کیلیفورنیا: یہودی عبادت گاہ میں نوجوان کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

28 اپريل 2019
رپورٹ کے مطابق ملزم نے حملے سے قبل یہودی مخالف پوسٹ آن لائن شیئر کی تھی — فوٹو: رائٹرز
رپورٹ کے مطابق ملزم نے حملے سے قبل یہودی مخالف پوسٹ آن لائن شیئر کی تھی — فوٹو: رائٹرز

کیلیفورنیا میں سان ڈیاگو کے قریب ایک یہودی عبادت گاہ میں 19 سالہ نوجوان کی فائرنگ سے ایک خاتون ہلاک اور ایک ربی سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق فائرنگ کرنے والے نوجوان سے مسجد پر ہونے والے حملے کی تفتیش بھی جارہی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر منتخب حکومتی نمائندوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے یہود مخالف حملہ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: امریکا: یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ، 11 افراد ہلاک

خیال رہے کہ 6 ماہ قبل امریکا کے شہر پٹس برگ میں یہودی عبادت گاہ پر ہونے والے حملے میں 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور یہ امریکا کی تاریخ میں یہودیوں پر کیا جانے والا سب سے بڑا حملہ تصور کیا جارہا تھا۔

سان ڈیاگو کے کاؤنٹی شیرف ویلیئم گورے کا کہنا تھا کہ یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ حملے میں اے آر قسم کا ہتھیار استعمال ہوا ہے جبکہ حملہ آور کی شناخت جان ارنیسٹ کے نام سے ہوئی ہے، جس نے عبادت گاہ میں متعدد گولیاں چلائیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک بارڈر پیٹرول ایجنٹ، جو ڈیوٹی پر تعینات نہیں تھے، نے ملزم پر فائرنگ کی جس کے بعد وہ فرار ہوگیا۔

دوسری جانب سان ڈیاگو کے پولیس چیف نے بتایا ملزم نے فرار ہونے کے بعد 911 پر کال کرکے عباد گاہ میں فائرنگ کے حوالے سے آگاہ کیا اور جب ایک افسر اسے گرفتار کرنے کے لیے پہنچا تو اس نے گاڑی سے نکل کر گرفتاری دے دی۔

شریف نے بتایا کہ یہودی عبادت گاہ میں جاری، ایک ہفتے طویل تقریبات جو مصر میں ان کی غلامی کی یاد کے سلسلے میں منائی جاتی ہیں، کے دوران فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں ایک بچی اور ربی سمیت 3 افراد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’میں بے گناہ ہوں‘ یہودی عبادت گاہ پر حملے کے ملزم کا عدالت میں بیان

بعد ازاں سان ڈیاگو کاؤٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ربی یوہان فریڈکن نے ایک جاری بیان میں بتایا کہ سان ڈیاگو میں موجود یہودی رہنما نے مقتول کی شناخت 60 سالہ لوری کایے کے نام سے کی ہے، جن کا تعلق پاوے سے تھا۔

زخمیوں کی شناخت ربی یسرویل گولڈسٹین، 8 سالہ نویا دھان اور 34 سالہ الموگ پریٹس کے نام سے ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ گرفتار کیے جانے والے ملزم کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں لیکن تفتش کار اس کی جانب سے کیے جانے والے اعتراف کہ اس نے گزشتہ ماہ ایک مسجد پر فائرنگ کی تھی، کی تحقیقات کررہے ہیں، اس حملے میں جانی نقصان نہیں ہوا تھا تاہم املاک کو نقصان پہنچا تھا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزم نے حملے سے قبل یہودی مخالف پوسٹ آن لائن شیئر کی تھی۔

مزید پڑھیں: یہودی عبادت گاہ پر حملے کا آنکھوں دیکھا حال

یاد رہے کہ 27 اکتوبر 2018 کو امریکا کے شہر پٹس برگ میں یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

بعد ازاں گرفتاری کے بعد امریکا کے شہر پٹس برگ میں یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ کرنے والے مشتبہ ملزم نے اپنے بیان میں کہا تھا ہے کہ یہودی ہماری نسل کشی کررہے ہیں اس لیے چاہتا ہوں کہ تمام یہودی مرجائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں