حکومت گوادر معاہدے پر عملدرآمد نہیں کر رہی، رہنما گوادر تحریک

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2022
جبری گمشدگی کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے لاپتا نوجوانوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
جبری گمشدگی کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے لاپتا نوجوانوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

گوادر حقوق کی تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن نے الزام عائد کیا ہے کہ گوادر میں 32 روزہ دھرنا ختم کرنے کے لیے طے پانے والے معاہدے میں بیان کیے گئے مسائل کے حل میں صوبائی حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تربت میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکام کی عدم توجہی کے باعث صوبے بھر میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ صوبائی حکومت مکران کے ساحل کے قریب غیر قانونی ماہی گیری کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے گی اور ایران کے ساتھ سرحدی تجارت سے وابستہ افراد کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ماہی گیری جاری ہے اور ابھی تک سرحدی تجارت کے نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

مولانا ہدایت الرحمٰن نے دعویٰ کیا کہ 'گوادر اور دیگر علاقوں کے لوگ اب بھی چیک پوسٹوں پر فورسز کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات منظور، مولانا ہدایت الرحمٰن کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ حکومت نے تربت میونسپلٹی کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی شروع نہیں کی اور بدقسمتی یہ ہے کہ اس کے پاس ان کی تنخواہیں ادا کرنے کے پیسے بھی نہیں ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

مولانا ہدایت الرحمٰن نے منشیات کے کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

جبری گمشدگی کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے لاپتا نوجوانوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

بعد ازاں مولانا ہدایت الرحمٰن نے کمشنر مکران شبیر احمد مینگل سے ملاقات کی اور غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ہٹانے اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں ساحلی شہر کے لوگوں نے نومبر میں ’گوادر کو حق دو‘ تحریک کا آغاز کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ‘گوادر کو حق دو’ دھرنے کا 22 واں روز، مطالبات پر پیش رفت کی حکومتی فہرست جاری

اس سلسلے میں ہونے والے احتجاجی دھرنوں میں خواتین اور بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد شریک ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ پینے کا صاف پانی اور ‘ٹرالر مافیا’ کا خاتمہ کیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے نوٹس بھی لیا تھا جبکہ صوبائی وزرا کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات بھی کیے گئے لیکن ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔

چند روز قبل حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق مظاہرین کے مطالبات اور ان پر ہونے والی پیش رفت کی تفصیل درج ذیل ہے:

  • غیر قانونی ٹرالرز پر پابندی: ڈجی جی فشریز کے مرکزی دفتر کو فوری طور پر کوئٹہ سے گوادر منتقل کردیا گیا ہے تاکہ ماہی گیروں کے مسائل ہوں، فشریز اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کا گشت بڑھادیا گیا ہے، جس کی مدد سے غیرقانونی ٹرالرز کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ٹرالنگ میں نمایاں کمی نظر آئی ہے۔

  • ماہی گیروں کو آزادی کے ساتھ سمندر میں جانے دیا جائے: سمندر میں جانے کے لیے خصوصی ٹوکن سسٹم خاتمہ کردیا گیا ہے، اب ماہی گیر بغیر کسی اجازت کے سمندر میں آجاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: گوادر میں احتجاج کرنے والوں کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے، صوبائی مشیر داخلہ

  • گوادر، مکران کوسٹل ہائی وے اور دیگر شاہراؤں پر غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ: گوادر میں تمام غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

  • گوادر میں موجود تمام شراب خانے بند: گوادر میں حکومتی احکامات پر تمام شراب خانے بند کردیے گئے ہیں۔

  • ایران سرحد سے تجارت میں ایف سی اور کوسٹ گارڈ کی مداخلت بندکی جائے: کنٹانی کو مکمل طور پر ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے، ہر قسم کی مداخلت ختم کردی گئی ہے اور وفاقی حکومت کے تعاون سے پاک-ایران سرحد پر مند کے مقام پر مارکیٹ کے قیام کاآغاز ہوگیا ہے اور جلد ہی گبد اور مکران ڈویژن کے دیگر علاقوں میں مارکیٹوں کے قیام کا آغاز ہوجائے گا اور تجارت کے حوالے سے مکمل آزادی ہوگی اور اس منصوبے کی تکمیل کے لیے وفاقی حکومت نے 60 کروڑ روپے مختص کردیے ہیں۔

