دنیا نے احتیاط نہیں کی تو موسمیاتی تبدیلی سے فوڈ سیکیورٹی متاثر ہوگی، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2022
وزیراعظم نے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ورلڈ بینک کے درمیان معاہدے کی تقریب میں شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ورلڈ بینک کے درمیان معاہدے کی تقریب میں شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے موسمیاتی تبدیلی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دنیا نے احتیاط نہیں کی تو زراعت اور فوڈ سیکیورٹی پر اثر پڑے گا۔

اسلام آباد میں وزارت موسمیاتی تبدیلی اور عالمی بینک کے درمیان معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان وہ ملک ہے جو دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے لیے انتہائی خطرناک ہیں لیکن اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ پاکستان کی کاربن امیشن ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

مزید پڑھیں: 'آج سے دنیا کے تحفظ کی کوشش نہیں کی تو وقت آئے گا جب کچھ نہیں کرسکیں گے'

وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ معاہدے پر ورلڈ بینک کا شکریہ ادا کیا۔

تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم ان ممالک سے زیادہ خطرے میں ہیں جو کاربن سب سے زیادہ خارج کرتے ہیں اور جن کی وجہ سے گرین ہاؤس گیسز ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ احساس کریں کہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے موسمیاتی تبدیلی روکنے کے لیے بہت زیادہ احتیاط کرنی ہے، میں نے اپنی زندگی میں موسم گرم ہوتے دیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیہاتی اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے 20 سے 25 سال پہلے سننا شروع کیا کہ موسم گرم ہونے لگا ہے، ڈی آئی خان کی طرف لوگوں نے شکایت کی کہ بارشیں کم اور گرمی زیادہ ہونا شروع ہوگئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا نے بڑی دیر تک اس کو تسلیم نہیں کیا، ان ملکوں نے جن کی وجہ سے گرمی زیادہ ہوتی جارہی ہے یعنی جو ممالک سب سے زیادہ کاربن خارج کرتے ہیں اور ان ممالک نے بڑی دیر بعد احساس کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا اب تسلیم کر رہی ہے کہ بامعنی اقدامات نہیں کیے تو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات ہوں گے، سائبیریا جیسی جگہ میں درجہ حرارت وہاں پہنچ گیا ہے جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیلیفورنیا اور آسٹریلیا کے جنگلوں میں آگ لگی، پھر سیلاب سے کئی ممالک بہت زیادہ متاثر ہو رہے، فلپائن میں سائیکلون آرہا ہے اور کبھی کچھ آرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آب و ہوا میں تبدیلی سے ہر سال مزید موسمیاتی تباہی آئے گی، اقوام متحدہ

وزیراعظم نے کہا کہ انسانی معاشرے کو اس کا نقصان ہے، اسی طرح اگر دنیا نے احتیاط نہیں کی تو زراعت متاثر ہوگی اور فوڈ سیکیورٹی بھی اثر پڑے گا۔

پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے ضروری ہے کیونکہ یہ ہمارے شہروں اور گلیشرز کو نقصان پہنچا رہا ہے جہاں سے پانی آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 ارب (بلین ٹری سونامی) بہت ضروری ہے کیونکہ پاکستان کے پاس پہلے ہی جنگلات کم ہیں، جن کو ہم جنگل سمجھ رہے تھے وہ بھی کہیں غائب ہوگئے تھے، وہ پیپر پر جنگل تھے لیکن دراصل ختم ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے جنگلات بچانے ہیں، اور نئے درخت لگانے ہیں، پھر نیشنل پارکس بہت ضروری ہیں، پرانے پارکس بچا کر نئے نیشنل پارکس بنانے ہیں، ہمارے دور میں اب تک 15 نئے نیشنل پارکس ڈیکلیئر کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے تحت مقامی لوگوں کو اس کے تحفظ کے لیے روزگار دیں گے، اب ہم ٹیکنالوجی کا استعمال کرسکتے ہیں اور ڈرونز کے ذریعے اس کی سروے کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے کیا اقدامات کیے جائیں؟

عمران خان نے کہا کہ ہمارے شہر بہت خطرے میں ہیں، شہر پھیلتے جارہے ہیں، گرین ایریازغائب ہوتے جارہے ہیں، اسلام آبادمیں تجاوزات مارگلہ نیشنل پارک کے اندر شروع ہوچکی ہے کیونکہ آبادی کا اتنا دباؤ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگلات بچانے ہیں اور شہروں کو تحفظ دینا ہے کیونکہ جس طرح یہ پھیلتے جارہے ہیں وہاں ہم پانی صاف نہیں رکھ سکتے ہیں، ہمارے دریاؤں سیوریج چلا گیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم شہروں کو ماسٹرپلان کے تحت رنگ فنس کرنا چاہتے ہیں، شہر ایک حد سے زیادہ نہ جائے اور وہاں گرین علاقے آئے، ہمارے ماسٹر پلان 6 مہینے یا ایک سال میں تیار ہو رہےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مینگروز کو بچانا بہت ضروری ہے جہاں ہماری وائلڈ لائف رہتی ہے اور مجھے خوشی ہے کہ مینگروز بڑھ رہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں