بدلتی سیاسی صورتحال میں پی ٹی آئی بھی حرکت میں آگئی

11 فروری 2022
مسلم لیگ (ق) کے چوہدری برادران وفاق اور پنجاب میں حکومت کے اہم اتحادی ہیں — فائل فوٹو: ڈان
مسلم لیگ (ق) کے چوہدری برادران وفاق اور پنجاب میں حکومت کے اہم اتحادی ہیں — فائل فوٹو: ڈان

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے رہنماؤں کے ساتھ مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں کی ملاقاتوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو جوابی کارروائی شروع کرنے اور مسلم لیگ (ق) کی ممکنہ حکمت عملی کا جائزہ لینے پر مجبور کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے چوہدری بردران وفاق اور پنجاب میں حکومت کے اہم اتحادی ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی سے منحرف جہانگیر ترین گروپ بھی حرکت میں آگیا ہے اور سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس بھی کیا۔

یہ گروپ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی جیسی حزب اختلاف کی بڑی جماعتوں سے ملنے کے آپشنز پر بھی غور کر رہا ہے جو پی ٹی آئی کی حکومت کو گرانے کرنے کے لیے پرجوش انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی اتحادی مسلم لیگ (ق) کا پیپلز پارٹی کی ’مہم جوئی‘ میں شرکت سے انکار

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال بھی عندیہ دے چکے ہیں کہ ترین گروپ سے جلد ملاقات متوقع ہے۔

بدھ کو وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’تمام اپوزیشن جماعتیں احتساب اور سزا سے بچنے کے لیے اکٹھی ہو رہی ہیں اور اپوزیشن جماعتیں مجھ سے ڈرتی ہیں‘۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے رواں ہفتے کے اوائل میں آصف زرداری سے ملاقات کی میزبانی کی، اگلے ہی روز ایم کیو ایم-پاکستان کے رہنماؤں عامر خان اور وسیم اختر نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ ان کی پارٹی اپوزیشن کے حمایت کے مطالبے پر رابطہ کمیٹی سے مشاورت کے بعد جواب دے گی۔

حکومت کے خلاف سیاسی چالوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر لاہور پہنچے اور چوہدری شجاعت حسین اور وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقاتیں کیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ق) کی ایک بار پھر حکومت کو حمایت کی یقین دہانی

مسلم لیگ (ق) کے ذرائع نے بتایا کہ ’اسد قیصر، چوہدری شجاعت حسین سے متعلق پوچھنے کے لیے آئے تھے اور انہوں نے آصف زرداری سے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت اور مسلم لیگ (ق) پنجاب کے صدر پرویز الہٰی سے ملاقات کے بارے میں پوچھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اسد قیصر کو بتایا گیا کہ مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں کے آصف زرداری کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں اور وہ چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کرنے آئے تھے۔

پی ٹی آئی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ ’تحریک انصاف، چوہدری پرویز الہٰی کے اس بیان کے بعد پریشان ہو گئی تھی کہ کچن میں سامان اکٹھا کیا جا رہا ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ اپوزیشن کی مشترکہ پارٹیاں کیا پکاتی ہیں، یہ اپوزیشن کے اپنے روڈ میپ سے متعلق یکسو ہونے کا واضح حوالہ تھا‘۔

ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا کے اس بیان پر بھی ناراض ہے کہ ان کی پارٹی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ نہیں بلکہ ریاست پاکستان کے ساتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مسلم لیگ (ق) حکومت کی حمایت جاری کیلئے ہچکچاہٹ کا شکار

تاہم مسلم لیگ (ق) کے ایک رہنما نے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ یہ بیان کامل علی آغا نے غلطی سے دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ معمول کی کارروائی ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے اس حوالے سے کوئی سنجیدہ سیاسی اقدام پر غور نہیں کیا جا رہا۔

اس کے فوراً بعد مسلم لیگ (ق) نے چوہدری شجاعت حسین کا ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے تمام جماعتوں کے رہنماؤں سے درخواست کی کہ سیاسی معاملات کو صرف ملاقاتوں تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ مل کر لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔

شجاعت حسین نے اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی حکومت کو غریبوں کی بہتری کے لیے بھی عملی اقدامات کرنے چاہیے۔

مزید پڑھیں: لاہور: پی ٹی آئی حکومت کے اتحادی پرویز الہٰی کی آصف زرداری سے ملاقات

پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ملاقات کی تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے (قائم مقام گورنر) پرویز الہٰی سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی اور سیاسی صورتحال، پارلیمانی امور، آئندہ بلدیاتی انتخابات اور پنجاب لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پر تبادلہ خیال کیا۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ بلدیاتی ادارے نچلی سطح پر لوگوں کے مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے پنجاب اسمبلی میں قائمہ کمیٹی میں زیر غور لوکل گورنمنٹ بل پر اسد قیصر کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ ترمیمی بل میں بلدیاتی نمائندوں کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دینے کا تصور دیا گیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سیاسی نمائندے مؤثر قانون سازی کے ذریعے عوام کو ریلیف فراہم کر سکتے ہیں، ایوان میں ارکان پارلیمنٹ کو عوام کو درپیش مسائل پر بات کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کے پاس زیادہ وقت نہیں،حکومتی حلیف کے بجائے پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا، شہباز شریف

ملاقات میں اراکین قومی اسمبلی جنید اکبر، صالح محمد، ڈاکٹر حیدر علی اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی موجود تھے۔

بعد ازاں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے اسد قیصر نے ملاقات کی اور سیاسی صورتحال اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

دونوں نے اپوزیشن کی منفی سیاست کی مذمت کی اور ہر حربے کا مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مؤثر بنانے کا بھی فیصلہ کیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جو لوگ تحریک عدم اعتماد کی بات کرتے ہیں انہوں نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ریلیاں نکالیں گے اور استعفے دیں گے، اپوزیشن کا یہ اقدام لانگ مارچ سے بچنے کی کوشش ہے۔

اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن کی سیاسی انتشار پھیلانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، موجودہ حالات میں انتشار کی سیاست قومی مفاد میں نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں