قومی اسمبلی کا اجلاس 12 منٹ جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت تک ملتوی

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2022
اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت مرکزی بینک کی چابیاں آئی ایم ایف کو دینے جارہی ہے— فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر
اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت مرکزی بینک کی چابیاں آئی ایم ایف کو دینے جارہی ہے— فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کیے جانے سے قبل صرف 12 منٹ تک جاری رہا جس میں حال ہی میں پیش کیے گئے متنازعہ مالیاتی ضمنی بل پر کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کا خیال ہے کہ جنوری کے وسط میں شروع ہونے والے ایوان کے آئندہ اجلاس میں بل کو اکثریت کے ساتھ آسانی سے منظور کر لیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بل سینیٹ کو بھیجتے ہوئے آئینی ذمہ داری پوری کرلی گئی ہے تاکہ قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کے 14 دن کے اندر سفارشات طلب کر لی جائیں۔

حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پس پردہ مذاکرات جاری ہیں تاکہ قرض دہندہ کو قائل کیا جاسکے کہ حکومت فنانس سپلیمنٹری بل 2021 پر اکثریت حاصل کرنے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خود مختاری دینے کی اپنی شرط پوری کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش، اپوزیشن کا شور شرابا

مذکورہ بل آئی ایم ایف کے 12 جنوری کو ہونے والے اجلاس سے قبل یا بعد منظور کیے جائیں گے جس کے بعد پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط منظور کیے جانے کا امکان ہے۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس کورم نامکمل ہونے کے باعث شروع ہونے کے چند منٹوں بعد ہی معطل کردیا گیا، کورم نامکمل ہونے کی نشاندہی اپوزیشن رہنما نے کی جس کے بعد اراکین کی غیر حاضری کے باعث اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ ایسی مثال کہیں نہیں ملتی کہ ایک اہم بل پیش کرنے کے ایک روز بعد اس پر فیصلہ کیے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دو اہم اتحادی مالیاتی ضمنی بل 2021 پر ناخوش ہیں، جسے منی بجٹ کہا جارہا ہے۔

تاہم رابطہ کرنے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ دونوں اتحادیوں نے کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بل کی منظوری دے دی ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ: ’آئی ایم ایف کے سامنے جھکنے‘ پر اپوزیشن کی حکومت پر شدید تنقید

انہوں نے کہا کہ ’کابینہ میں پاکستان مسلم لیگ (ق) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے 2، 2 وزیر ہیں اور انہوں نے بل کی منظوری دے دی ہے‘۔

انہوں نے بل کے درمیان میں رہ جانے سے متعلق تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسے جنوری کے وسط میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں منظور کر لیا جائے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آئین کے تحت بل کو سفارشات کے لیے سینیٹ میں بھیجنا لازمی ہے اور اسی لیے بل ایوان بالا میں بھیجا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی آئندہ ہفتے سینیٹ کا نیا اجلاس طلب کریں گے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے 14 دن کے اندر سینیٹ کو بھیجا جاتا ہے تاکہ قومی اسمبلی میں منظور ہونے والے بل میں سینیٹ کی سفارشات شامل کی جاسکیں یا اسے مسترد کردیا جائے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں بل کو سادہ اکثریت کے ساتھ منظور کروا لے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کے احتجاج میں دوسرا 'مالیاتی ضمنی بل' منظور

بابر اعوان نے کہا کہ جب قومی اسمبلی میں بل پیش کیا گیا تو اپوزیشن اراکین کی حاضری حکومتی بنچرز کے مقابلے میں کافی کم تھی، اگلے اجلاس میں بل منظور ہونے پر ہم ایوان میں اکثریت بھی دکھائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اگلا اجلاس 10 جنوری کو بلایا جائے گا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کی صدارت کی تھی جس میں فنانس سپلیمنٹری بل 2021 کی منظوری دی گئی جسے بعد ازاں وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی جہاں وزیر خزانہ نے بل سے شرکا کو آگاہ کیا اور اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم سے متعلق ان کے تحفظات کو بھی دور کیا۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں حکومتی اتحادیوں سمیت کابینہ اور پارلیمنٹ کے دیگر اراکین نے بھی شرکت کی۔

مزید پڑھیں: پارلیمان کے سرمائی سیشن کے دوران منی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان

دوسری جانب قومی اسمبلی میں بل پیش کیے جانے کے خلاف احتجاج کرنے والی اپوزیشن نے جمعہ کے روز بھی حکومت کو منی بجٹ پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس بل سے ملک میں غذائی مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔

اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت مرکزی بینک کی چابیاں آئی ایم ایف کو دینے جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں