آسٹریلیا کےخلاف شاندار سنچری، رضوان نے منفرد ریکارڈ اپنے نام کر لیا

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2022
محمد رضوان پاکستان کی جانب سے چوتھی اننگز میں سنچری اسکور کرنے والے دوسرے وکٹ کیپر بلے باز بن گئے— فوٹو بشکریہ پی سی بی
محمد رضوان پاکستان کی جانب سے چوتھی اننگز میں سنچری اسکور کرنے والے دوسرے وکٹ کیپر بلے باز بن گئے— فوٹو بشکریہ پی سی بی

قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میچ میں شاندار سنچری اسکور کر کے منفرد ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔

آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی دوسری اننگز کے دوران جب محمد رضوان بیٹنگ کے لیے میدان میں آئے تو پاکستان کی ٹیم کو میچ بچانے کا چیلنج درپیش تھا۔

وکٹ کیپر بلے باز نے کپتان بابراعظم کے ہمراہ شاندار شراکت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اختتامی اوورز میں ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر آسٹریلین باؤلرز کا ڈٹ کر سامنا کیا اور شاندار سنچری بھی اسکور کی۔

کیریئر کی دوسری ٹیسٹ سنچری بنانے والے محمد رضوان نے اس اننگز کے دوران منفرد اعزاز بھی حاصل کر لیا۔

وکٹ کیپر بلے باز پاکستان کی جانب سے چوتھی اننگز میں سنچری اسکور کرنے والے دوسرے وکٹ کیپر بلے باز بن گئے۔

رضوان نے اس اننگز میں 173 گیندوں پر 11 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے ناقابل شکست 104رنز کی باری کھیلی تھی۔

اس سے قبل معین خان ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں سنچری بنانے والے واحد پاکستانی بلے باز تھے۔

معین خان نے یہ کارنامہ 1995 میں سیالکوٹ میں انجام دیا تھا جب انہوں نے سری لنکا کے خلاف ناقابل شکست 117 رنز کی اننگز کھیلی تھی لیکن اس کے باوجود بھی وہ قومی ٹیم کو 144 رنز کی شکست سے نہیں بچا سکے تھے۔

یہ محمد رضوان کے کیریئر کی دوسری ٹیسٹ سنچری تھی جہاں اس سے قبل انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف بھی مشکل حالات میں تین ہندسوں کی اننگز کھیلی تھی۔

محمد رضوان کے ساتھ ساتھ قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے بھی آسٹریلیا کے خلاف 196رنز کی خوبصورت اننگز تراش کر کئی ریکارڈ پاش پاش کر دیے تھے۔

ٹیم کی عمدہ کارکردگی کراچی کے شائقین کے نام

ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری ویڈیو میں محمد رضوان نے کہا کہ پہلی اننگز میں گیند ریورس سوئنگ ہو رہی تھی اور آسٹریلین ٹیم ردھم میں تھی اس لیے جلدی آؤٹ ہو گیا تھا لیکن دوسری اننگز میں میدان میں آنے سے قبل وکٹ کی مناسبت سے پریکٹس کر لی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کے آخری دو دن بیٹنگ کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن ہم نے شاندار انداز میں واپسی کرتے ہوئے میچ ڈرا کر کے تاریخ رقم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میچ کے پانچویں دن آخری سیشن میں بیٹنگ کرنا آسان نہیں ہوتا، جب آپ کا پارٹنر 196 آؤٹ ہو اور اگلا کھلاڑی پہلی ہی گیند پر وکٹ گنوا دے تو آسٹریلیا جیسی ٹیمیں میچ فوری واپسی کرتی ہیں لہٰذا اس وقت دماغ میں سنچری کا خیال تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں میچ ڈرا کرنے اور ٹیم کو شکست سے بچانے کے لیے کھیل رہا تھا لیکن نیتھن لائن نے گیند بلے کے نیچے دی تو چوکا مل گیا اور پھر میں نے ایک اور شاٹ کے ذریعے سنچری مکمل کی۔

رضوان نے کہا کہ جتنی اہمیت میری سنچری کی ہے، اتنی ہی نعمان کے صفر کی ہے کیونکہ انہوں نے 18گیندوں کا سامنا کیا، اگر ہم میچ ہار جاتے تو میری سنچری کی بھی کوئی اہمیت نہیں رہتی، اس وقت میری سنچری سے زیادہ ہمارے لیے وہ 18 گیندیں زیادہ اہم تھیں۔

وکٹ کیپر بلے باز نے کراچی ٹیسٹ میں ٹیم کی عمدہ کارکردگی کراچی کے شائقین کے نام کرتے ہوئے کہا کہ شائقین نے ہمیں جو جذبہ دیا اس سے ہماری ٹیم کو بہت ہمت ملی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں