صحافتی تنظیموں کا توہین عدالت کیس کے حکم نامے پر نظرثانی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2022
صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ معزز جج صاحبان سے ان کے فیصلے پر نظر ثانی کریں— فائل فوٹو: اے پی
صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ معزز جج صاحبان سے ان کے فیصلے پر نظر ثانی کریں— فائل فوٹو: اے پی

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹر( اے ای ایم ای این ڈی ) اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے تین صحافیوں سے متعلق توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے ای ایم ای این ڈی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن، انصار عباسی اور عامر غوری سے متعلق مقدمے میں حال ہی میں دیا جانے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم پریشان کن ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ صحافیوں نے صرف اس حلف نامے کی خبر شائع کی جو موجود اور تصدیق شدہ ہے۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: لاہور ہائی کورٹ نے اے سی، ڈی سی کی سزا معطل کردی

بیان میں کہا گیا کہ یہ حکم پاکستان میں آزادی صحافت اور صحافیوں کی آزادی اظہار رائے پر اثرات مرتب کرے گا جو آر ایس ایف گلوبل پریس فریڈم انڈیکس کی سال 2021 کی رپورٹ کے مطابق پہلے ہی بری ساکھ کا حامل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ’صحافیوں کی جانب سے اس طرح کی رپورٹ جائز اور قانونی ہے کیونکہ اس طرح کی تصدیق شدہ خبروں کو شائع کرنے کے پیچھے ان کا کوئی مذموم ارادہ نہیں تھا‘۔

بیان میں اپیل کی گئی کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز صحافیوں کے خلاف توہین عدالت کے تمام الزامات ختم کریں‘۔

مزید پڑھیں: انصار عباسی کی توہین عدالت کیس کے حکم نامے میں ترمیم کی درخواست

بیان میں پی بی اے نے کہا کہ’صحافی دیانت داری سے شہریوں کو آگاہ کرنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پی بی اے کا ماننا ہے کہ صحافیوں پر صرف پاکستانی عوام کے لیے اپنی ذمہ داریاں اور جائز فرائض ادا کرنے پر مقدمہ چلانے سے آزادی اظہار رائے پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ’پی بی اے معزز جج صاحبان سے ان کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کرتا ہے‘۔

خیال رہے کہ اخبار کے مالک اور دیگر دو صحافیوں نے سابق چیف جج کے بیان حلفی کے بارے میں ایک خبر شائع کی تھی جس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار پر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی جیل سے رہائی میں تاخیر کرنے کی کوشش کا الزام لگایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں