طلب بڑھنے کے سبب ڈالر کی قدر میں اضافہ برقرار

20 فروری 2022
کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ بڑے پیمانے پر قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر نے روپے پر دباؤ برقرار رکھا — فائل فوٹو : ڈان
کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ بڑے پیمانے پر قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر نے روپے پر دباؤ برقرار رکھا — فائل فوٹو : ڈان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اکاؤنٹ میں 2 ارب ڈالر کی آمد کے باوجود گزشتہ 10 دنوں میں انٹربینک مارکیٹ میں مقامی کرنسی کی قیمت میں 0.8 فیصد یا 1.3 روپے فی ڈالر کی کمی کے سبب شرح مبادلہ کمزور رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ بڑے پیمانے پر قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر نے روپے پر دباؤ برقرار رکھا۔

7 فروری کو ڈالر کی قیمت 174.47 روپے تک گر گئی تھی لیکن اس کے بعد سے اس نے مقامی کرنسی کے مقابلے میں تیزی کا رجحان برقرار رکھا اور 18 فروری کو ڈالر 175.86 روپے پر ٹریڈ ہوا۔

انٹربینک مارکیٹ میں ایک کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ درآمد کنندگان کی جانب سے زیادہ مانگ ڈالر کی قدر میں اضافے کا ایک اہم عنصر ہے، عالمی منڈی میں تیل کی بہت زیادہ قیمتوں کی وجہ سے درآمدی بل کو کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک ماہ کے دوران بڑا اضافہ

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے جانے کے باوجود ڈالر کی ڈیمانڈ زیادہ ہے۔

عاطف احمد نے کہا کہ ڈالر میں مقامی کرنسی کے مقابلے میں تیزی سے بڑھنے کی صلاحیت ہے لیکن اسٹیٹ بینک اس کے اضافے کو روکنے کے لیے مارکیٹ کو متاثر کر رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے ہمیشہ مداخلت سے انکار کیا جاتا رہا ہے، لیکن مارکیٹ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک عام طور پر ایک یا دو بڑے بینکوں کے ذریعے شرح مبادلہ کو متاثر کرتا ہے۔

کرنسی ڈیلرز کے خیال میں یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ ترسیلات زر سے رقوم گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ ہیں کیونکہ ملک کو مالی سال 2022 کے پہلے 7 مہینوں میں تقریباً 18 ارب ڈالر موصول ہوئے جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بہتری، ڈالر 168.80 روپے کا ہوگیا

انہوں نے کہا کہ اگست 2021 سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر سے 2 ارب 97 کروڑ ڈالر کے بڑے پیمانے پر اخراج نے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے، رواں ماہ آئی ایم ایف اور سکوک کے ذریعے 2 ارب ڈالر کی آمد کے باوجود یہ نقصان ہوا۔

پاکستان کی ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن (ای سی اے پی) کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے کہا کہ ترسیلات زر کی آمد زیادہ ہے اور ملک رواں مالی سال 2022 کے لیے 30 ارب ڈالر کے ہدف کو عبور کر سکتا ہے۔

کچھ کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ڈالر کا اخراج مزید بڑھ سکتا ہے کیونکہ کئی ممالک کی جانب سے کورونا پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے اور توقع ہے کہ پاکستانی اس سال بڑی تعداد میں بیرون ملک سفر کریں گے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ حج اور عمرہ کے لیے ڈالر نہیں خریدے جا رہے ہیں کیونکہ سعودی حکومت کی جانب سے ابھی تک پابندیاں نہیں ہٹائی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں