امریکا: اسلاموفوبیا کی روک تھام کیلئے خصوصی مندوب مقرر کرنے کا بل کانگریس سے منظور

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2021
بل کو اب منظوری کے لیے امریکی سینیٹ کو ارسال کیا جائے گا—فائل فوٹو: رائٹرز
بل کو اب منظوری کے لیے امریکی سینیٹ کو ارسال کیا جائے گا—فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اسلاموفوبیا کی نگرانی اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک خصوصی مندوب مقرر کرنے سے متعلق قانون سازی منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس قانون سازی کے حق میں 219 ڈیموکریٹک اراکین نے ووٹ دیے جبکہ 212 ریپبلکنز نے اس کی مخالفت کی اور اب یہ بل امریکی سینیٹ کو ارسال کیا جائے گا۔

خصوسی مندوب اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ انسانی حقوق کی رپورٹس میں حکومتوں کی حمایت سے ہونے والے اسلام مخالف تشدد کے واقعات اور اس میں دی گئی چھوٹ پر بھی رپورٹ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:جرمنی: اسلاموفوبیا کی حوصلہ شکنی کیلئے 'نازی ایمرجنسی' قرارداد منظور

یہ بل 2 قانون سازوں نے پیش کیا جن میں ایک الہان عمر ہیں جو ایوان کے مسلم اراکین میں سے ایک ہیں اور اکثر نفرت آمیز بیانیے اور قتل کی دھمکیوں کا سامنا کرتی رہتی ہیں جبکہ دوسری رکن جین شیکوسکی شگاگو کے مضافات سے تعلق رکھنے والی ایک 77 سالہ سفید فام یہودی خاتون ہیں۔

دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کی نگرانی کرنے کے لیے ایک عہدےکی تخلیق یا یہ اقدام ریپبلکن قانون ساز لارین بوئیبرٹ کے ایک بیان کے بعد اٹھایا گیا جس میں انہوں نے الہان عمر کو ایک مسلمان دہشت گرد سے تشبیہہ دی تھی۔

بل کی سمری کے مطابق مندوب خصوصی پالیسی سازوں کو مسلم دشمنی کے باہم منسلک عالمی مسئلے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد کرے گا۔

ساتھ ہی مندوب امریکی قیادت کے لیے دنیا بھر میں اسلاموفوبیا سے لڑنے کے ایک جامع حکمت عملی بھی قائم کرے گا۔

مزید پڑھیں:اسلاموفوبیا کے خلاف متحد ہو کر آواز اٹھائیں، وزیراعظم کا مسلمان حکمرانوں کو خط

جین شیکوسکی جنہوں نے نہ صرف بل پیش کرنے میں کردار ادا کیا بلکہ اس کی منظوری کے لیے بھرپور مہم بھی چلائی، کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا اس لیے کیا کیوں کہ وہ نہیں چاہتیں کہ مسلمانوں کو ان کے عقیدے کی وجہ سے نشانہ بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسی کئی طرح دیکھا ہے، میری کمیونٹی میں امریکی کانگریس میں، اور ہم جانتے ہیں کہ یہ دنیا بھر میں ہورہا ہے اور ڈرامائی طور پر اسلاموفوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’نہ صرف لوگ ایک دوسرے کو برا بولتے ہیں بلکہ تشدد کی جانب گامزن ہیں۔

ایوان میں بل پر ہونے والی بحث کے دوران ان کا کہنا تھا کہ صرف امریکا میں اسلاموفوبیا کے 500 سے زائد واقعات کا اندراج ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کی تنقید کا نشانہ بننے والی مسلم خواتین دوبارہ رکن کانگریس منتخب

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ہم سے قریب ہیں لیکن یہی دنیا بھر میں بھی ہورہا ہے، اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے مسلمانوں کے لیے نفرت کو وبا کے پیمانے پر قرار دیا ہے جو ہر طرف ہورہی ہے‘۔

قبل ازیں منگل کے روز اس بل پر بحث اس وقت معطل ہوگئی تھی جب ایک ریپبلکن رکن کانگریس اسکاٹ پیری نے الہان عمر کو یہود مخالف قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ ان کے تعلقات دہشت گرد تنظیموں سے ہیں۔

اسکاٹ پیری نے یہ بھی کہا کہ بل میں ’اسلاموفوبیا‘ لفظ کی وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے بل انفرادی قانون سازوں کو قانون سازی کی ان کی ’سیاسی سازشوں‘ کے مطابق تشریح کرنے کی اجازت دے گا۔

ریپبلکن رکن کانگریس نے دعویٰ کیا کہ یہ بل اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں ایک دفتر تشکیل دے رہا ہےجو ممکنہ طور پر یہود مخالف نفرت کو ہوا دے گا اور اسلام کے تحفظ کے فریب کے تحت پوری دنیا میں مغربی نظریات پر حملہ کرے گا۔

ان کے ریمارکس پر ڈیموکریٹس شدید برہم ہوئے اور فوری طور پر باضابطہ اعتراض جمع کرواتے ہوئے کارروائی سے اسکاٹ پیری کے الفاظ حذف کرنے کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں