تہران: ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے کہا ہے کہ انہوں نے ملک کے جنوب مشرقی حصے میں ایک مقابلے میں 6 ’مسلح ڈاکؤوں‘ کو ہلاک کردیا جبکہ مقابلے میں نیم فوجی دستے کے 3 اہلکار بھی جاں بحق ہوئے۔

پاسداران انقلاب نے اپنی سپاہ نیوز ویب سائٹ پر کہا کہ یہ مقابلہ سیستان بلوچستان میں صوبائی مرکز کے قریب واقع گاؤں میں ہوا جہاں دہشتگردوں کی پناہ گاہ موجود تھی۔

پڑھیے: 2021ء نے مشرقِ وسطیٰ کو کس حال میں چھوڑا؟

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سیستان بلوچستان دراصل افغانستان اور پاکستان کے ساتھ موجود سرحدی علاقہ ہے، اس علاقے میں عموماً اسمگلروں، بلوچ اقلیت سے تعلق رکھنے والے علیحدگی پسندوں اور دہشت گرد گروہوں سے تصادم ہوتا رہا ہے۔

سپاہ نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’6 ڈاکو مارے گئے جبکہ 5 زخمی ہوئے‘، اس کے علاوہ پاسدارانِ انقلاب کے ایک نیم فوجی دستے بسیج کے 3 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

اس مقابلے کے نتیجے میں کسی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا گیا۔

جمعے کے روز پاسدارانِ انقلاب کا کہنا تھا کہ انہوں نے 25 دسمبر کو اسی صوبے میں ہونے والے ایک حملے کے منصوبہ سازوں کو ’ہدف بنا کر ہلاک کردیا ہے‘، اُس حملے کے نتیجے میں پاسدارانِ انقلاب کے 2 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

18 نومبر کو سیستان بلوچستان کے سرحدی علاقے میں مسلح گروہ سے مقابلے کے دوران ایک کرنل سمیت 3 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 6 زخمی ہوگئے تھے۔

حالیہ عرصے میں اس علاقے کے باغی گروہوں میں جیش العدل نامی جہادی گروہ سب سے زیادہ متحرک رہا ہے اور اس نے کئی اہم شخصیات کے اغوا کے علاوہ بم دھماکوں کی کاررروائیاں بھی کی ہیں۔

27 فروری 2019ء کو پاسدارانِ انقلاب کی بس پر خودکش حملے کے نتیجے میں 27 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔


یہ خبر 03 جنوری 2022ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں