قومی اسمبلی کا اجلاس آخری لمحات میں ملتوی کرنے پر سیاسی حلقوں میں بحث چھڑ گئی

اپ ڈیٹ 19 فروری 2022
شہباز شریف پر لاہور کی ایک خصوصی عدالت میں فرد جرم عائد کی جانی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف پر لاہور کی ایک خصوصی عدالت میں فرد جرم عائد کی جانی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعہ کے روز بغیر کسی باضابطہ اعلان کے قومی اسمبلی کا طے شدہ اجلاس منسوخ کر کے مثال قائم کردی جس نے سیاسی حلقوں میں ایک تنازع اور بحث کو جنم دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن نے التوا کو 'قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی بنیاد پر لاہور میں مبینہ کرپشن کیس میں ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے موقع کو روکنے کی کوشش' قرار دیا۔

تاہم ذرائع ڈان کو بتایا کہ چونکہ حکومت کچھ آرڈیننس جاری کرنا چاہتی تھی اس لیے اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی کا اجلاس 12 منٹ جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت تک ملتوی

اس وقت سینیٹ کا اجلاس بھی جاری نہیں ہے اور جب پارلیمنٹ کسی بھی ایوان کا اجلاس نہ ہورہا ہو تو صدر کی جانب سے آرڈیننس جاری کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ شہباز شریف کو وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے درج منی لانڈرنگ کیس میں ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے جمعہ کو لاہور کی ایک خصوصی عدالت میں پیش ہونا تھا تاہم عدالت نے فرد جرم مؤخر کر دی۔

ایوان صدر کے ترجمان نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 18 فروری کو طلب کرنے کا نوٹیفکیشن 14 فروری کو جاری کیا گیا تھا، تاہم انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اجلاس ملتوی کی اطلاع نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے اور ملتوی کرنے کی سمری وزارت قانون نے بھجوائی تھی۔

مزید پڑھیں:حکومت مشترکہ اجلاس کے ذریعے بلوں کی منظوری کے لیے پرامید

ذرائع نے مزید بتایا کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کچھ سینئر رہنماؤں نے جمعرات کی رات قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی رہائش گاہ پر مشاورت کر کے جمعے کے اجلاس کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا خیال تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر اسی دن لاہور کی ایک عدالت میں فرد جرم عائد اور ممکنہ طور پر گرفتار کیا جانا تھا لہٰذا انہیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بہانے التوا طلب کرنے کا موقع نہیں دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت پارلیمنٹ کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہے، آئینی اصولوں کو تباہ کر رہی ہے اور کہا کہ یہ بے مثال ہے کہ قومی اسمبلی کا ایک طے شدہ اجلاس اس طرح بغیر کسی اطلاع کے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

دوسری جانب قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایوان صدر سے جمعہ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کی طلبی کا نوٹس موصول نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: مشترکہ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کیا کچھ ہوتا رہا؟

ذرائع نے کہا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اجلاس کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے تھے اور نہ ہی متوقع اجلاس کے لیے کوئی ایجنڈا تیار کیا تھا۔

ادھر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان کا 23 فروری کو دورہ روس قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کی ایک وجہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے شہباز شریف کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ اجلاس اس لیے ملتوی کیا گیا تھا تاکہ ایوان زیریں کے اجلاس کی بنیاد پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما کو عدالت سے کوئی ریلیف نہ مل سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں