انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بہتری، ڈالر 168.80 روپے کا ہوگیا

کاروبار کے آغاز پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 167 روپے 65 پیسے تک بھی نیچے جاتا دیکھا گیا، رپورٹ - فائل فوٹو:ڈان
کاروبار کے آغاز پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 167 روپے 65 پیسے تک بھی نیچے جاتا دیکھا گیا، رپورٹ - فائل فوٹو:ڈان

کراچی: انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور امریکی ڈالر مارکیٹ میں 80 پیسے سستا ہوکر 168 روپے 80 پیسے کا ہوگیا۔

جمعرات کو کاروبار کے دوران انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 167 روپے 65 پیسے تک بھی دیکھا گیا۔

کرنسی ڈیلرز کے نزدیک اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر ایک روپے 10 پیسے گر کر 168 روپے 70 پیسے پر آگیا ہے۔

کرنسی ڈیلر ظفر پراچہ نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی مداخلت کی وجہ سے دو دن سے ڈالر نیچے آرہا ہے اور اُمید ہے کہ آنے والے دنوں میں روپے کی قدر مزید بہتر ہوگی۔

مزید پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

ان کے نزدیک ڈالر رسد میں اضافے اور طلب میں کمی کی وجہ سے قیمت کم ہورہی ہے اور یہ سلسلہ مزید جاری رہ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 169 روپے 60 پیسے کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 168 روپے 90 پیسے کا ہوگیا تھا۔

اس کی وجوہات سے متعلق ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا تھا کہ درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی خریداری بڑھنے اور افغانستان میں ڈالر کی اسمگلنگ کی وجہ سے مقامی سطح پر ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے۔

ظفر پراچہ نے کہا کہ ایکس چینج کمپنیز نے درآمدات پر کیش مارجن کی شرط عائد کرنے کی تجویز دی تھی جس کے تناظر میں بینکوں کو مرکزی بینک نے پابند کیا ہے کہ وہ بلاضرورت زائد ایل سی نہ کھولیں جس کے بعد بینکوں نے ایل سی کھولنا کم کی ہیں جس کے اثرات نے روپے کو وقتی طور پر بحال کیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا تھا کہ کئی سالوں بعد ڈالر کی بلیک مارکیٹ دوبارہ شروع ہوگئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں ڈالر، اوپن مارکیٹ کے مقابلے میں 3 روپے اوپر میں فروخت ہو رہا ہے۔

10 ستمبر 2021 کو ڈالر 13 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جب یہ ریکارڈ 168 روپے 20 پیسے پر ٹریڈ کرنے کے بعد بند ہوا۔

اس سے قبل گزشتہ برس 26 اگست کو ڈالر 168 روپے 43 پیسے کی سب سے بلند سطح پر پہنچا تھا جس کے بعد کمی کا سلسلہ جاری تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گزشتہ تین ماہ کے دوران ڈالر کی قدر میں 7 فیصد اضافہ

تاہم بلند کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور درآمدی بل سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر رواں برس مئی سے ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری ہے۔

قبل ازیں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ قدرتی بات ہے کیوں کہ مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 2 سے 3 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باوجود ایکسچینج ریٹ نہیں بڑھا تو اس کا مطلب ہے کہ ایکسچینج ریٹ کو برقرار رکھا جارہا ہے، جو مصنوعی اور ملکی معیشت کے لیے خطرناک ہے۔

مقامی کرنسی کی قدر میں تنزلی ایل این جی سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو لپیٹ میں لے گی، جس سے مہنگائی اور پیداواری اخراجات بڑھ رہے ہیں، اس کے نتیجے میں اضافی اخراجات کے ساتھ برآمدات کے اضافے پر زور دینا مشکل ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں