وزیراعظم کے بیان پر وضاحت کیلئے سنگاپور کے سفیر بھارتی وزارت خارجہ میں طلب

اپ ڈیٹ 19 فروری 2022
شین لی نے کہا کہ بھارتی لوک سبھا میں موجود وزرا کے خلاف ریپ اور قتل کے الزامات زیر التوا ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
شین لی نے کہا کہ بھارتی لوک سبھا میں موجود وزرا کے خلاف ریپ اور قتل کے الزامات زیر التوا ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے سنگاپور کو اس کے وزیر اعظم کے بیان سے متعلق شکایت کردی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور کےوزیر اعظم لی شین لونگ نے کہا تھا کہ بھارت پارلیمنٹ کے متعدد اراکین کو جرائم کے الزامات کا سامنا ہے، یہ دو ایشیائی اتحادیوں کے درمیان غیر معمولی اختلاف ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے سنگاپور کے سفیر کو طلبی کا نوٹ بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت خارجہ کو وضاحت پیش کریں۔

بھارتی وزارت کی جانب سے تبصرے سے انکار کردیا گیا لیکن عہدیداران نے سنگاپور کے سربراہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: سنگاپور کے شہری کا امریکا میں چین کیلئے جاسوسی کا اعتراف

ان کا کہنا تھا کہ ’سنگاپور کے وزیر اعظم کا بیان نامناسب تھا، ہم اس معاملے پر سنگاپور سے بات کر رہے ہیں‘۔

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کی قیادت جواہر لعل نہرو کے نواسے راہول گاندھی کررہے ہیں، انہیں اپنے پرانے رہنما کی تعریف کرنے اور اپنے حریفوں کو کمزور کا موقع حاصل ہوا ہے۔

کانگریس نے ایک ٹوئٹر بیان میں لکھا کہ 'نہرو کی عظمت آج بھی عالمی رہنماؤں کو متاثر کرتی ہے'۔ ٹوئٹ میں کہا گیا کہ یہاں موجود لوگوں پر افسوس ہے جن کے پاس یہ سمجھنے کا وژن نہیں کہ وہ ایک غیر معمولی رہنما تھے‘۔

سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین لونگ کا یہ بیان اپنی پارلیمنٹ میں ایک اپوزیشن رکن پر جھوٹ کے الزام پر ہونے والی بحث کے دوران سامنے آیا تھا۔

شین لی لونگ نے پارلیمانی معیارات کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کے حوالے سے کہا کہ برطانیہ سے 1947 میں آزادی کے بعد پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے بعد سے زوال پذیر ہیں۔

بھارت کے ایوان زیریں کا حوالہ دیتے ہوئے لی شین کا کہنا تھا کہ ’نہرو کا بھارت ایک ایسا ملک بن گیا ہے جہاں لوک سبھا میں موجود وزرا کے خلاف ریپ اور قتل کے الزامات زیر التوا ہیں‘۔

مزید پڑھیں: سنگاپور کی ترقی کا راز اور پاکستان

تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت سے الزامات سیاسی طور پر محرک ہیں۔

وزیر اعظم شین لی کے دفتر نے کہا ہے کہ اس معاملے پر کہنے کےلیے کچھ بھی نہیں ہے۔

سنگاپور بھارت کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک شراکت دار ہے، اور ان کے سرکردہ رہنماؤں کے درمیان قریبی تعلقات رہے ہیں، بھارتی خبر رساں ادارے نے کہا کہ ’نئی دہلی کے لیے قریبی اسٹریٹجک شراکت داروں کے سفیروں کو طلب کرنا غیر معمولی بات ہے، لیکن وہ بھارت کے اندرونی معاملات پر تبصروں کے بارے میں انتہائی حساس ہیں‘۔

نیوز ویب سائٹ کے مطابق سنگاپور کے وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں پرجوش بحث کے دوران بھارت کے پہلے وزیر اعظم کا ذکر کرتے ہوئے اس بارے میں بات کی تھی کہ شہری ریاست میں جمہوریت کو کیسے کام کرنا چاہیے۔

لی شین لونگ نے کہا کہ ’زیادہ تر ممالک اعلیٰ نظریات اور عظیم اقدار کی بنیاد پر قائم ہوتے ہیں اور شروع ہوتے ہیں، لیکن اکثر نہیں ہوتا، بانی رہنماؤں اور علمبردار نسل کے بعد دہائیوں اور نسلوں میں، رفتہ رفتہ چیزیں بدل جاتی ہیں۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں