عوام کو کورونا ٹیسٹ خود کرنے کی اجازت، کٹ میڈیکل اسٹورز میں دستیاب ہوگی

اپ ڈیٹ 02 فروری 2022
ڈریپ نے میڈیکل اسٹورز میں کٹ کی فروخت کی اجازت دے دی — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
ڈریپ نے میڈیکل اسٹورز میں کٹ کی فروخت کی اجازت دے دی — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے کورونا ٹیسٹ کو مزید آسان بنانے کے لیے میڈیکل اسٹورز کو ٹیسٹنگ کٹ فروخت کرنے کی اجازت دے دی، جس کے تحت عوام خود ٹیسٹ کر سکیں گے۔

وفاقی وزارت صحت اور ڈریپ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل ڈیوائس بورڈ (ایم ڈی بی) کے 44ویں اجلاس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال ہوا اور کورونا ٹیسٹ کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی ایک منٹ میں تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار

نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ وائرس سے متاثرہ فرد کی شناخت کے لیے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ (آر اے ٹی) کا استعمال کیا جاتا ہے اور کووڈ-19 کے لیے دستیاب تمام اینٹیجن ٹیسٹ خود سے نہیں کیے جاسکتے ہیں۔

ڈریپ نے بتایا کہ چند ٹیسٹ لیبارٹری کا عملہ یا پروفیشنلز یا تربیت یافتہ افراد کرتے ہیں اور ٹیسٹ کے لیے درکار نمونہ نیسوفیرنجیل یا اوروفیرنجیل ہوتے ہیں۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ مینوفیکچررز کے دعوے کے تحت ٹیسٹ خود کرنے یا ہوم ٹیسٹ یا اوور دی کاؤنٹر ٹیسٹ (او ٹی سی) کی تجویز دی جاسکتی ہے جو عام عوام کرسکتی ہے۔

ٹیسٹ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے ٹیسٹ ناک کے ذریعے یا بلغم کے نمونے درکار ہوں گے۔

ڈریپ کا کہنا ہے کہ خود ٹیسٹ کرنے کا طریقہ کئی خطرات کو کم کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے اور اس سے کوو-19 کے پھیلاؤ کے خطرات بھی کم ہوسکتے ہیں۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ وجوہات کے پیش نظر او ٹی سی ٹیسٹنگ ڈیوائسز کی فارمیسز اور میڈیکل اسٹورز میں فروخت کی اجازت دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیسے اور کہاں کروایا جاسکتا ہے؟

خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں ریپڈ پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ رائج ہے اور اس کی سہولت ایئرپورٹس سمیت دیگر مقامات پر دستیاب ہے جبکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ابتدائی مہینوں میں مخصوص کٹ کے ذریعے ٹیسٹ کیے جاتے تھے جو بیرون ملک سے منگوانے پڑتے تھے۔

پی سی آر ٹیسٹ کے حوالے سے ڈان کو مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان نے بتایا تھا کہ اگرچہ تیز رفتار پی سی آر ٹیسٹ تقریبا 4 گھنٹے میں کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے لیے مزید لاجسٹک کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سادہ الفاظ میں ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ نمونے کو بڑھا دیتے ہیں اور غلط مثبت یا غلط منفی نتائج کے امکانات کو ختم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہوائی اڈے پر ٹیسٹ کرنے کی شرط تجویز کی گئی ہے کہ متاثرہ مسافروں کے سفر کے امکانات کو کم کیا جائے کیونکہ ٹیسٹ میں مسافروں میں وائرس کی تصدیق ہوتی ہے جن میں کوئی علامات نہیں ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر جاوید عثمان نے بتایا تھا کہ ٹیسٹ کے لیے استعمال ہونے والی مشینیں مائیکروویو اوون کے سائز کی ہوتی ہیں اور ان میں 35 سائیکل کی حد ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں