اسکالرشپس سے نوجوانوں کی ٹیکنالوجی کی جانب رہنمائی کریں گے، وزیراعظم

17 فروری 2022
وزیراعظم نے کہا کہ یہ پورٹل بنانے کا مقصد شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانا اور شکایات کا جائزہ لینا ہے — فوٹو:  ڈان
وزیراعظم نے کہا کہ یہ پورٹل بنانے کا مقصد شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانا اور شکایات کا جائزہ لینا ہے — فوٹو: ڈان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ٹیکلنالوجی کا ایک انقلاب آیا ہوا ہے، ہم اسکالرشپس کی مدد سے اپنے نوجوانوں کی اس انقلاب کی جانب رہنمائی کریں گے۔

اسلام آباد میں طلبہ کے لیے اسکالرشپ کمپلینٹ پورٹل کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ طلبہ اسکالرشپس میں اکثر نظر انداز ہونے، میرٹ نہ ہونے اور دوران تعلیم اسکالرشپس کے پیسے رک جانے کی شکایت کرتے تھے، میں نے تب فیصلہ کیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ایک سینٹرلائزڈ سسٹم بنایا جائے جس سے اسکالرشپس سے متعلق شکایات اور تصدیق کا عمل ایک ہی جگہ ممکن ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اقتدار میں آئے تھے تو اندازہ ہی نہیں تھا کہ کتنی اسکالرشپس دی جاچکی ہیں، 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں اور وفاق میں علیحدہ علیحدہ اسکالرشپس دی گئیں اس لیے ہمیں ان کی اصل تعداد معلوم نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے ملکی تاریخ کے 'سب سے بڑے' اسکالرشپ پروگرام کا اجرا کردیا

وزیراعظم نے کہا کہ یہ پورٹل بنانے کا مقصد شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانا اور شکایات کا جائزہ لینا ہے تاکہ طلبہ کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بچے اسکالرشپس پر باہر بھیجے ہوئے ہیں جن کے اکثر میسجز آتے ہیں کہ پیسے رک گئے ہیں، اسی طرح کے مسائل حل کرنے کے لیے ہم نے ایک جامع پورٹل بنایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کا مقصد قوم کی تعمیر ہونا چاہیے، کئی اسکالرشپس ایسی ہیں جن کا ملکی ضروریات سے کوئی تعلق نہیں ہے، کئی مضامین کی پاکستان میں ضرورت ختم ہوچکی ہے لیکن اس میں اسکالرشپس دی جاتی رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: اسکالرشپ کی عدم ادائیگی، چین میں مقیم پاکستانی طلبا مشکلات کا شکار

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں کئی مضامین اور شعبوں کے ماہرین نہیں ملتے، اسی مقصد کے لیے پی ایم ہاؤس میں یہ پورٹل بنایا گیا ہے جہاں کوئی بھی اپنی شکایات درج کروا سکتا ہے، ایک پینل آف اکیڈمکس ان شکایات اور اسکالرشپس کے میرٹ کا جائزہ لے گا۔

انہوں نے پورٹل کے قیام کے لیے پرائم منسٹر کمپلینٹ سیل کو خراج تحسین بھی پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد اپنے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی طرف لے کر جائیں، رحمت اللعالمینؐ کی تعلیمات کے مطابق ان کو انسان بنائیں، میرٹ لے کر آئیں اور خاص طور پر اس طبقے سے لوگوں کو اوپر لے کر آئیں جن میں آگے بڑھنے کی سب سے زیادہ تڑپ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا رحمت للعالمین اتھارٹی بنانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ایچی سن کالج میں کھیل کی بہترین سہولیات تھیں، لیکن جب ہمارا کلبز سے میچ ہوتا تھا تو ہم ان سڑکوں پر کھیلنے والے کھلاڑیوں کا مقابلہ نہیں کرپاتے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طرح نمل یونیورسٹی میں دیکھا کہ 92 فیصد بچے اسکالرشپس پر ہیں جن میں سے اکثر غریب گھرانوں کے ہیں، بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر نے نمل یونیورسٹی آکر وہاں کے بچوں کا موازنہ بریدفورڈ یونیورسٹی کے بچوں سے کرتے ہوئے کہا کہ بریڈفورڈ کے طلبہ، نمل کے طلبہ کا مقابلہ نہیں کرسکتے کیونکہ ان میں وہ تڑپ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے ان بچوں کو اوپر لانے کے لیے یہ اسکالرشپس متعارف کروائی ہیں جس میں میرٹ ہماری اولین ترجیح ہوگی۔

مزید پڑھیں: سٹیزن پورٹل پر درج 2 لاکھ سے زائد شکایات کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نسٹ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو تعلیم کے میدان میں اعلیٰ معیار برقرار رکھنے اور مزید بہتر بنانے پر مبارکباد دیتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ رحمت اللعالمین اسکالرشپ متعارف کروانے کا مقصد لوگ اب تک سمجھ نہیں پارہے، لوگوں کو سمجھ ہی نہیں کہ وہ کیا عظیم ہستی تھے جن کے ذریعے دنیا میں انقلاب آیا تھا، ہمارے نبیﷺ رحمت المسلمین نہیں رحمت اللعالمین تھے۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی شخص اور معاشرہ حضرت محمد ﷺ کی سنت اور مدینے کی ریاست کے اصولوں کی پیروی کرے گا وہ ترقی کرے گا۔

عمران خان نے کہا کہ آپ اسکینڈینیویا اور سوئٹزرلینڈ جاکر دیکھ لیں، ان معاشروں نے مدینہ کے ریاست کے اصولوں پر عمل کرکے خوشحالی حاصل کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا سٹیزن پورٹل پر شکایات کے حل میں تاخیر کا نوٹس

انہوں نے کہا کہ دین میں جبر نہیں ہے، اللہ نے انسان کو دونوں طرح کے راستوں پر چلنے کا اختیار دیا ہے، لیکن یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو ان اصولوں اور اس راستے سے آگاہ کریں پھر یہ ان کا فیصلہ ہے کہ وہ کس راستے پر چلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا یہ ایمان ہے کہ اگر ہم نوجوانوں کو یہ راستہ سمجھا دیں تو اس سے لیڈر پیدا ہوں گے، تاریخ میں کبھی اتنے محدود عرصے میں اتنے عظیم لوگ نہیں بنے جتنے مدینہ کی ریاست میں بنے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہم نے رحمت اللعالمین اسکالرشپ متعارف کروائی ہے تاکہ ہم انسان بنائیں، پاکستان بننے کا مقصد ہی ایک عظیم قوم بنانا تھا، ہمیں ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں