’اگر روسی تیل پرپابندی لگائی تو قیمت 300 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں‘

08 مارچ 2022
روس کے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک نے کہا کہ ہمیں فیصلہ لینے کا پورا حق ہے—تصویر: رائٹرز
روس کے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک نے کہا کہ ہمیں فیصلہ لینے کا پورا حق ہے—تصویر: رائٹرز

امریکا کی جانب سے اپنے اتحادیوں پر روسی تیل کی درآمدات پر پابندی کے لیے زور دینے پر ماسکو اور مغربی ممالک کے درمیان توانائی کی جنگ کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق روس نے خبردار کیا ہے کہ جرمنی کی جانب سے متنازع نورڈ اسٹریم 2 پائپ لائن کے آغاز کو روکنے ہر وہ روس سے بذریعہ پائپ لائن جرمنی کو گیس کی فراہمی روک دے گا۔

روس کے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک نے کہا کہ ’ہمیں پورا حق حاصل ہے کہ اسی طرح کا فیصلہ کریں اور نورڈ اسٹریم 1 گیس پائپ لائن سے گیس پمپ کرنے پر پابندی عائد کردیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرینی شہروں کے لیے انسانی راہداریاں کھولیں گے، روس

ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روسی تیل پر پابندی لگائی تو تیل کی قیمت دگنی ہو کر 300 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔

تاہم بینک آف امریکہ کے تجزیہ کاروں نے کہا کہ اگر روس کی تیل کی زیادہ تر برآمدات منقطع کر دی گئیں تو 50 لاکھ بیرل یومیہ (بی پی ڈی) یا اس سے زیادہ کی کمی ہو سکتی ہے، جس سے قیمتیں 200 ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔

قبل ازیں منگل کے روز تیل کی قیمتیں 14 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں جس میں برینٹ کروڈ 1.06 ڈالر یا 0.9 فیصد کے اضافے کے بعد 124.27 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے رہنماؤں کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کال کی اور روسی تیل کی درآمدات پر پابندی کے لیے ان کی حمایت کے لیے زور دیا۔

مزید پڑھیں: چین کا یوکرین کیلئے امداد بھیجنے کا اعلان

اس سے باخبر دو افراد نے رائٹرز کو بتایا کہ تاہم اگر ضرورت پڑی تو امریکا اپنے یورپی اتحادیوں کے بغیر آگے بڑھ سکتا ہے۔

روس کا یوکرین پر حملہ جنگ عظیم دوم کے بعد کسی یورپی ریاست پر ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے جس کے نتیجے میں 17 لاکھ افراد پناہ گزین بن چکے ہیں اور ماسکو پر مختلف پابندیاں عائد کی گئی ہیں جبکہ مغربی افواج کی مدد سے بڑی جنگ کا بھی خطرہ ہے۔

یوکرین کا خارکیو میں روسی جنرل کے قتل کا دعویٰ

یوکرین کی فوجی انٹیلجنس نے کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے خارکیو شہر کے نزدیک ایک روسی جنرل کو مار دیا جو اس فوجی کارروائی مین مارے جانے والا دوسرا روسی سینیئر کمانڈر تھا۔

یوکرین کی وزارت دفاع کے چیف ڈائریکٹوریٹ انٹیلجنس نے ایک بیان میں بتایا کہ میجر جنرل ویٹالے گراسیموف روس کی 41ویں آرمی کے فرسٹ ڈپٹی کمانڈر تھے جوپیر کے روز مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر

تاہم روسی وزارت دفاع سے اس خبر کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

روس یوکرین پر حملے کو ’خصوصی آپریشن‘ قرار دیتا ہے جس کا مقصد یوکرین پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ اس کی فوجی صلاحیت کو تباہ کرنا اور خطرناک قوم پرستوں کو پکڑنا ہے۔

جاپان نے روس پر پابندی میں مزید سختی کردی اور روسی اور بیلا روس کے مزید 32 عہدیداروں اور حکومت سے قریبی تعلقات رکھنے والی کمپنیوں کے سربراہان کے اثاثے منجمد کردیے۔

انسانی راہداری

خارکیو کی جانب سے روس اور بیلا روس ممکنہ انسانی راہداری مسترد کرنے کے بعد بمباری اور محاصرے کا سلسلہ جاری ہے تاہم شہریوں کے انخلا کے لیے لاجسٹک پر کچھ پیش رفت پر اتفاق ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: روس، یوکرین میں جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے، انٹونی بلنکن

خارکیو کے شمال مغرب میں واقع شہر اِرپین میں شہری اپنے بچوں کو اسٹرالز میں رکھ کر یا گودوں میں اٹھا کر فرار ہوگئے جبکہ دیگر کے ہمراہ ان کے پالتو جانور، پلاسٹک بیگز اور سوٹ کیس تھے۔

راہداری دینے کے ساتھ ماسکو نے یوکرینی زہروں سُمی اور ماریوپول میں رہنے والوں کو کسی بھی دوسرے شہر جانے کی تجویز دی تھی اور اس پر اتفاق کے لیے کیف کو رات گئے تک کا وقت دیا گیا تھا۔

روسی وزارت دفاع نے کہا کہ وہ منگل کو 7 بجے انسانی راہداری کھول دے گا جس کا انحصار یوکرین کی منظور پر تھا لیکن کیف کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آی۔

تبصرے (0) بند ہیں