چین، پاکستان کا دنیا سے افغانستان کی امداد جاری رکھنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2022
گفتگو میں دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا—فائل فوٹو: دفتر خارجہ
گفتگو میں دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا—فائل فوٹو: دفتر خارجہ

پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ کے سبب افغانستان میں جاری انسانی بحران کو نہ بھولیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے چینی ہم منصب وینگ یی نے ٹیلی فونک گفتگو میں ’عالمی برادری کی جانب سے افغان شہریوں کے لیے انسانی امداد جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا‘۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دو روزہ دورے پر چین روانہ ہوگئے

بیان میں کہا گیا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

یوکرین میں ہونے والی جنگ کی وجہ سے جہاں لاکھوں کو پناہ گزین یورپی ممالک میں پناہ لے رہے ہیں وہیں گزشتہ سال کیے گئے فراخدلانہ وعدوں کے باوجود دنیا کی توجہ بھی افغانستان کی صورتحال ہٹ چکی ہے، جس نے افغان شہریوں کو معاشی بدحالی بھگتنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے روس اور یوکرین کے حالات پر وینگ یی کو پاکستان کے پوزیشن پر وضاحت دیتے ہوئے دونوں فریقین کے مذاکرات کامیاب ہونے کی امید ظاہر کی۔

گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے روس یوکرین جھڑپوں کے سبب ایندھن اور خواراک کی قیمتوں میں اضافے اور سپلائی چین متاثر سے ترقی پزیر ممالک کے لیے پیدا ہونے والے منفی نتائج پر پاکستان کی تشویش کا ذکر بھی کیا۔

مزید پڑھیں: چین 31 جنوری تک ویکسین کی 5 لاکھ خوراک فراہم کرے گا، شاہ محمود قریشی

پشاور میں ہونے والے دھماکے پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملزمان کو کٹھہرے میں لانے کے لیے’دہشت گردی کے خلاف سخت کوششیں جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے‘۔

اس موقع پر چینی وزیر خارجہ وینگ یی نے پشاور مسجد میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر پاکستانی ہم منصب سے تعزیت بھی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں