ہیں لیکن حفاظتی اقدامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔

دریں اثنا، مرمت کے بعد طیارہ اپنی منزل پر روانہ ہوگیا اور 7 بج کر 15منٹ پر بحفاظت جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ کراچی پر اترا۔

تبصرے (0) بند ہیں