کووڈ کی پانچویں لہر، ہانگ کانگ نے پاکستان سمیت 8 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کردیں

05 جنوری 2022
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام نے کہا کہ  8 جنوری سے 21 جنوری تک سفری پابندی ہو گی— فوٹو: اے ایف پی
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام نے کہا کہ 8 جنوری سے 21 جنوری تک سفری پابندی ہو گی— فوٹو: اے ایف پی

ہانگ کانگ نے کووڈ-19 کی پانچویں لہر کے خدشے کے پیش نظر پاکستان اور بھارت سمیت آٹھ ممالک سے آنے والی پروازوں پر دو ہفتوں کے لیے پابندی کا اعلان کردیا ہے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق ان پابندیوں کا اعلان اس وقت کیا گیا جب صحت کے حکام کو کووڈ-19 کے ایک مریض کے مختلف شہریوں سے رابطوں کی رپورٹ سامنے آئی۔

مزید پڑھیں: سول ایوی ایشن نے مسافروں کیلئے نیا ہدایت نامہ جاری کردیا

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام نے صحافیوں کو بتایا کہ آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، بھارت، پاکستان، فلپائن، برطانیہ اور امریکا سے آنے والی پروازوں بشمول انٹر چینجز پر 8 جنوری سے 21 جنوری تک پابندی ہو گی۔

کیری لام نے کہا کہ حکومت جمعے کو شام 6 بجے کے بعد انڈور ڈائننگ پر پابندی عائد کرے گی اور سوئمنگ پولز، اسپورٹس سینٹرز، بارز اور کلب، میوزیم اور دیگر مقامات کم از کم دو ہفتوں کے لیے بند کر دیے جائیں گے، اس کے علاوہ مستقبل کے کروز کا سفر منسوخ کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ابھی پانچویں لہر کو دیکھنا ہے لیکن ابھی یہ لہر جاری ہے لہٰذا ہمیں اس پر نظر رکھنی ہیں۔

ہانگ کانگ میں بدھ کے روز کورونا وائرس کے 38 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے لیکن ان میں سے صرف ایک کیس مقامی سطح پر منتقل ہوا جبکہ باقی وہ لوگ تھے جو باہر سے شہر میں واپس آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: ایک دن میں کورونا کے ریکارڈ 10 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آگئے

کووڈ کے خلاف ہانگ کانگ نے سخت پالیسی اپنائی ہوئی ہے اور خود کو دنیا سے الگ تھلگ کرتے ہوئے سخت قرنطینہ کی پالیسیاں لاگو کی ہوئی ہیں۔

ہانگ کانگ میں تین ماہ تک وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا لیکن 31 دسمبر کو وائرس کی قسم اومیکرون کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے ساتھ ہی یہ سلسلہ اختتام کو پہنچ گیا تھا۔

اس کے بعد سے وہاں وائرس کے شکار افراد کی جانچ کے لیے ایسے سینکڑوں افراد کے ٹیسٹ کا سلسلہ شروع کیا تھا جو اومیکرون کے مریضوں سے رابطے میں تھے۔

تاہم اومیکرون کے ایک مریض کے حوالے سے کوئی پتہ نہیں چلا سکا جس کی وجہ سے وائرس کے وسیع پیمانے پر پھیلنے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں: اومیکرون سے بیماری کی شدت کم ہونے کے ثبوت بڑھ رہے ہیں، ڈبلیو ایچ او

کیری لام نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ عوام میں خاموشی کے ساتھ وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔

تاہم انہوں نے اسکول بند نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بچوں کے فائدے کے لیے فی الحال کلاسز معطل نہیں کرے گی۔

ایک بینک کے ترجمان نے کہا کہ وبا پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پی ایل سی نے ہانگ کانگ میں اپنی ٹیموں کو تقسیم کر کے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

اومیکرون کا شکار مریضوں کی تشخیص کا آغاز ایک ایسے مریض سے شروع کیا گیا جو نئے سال کے موقع پر سینٹرل پارک میں تقریباً 20 دوستوں کے ساتھ رقص کررہا تھا، ان کے ساتھ رقص کرنے والے دو افراد میں سے ایک گھریلو ملازمہ تھی جس کے ابتدائی ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں کووڈ ویکسینیشن کی کم شرح سے طبی ماہرین پریشان

کورونا وائرس کی پابندیوں کے طور پر ہانگ کانگ نے بحری سفر کو قریبی پانیوں کے مختصر سفر تک محدود کر دیا ہے، بحری جہازوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کم سے کم سفر کریں اور ویکسین لگوانے والے صرف ایسے لوگوں کو سفر کی اجازت دیں جن کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں