امریکا: ایک دن میں کورونا کے ریکارڈ 10 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آگئے

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2022
امریکا میں گزشتہ 7 روز کے دوران یومیہ کیسز کی اوسط تعداد تقریباً 4 لاکھ 86 ہزار تھی — تصویر: اے ایف پی
امریکا میں گزشتہ 7 روز کے دوران یومیہ کیسز کی اوسط تعداد تقریباً 4 لاکھ 86 ہزار تھی — تصویر: اے ایف پی

امریکا میں کورونا وائرس کی 'اومیکرون' قسم کے تیزی سے پھیلنے کے سبب ایک دن میں 10 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آئے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق جان ہاپکنز یونیورسٹی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نئے سال کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد امریکا میں پیر کے روز 10 لاکھ 80 ہزار 211 مثبت کیسز سامنے آئے۔

اگرچہ عام حالات میں بھی پیر کے روز معمول سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں تاہم یہ حالیہ اعداد و شمار ماضی کی نسبت دوگنے ہیں۔

امریکا میں گزشتہ 7 روز کے دوران یومیہ کیسز کی اوسط تعداد تقریباً 4 لاکھ 86 ہزار تھی، ماہرین گزشتہ 7 روز کے دوران سامنے آنے والے کیسز کی اوسط کو زیادہ قابل اعتبار سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: عالمی ادارہِ صحت کورونا سے تحفظ کی گولیوں کو سستا رکھنے کا خواہاں

ان نئے اعداد و شمار کے سامنے آنے سے قبل امریکا میں وبائی امراض کے ماہر انتھونی فاؤکی نے کہا تھا کہ ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور یہ کہ کچھ ہی ہفتوں میں یہ نئی لہر بھی اپنے عروج پر ہوگی۔

حکومت کے مطابق کورونا کی تبدیل شدہ قسم 'اومیکرون' گزشتہ ہفتے سامنے آنے والے کیسز میں سے 59 فیصد میں موجود تھی۔

انتھونی فاؤکی کا کہنا تھا کہ وائرس کی یہ قسم سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی، وہاں یہ وائرس جس تیزی سے پھیلا تھا تقریباً اسی تیزی سے ختم بھی ہوا جو کہ کسی حد تک امید افزا بات ہے۔

امریکا میں کورونا کی گزشتہ لہروں کی نسبت اس وقت کورونا مریضوں کی اموات اور ہسپتالوں میں داخلے کی شرح کم ہے۔

امریکا میں گزشتے ہفتے کورونا سے 9 ہزار 382 افراد ہلاک ہوئے، یوں ملک میں وبا سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی۔

مزید پڑھیں: اومیکرون وائرس: امریکا میں کئی پروازیں منسوخ، بھارت میں 27 ہزار نئے کیسز

امریکا میں کورونا کی گزشتہ لہروں کے دوران سب سے زیادہ یومیہ کیسز کا ریکارڈ 2 لاکھ 58 ہزار کیسز کا تھا جو کہ 5 سے 11 جنوری 2021 کے دوران سامنے آنے والے کیسز کی اوسط تھا۔

امریکا میں حکام عوامی صحت کے تحفظ اور فضائی سفر سمیت دیگر خدمات میں توازن قائم کرنے کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں۔

گزشتہ ہفتے امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینیشن نے علامات نہ رکھنے والے کورونا مریضوں کے لیے قرنطینہ کے دورانیے کو نصف کرکے 5 دن تک محدود کردیا تھا، تاکہ اومیکرون کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو کم کیا جاسکے۔

پیر کے روز امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے چھٹیوں کے بعد اسکول کھلنے سے قبل 12 سال کی عمر کے بچوں کو بھی فائزر ویکسین لگانے کی منظوری دے دی ہے۔


یہ خبر 5 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں