پاکستان میں اختلاف رائے پر قدغن، بھارت میں اقلیتوں کو ہدف بنایا جارہا ہے، ہیومن رائٹس واچ

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2022
رپورٹ میں 2021 میں پیش آنے والے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ایچ آر ڈبلیو ویب سائٹ
رپورٹ میں 2021 میں پیش آنے والے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ایچ آر ڈبلیو ویب سائٹ

انسانی حقوق سے متعلق ایک بین الاقوامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حکام نے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے سخت قوانین میں توسیع کی ہے اور بھارت میں حکومت مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں قائم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) گروپ کی مرتب کردہ ’عالمی رپورٹ 2022‘ میں حالیہ برسوں میں خود مختاری کے عروج پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی گئی ہے کہ جمہوریت کی حامی قوتیں پوری دنیا میں اس رجحان کو چیلنج کر رہی ہیں۔

رپورٹ میں 2021 میں پیش آنے والے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

پاکستان کے بارے میں ایک الگ باب میں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے اپنے سخت غداری اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کے استعمال کو بڑھایا اور حکومتی اقدامات یا پالیسیوں پر تنقید کرنے والے سول سوسائٹی کے گروپوں کو سختی سے کنٹرول کیا۔

مزید پڑھیں: ہیومن رائٹس واچ کا یو اے ای پر پاکستانیوں کو قید، ڈی پورٹ کرنے کا الزام

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2021 میں پاکستانی حکام نے میڈیا کے اراکین اور مخالف سیاسی جماعتوں کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔

رپورٹ کے ایک اور باب میں مزید کہا گیا کہ بھارت میں 'حکومت نے ایسے قوانین اور پالیسیوں کو اپنایا جو مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے‘۔

اس سے بی جے پی رہنماؤں کی طرف سے مسلمانوں کی توہین اور تشدد کرنے والے بی جے پی کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرنے میں پولیس کی ناکامی کے ساتھ، ہندو قوم پرست گروہوں کو مسلمانوں اور حکومتی ناقدین پر بےرحمی کے ساتھ حملہ کرنے کی ہمت ملی۔

اپنے تعارفی نوٹ میں ایچ آر ڈبلیو کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے کہا کہ 2021 میں 'آمریت عروج اور جمہوریت زوال کا شکار رہی' لیکن اس نے پوری دنیا میں جمہوری قوتوں کو بھی متحرک کر دیا ہے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اس نظریے کے ذریعے کہ آمریت عروج پر ہے، چین، روس، بیلاروس، میانمار، ترکی، تھائی لینڈ، مصر، یوگینڈا، سری لنکا، بنگلہ دیش، وینزویلا اور نکاراگوا میں اپوزیشن کی آوازوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لا کر اس آمریت میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

میانمار، سوڈان، مالی اور گنی میں فوجی قبضے اور تیونس اور چاڈ میں اقتدار کی غیر جمہوری منتقلی بھی اس نظریے کی تائید کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: ہیومن رائٹس واچ کا قطر میں مرد کی سرپرستی کا قانون ختم کرنے کا مطالبہ

رپورٹ کے مطابق 2021 میں حکومت پاکستان نے میڈیا کو کنٹرول کرنے اور اختلاف رائے کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دیں۔

حکام نے صحافیوں اور سول سوسائٹی کے دیگر اراکین کو حکومتی اہلکاروں اور پالیسیوں پر تنقید کرنے پر ہراساں کیا، اور بعض اوقات حراست میں بھی لیا گیا جبکہ میڈیا کے ارکان پر پرتشدد حملے بھی جاری رہے۔

بھارت پر تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات برقرار رہے، قومی انسانی حقوق کمیشن نے 2021 کے پہلے نو ماہ میں پولیس کی حراست میں 143 اموات اور 104 مبینہ ماورائے عدالت قتل کا اندراج کیا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکام نے کشمیری رہنما کی ہلاکت کے بعد 'ایک بار پھر نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر دی اور یہاں تقریباً مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ' کر دیا گیا ہے۔

ستمبر میں سید علی شاہ گیلانی کی آخری رسومات ادا کرنے کے حق سے گیلانی کے خاندان کو محروم کردیا گیا۔

جولائی میں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چار ماہرین نے بھارتی حکومت کو خط لکھا جس میں 'جابرانہ اقدامات اور مقامی (کشمیری) آبادی کے خلاف استعمال ہونے والے بنیادی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کے وسیع نمونے کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کے ایجنٹس کی جانب سے ڈرانے دھمکانے، تلاشی لینے اور حراست میں لیے جانے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا۔‘

تبصرے (0) بند ہیں