  • گوادر میں یونیورسٹی کا قیام: گوادر یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تعیناتی کردگئی ہے اور جلد ہی کلاسز کا باقاعدہ آغاز کردیا جائے گا۔

  • محکمہ تعلیم کا غیر تدریسی عملے کی خالی اسامیوں پر تعیناتی کی جائے: گوادر کے تعلیمی اداروں میں غیرتدریسی عملے کی تعیناتی کے لیے عمل مکمل ہوگیا ہے اور معاملہ اعلیٰ حکام کو بھیج دیا گیا ہے، جس پر جلد ہی احکامات جاری ہوں گے۔

  • جعلی ادویات کی روک تھام: گوادر کے تمام میڈیکل اسٹورز کی انسپکشن کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر: ’ریاست مخالف‘ تقریر کرنے پر بلوچ رہنما میر یوسف مستی گرفتار

  • گوادر کو آفت زدہ قرار دے کر یوٹیلٹی بلز کے بقایا جات معاف اور خصوصی سبسڈی: پاور ڈویژن وفاقی حکومت کے ماتحت ہے، اس مطالبے کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کیسکو حکام کو خط لکھ دیا ہے اور وفاقی حکومت اس معاملے پر جلد پالیسی وضع کرے گی۔

  • کوسٹ گارڈ کی طرف سے پکڑی گئیں گاڑیاں اور کشتیاں واپس کی جائیں: کوسٹ گارڈ کے پاس صرف وہ گاڑیاں ہیں، جن پر ایف آئی آرا درج ہوئی تھیں اور ان کے کیسز عدالتوں میں زیرالتوا ہیں، اس پر قانونی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

  • گوادر کے تمام علاقوں کو پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائے جائے: گوادر شہر اور دیگر علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی شروع ہوچکی ہے، جیوانی میں صاف پانی کا منصوبہ جلد پایہ تکیمل کو پہنچے گا۔

  • گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبوں میں ملازمتوں پر مقامی افراد کو ترجیض دی جائے: گوادر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈی سی آفس میں خصوصی ڈیسک قائم کردی گئی ہے جبکہ بے روزگار مقامی افراد کی زیادہ سے زیادہ ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

مزید پڑھیں: گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات منظور، مولانا ہدایت الرحمٰن کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

  • دربیلہ متاثرین کے ساتھ معاہدے پر ضلعی انتظامیہ عمل کرے: دربیلہ کے تمام متاثرین کو معاوضہ ادا کردیا گیا ہے، جبکہ ان کی متبادل زمین کی فراہمی کے لیے الگ جگہ کا تعین کیا جارہا ہے۔

  • ایکسپریس وے متاثرین کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے: ایکسپریس وے متاثرین کو ایک کروڑ 45 لاکھ روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے جبکہ رہ جانے والے متاثرین کے ناموں کا اندراج یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

  • حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن اور دیگر شرکا پر درج مقدمات واپس اور فورتھ شیڈول سے نام خارج کردیا جائے: مولانا ہدایت الرحمٰن اور دیگر کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کے لیے معاملہ صوبائی کابینہ کو بھیج دیا جائے گا۔

  • سمندری طوفان کے متاثرین اور ٹرالرز کے ہاتھوں ماہی گیروں کے جال وغیرہ کے نقصانات کا فوری ازالہ کیا جائے: ماہی گیروں کے نقصانات کا سروے کردیا گیا ہے، معاوضوں کی ادائیگی یقینی بناے کے لیے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

  • جی ڈی اے کے ڈی جی، ڈپٹی کمشنر گوادر اور اسسٹنٹ کمشنر پسنی کو فی الفور تبدیل کیا جائے: تمام افسران کا تبادلہ کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ صوبے کے قابل ترین افسران کو ان عہدوں پر تعینات کردیا گیا ہے۔

  • وفاقی او صوبائی محکموں میں معذور افراد کے کوٹے پر عمل درآمد کیا جائے: تمام صوبائی محکموں کو معذور افراد سمیت دیگر کوٹہ سسٹم پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

  • اشیائے خورونوش اور تیل کی ترسیل کے لیے کلکی پوائنٹ کھول دیا جائے: اشیائے خورونوش اور تیل کی فراہمی کے لیے کنٹانی پوائنٹ مکمل طور پر کھول دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں