ٹیکساس میں 3 افراد کو یرغمال بنانے والا برطانوی شہری نکلا

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2022
ایف بی آئی یہ دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ تمام یرغمال افراد زندہ اور محفوظ ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
ایف بی آئی یہ دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ تمام یرغمال افراد زندہ اور محفوظ ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ٹیکساس کی یہودی عبادت گاہ کو یرغمال بنانے والے کی شناخت 44 سالہ برطانوی شہری ملک فیصل اکرم کے نام سے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم بظاہر اکیلا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکساس کے کالیویل میں بیتھ اسرائیل عبادت گاہ کا مسئلہ ہفتے کی رات ختم ہوا جب ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے عمارت پر چھاپہ مارا، چاروں یرغمال افراد کو بازیاب کروایا اور اغوا کار کو ہلاک کردیا۔

پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ ایف بی آئی فیلڈ آفس، ڈلاس کے اسپیشل ایجنٹ انچارج میتھیو ڈی سارنو نے یرغمال بنانے والے شخص کی شناخت 44 سالہ برطانوی شہری ملک فیصل اکرم کے نام سے کی ہے۔

لندن سے جاری کردہ مسلح مقتول کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا کہ'ہم ایک خاندان کے طور پر بالکل تباہ ہو چکے ہیں لیکن ہم ابھی زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ایف بی آئی کی تحقیقات جاری ہیں‘۔

اس بیان پر دستخط کرنے والے فیصل اکرم ملک کے بھائی گلبار نے کہا کہ 'ہم بطور خاندان، ان کے کسی بھی فعل کو درگزر نہیں کر رہے اور اس افسوسناک واقعے کے تمام متاثرین سے تہہ دل سے معافی مانگنا چاہتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: امریکا: مسلح شخص نے یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنا لیا

کالیویل پولیس نے کہا کہ ایف بی آئی کی ایویڈینس ریسپانس ٹیم عبادت گاہ میں شواہد پر کارروائی جاری رکھے گی لیکن اب تک، واقعے میں دیگر افراد کے ملوث ہونے کی نشاندہی نہیں ہوئی ہے۔

پولیس نے کہا کہ ایف بی آئی کی نارتھ ٹیکساس جوائنٹ ٹیررازم ٹاسک فورس، جس میں پورے خطے کی رکن ایجنسیاں شامل ہیں، تحقیقاتی لیڈز کی پیروی جاری رکھے گی اور ایف بی آئی شوٹنگ کے واقعے کی ریویو ٹیم 'واقعے کی مکمل، حقائق پر مبنی اور معروضی تحقیقات کرے گی'۔

اس سے قبل ایک بیان میں ایف بی آئی نے کہا تھا کہ چاروں یرغمالی 'غیر نقصان دہ ہیں، اور یرغمال بنانا کسی خطرے کا حصہ نہیں ہے'، یرغمال بننے والے افراد میں عبادت گاہ کا ربی چارلی سائٹرون واکر بھی شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ تمام یرغمال افراد زندہ اور محفوظ ہیں‘۔

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے تقریباً 20 منٹ بعد ٹوئٹ کیا جب عبادت گاہ کی سمت سے ایک بڑے دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔

رات 9 بجے مقامی پولیس نے کالیویل کے شہریوں کو مطلع کیا کہ ’ایف بی آئی کے ماہرین بم بیتھ اسرائیل میں کچھ آرڈیننس کو ٹھکانے لگانے جا رہے ہیں اور اگلے چند منٹوں میں کچھ اونچی آوازیں آ سکتی ہیں، تشویش کی کوئی ضرورت نہیں ہے'۔

مزید پڑھیں: عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ، یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے والا شخص ہلاک

رات 9 بج کر 55 منٹ پر پولیس نے ایک اور بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ 'کالیویل میں حالات بہتر ہوگئے ہیں اور تمام یرغمالی محفوظ ہیں'۔

بعد ازاں ایک نیوز بریفنگ میں اسپیشل ایجنٹ میتھیو ڈی سارنو نے کہا کہ یرغمال بنانے والے کی 'توجہ ایک ہی مسئلے پر مرکوز تھی اور اس کا خاص طور پر یہودی برادری سے کوئی تعلق نہیں تھا'۔

ایف بی آئی نے کہا کہ ان کے 'مذاکرات کرنے والے عبادت گاہ میں داخل ہونے کے فیصلے سے قبل اغوا کار کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے'۔

مقامی پولیس نے تصدیق کی کہ اغوا کار، جس نے پہلے اپنی شناخت محمد صدیقی کے نام سے کی تھی، مر گیا ہے، ایف بی آئی کے ساتھ مذاکرات کے دوران مسلح شخص نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ عافیہ صدیقی کا بھائی ہے اور اس کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

پاکستانی نژاد امریکی سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو نیویارک کی ایک عدالت نے 2010 میں افغانستان میں امریکی افسران کے قتل کی کوشش کے الزام میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

تاہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی نمائندگی کرنے والی اٹارنی نے کہا کہ یرغمال بنانے میں 'ان کا قطعی طور پر کوئی تعلق نہیں ہے' اور مجرم عافیہ صدیقی کا بھائی نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: مسجد اور یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملے میں ملوث شخص کو دوسری مرتبہ عمر قید

ایلبیلی نے غیر ملکی ادارے 'سی این این' کو بتایا کہ وہ نہیں چاہتی کہ کسی انسان کے خلاف کوئی تشدد کیا جائے، اس شخص کا ڈاکٹر صدیقی یا ان کے خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایلبیلی نے کہا کہ حملہ آور کوئی بھی ہو، ہم چاہتے ہیں کہ وہ جان لے کہ ڈاکٹر صدیقی اور اس کے خاندان کی طرف سے اس کے عمل کی مذمت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم آپ سے التجا کرتے ہیں کہ یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کریں اور آپ واپس جائیں'۔

یہ واقعہ 12 گھنٹے سے زیادہ کے بعد ختم ہوا جب مشتبہ شخص بیتھ اسرائیل میں داخل ہوا کیونکہ عبادت گاہ فیس بک پر اپنی سبتھ کے دن کی صبح کی لائیو اسٹریم کر رہی تھی، لائیو اسٹریم ہٹانے سے قبل ہی کچھ حصے کے نشر ہوجانے کے باعث انہیں پکڑ لیا گیا تھا۔

قانون نافذ کرنے والے دو عہدیدار کو بتایا کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ مجرم ڈاکٹر صدیقی کی رہائی کی خواہش رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیلیفورنیا: یہودی عبادت گاہ میں نوجوان کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

مشتبہ شخص کی درخواست پر، جماعت کے ربی نے نیویارک شہر میں ایک معروف ربی کو بلایا مبینہ حملہ آور نے، جس کا ربی سے کوئی تعلق نہیں تھا، نے پادری کو بتایا کہ ڈاکٹر صدیقی کو پھنسایا گیا ہے، اور وہ اسے رہا کرنا چاہتا ہے۔

امریکا میں قائم مسلم ایڈووکیسی گروپ (سی اے آئی آر) اور فری ڈاکٹر عافیہ موومنٹ نے بھی یرغمال بنائے جانے کی مذمت کی اور کہا کہ اس کے بھائی، جو ہیوسٹن، ٹیکساس میں رہتے ہیں، کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔

ہیوسٹن کے کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) کے سربراہ اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بھائی کے وکیل نے کہا کہ 'ایک عبادت گاہ پر یہود مخالف حملہ ناقابل قبول ہے ہم یہودی برادری کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں'۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ 'یہ بات اچھی طرح بتانا چاہتے ہیں کہ یرغمال بنانے والا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا بھائی نہیں ہے، وہ اس علاقے میں بھی نہیں ہے جہاں یہ خوفناک واقعہ پیش آیا'۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ان کے اہل خانہ اس فعل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مجرم کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خاندان نے ہمیشہ قانونی اور غیر متشدد طریقوں سے اپنی بہن کی رہائی کی وکالت کی ہے۔

اس سے قبل میڈیا نے مشتبہ شخص کی موت کی اطلاع دی تھی جس پر سی اے آئی آر اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خاندان کے قانونی مشیر نے اس پر زور دیا کہ وہ 'فوری طور پر یرغمال افراد رہا کریں اور خود واپس آئیں'۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ صدر جو بائیڈن کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ہم نے 'اس ملک میں یہود دشمنی اور انتہا پسندی کے خلاف کھڑے ہونے' کا عہد کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں ہر سطح پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک محنت کا مشکور ہوں جنہوں نے یرغمال افراد کو بازیاب کروانے کے لیے تعاون اور بے خوفی سے کام کیا۔"

انہوں نے کہا کہ 'ہم یہودی برادری، کنگریگیشن بیت اسرائیل اور کولیویل محبت اور مضبوطی کا اظہار کرتے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں