ملکی بقا کو خطرات لاحق ہوئے تو ہی جوہری ہتھیاروں کا استعمال کریں گے، روس

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2022
دمتری پیسکوف نے کہا کہ اگر ہمارے ملک کے وجود کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو جوہری ہتھیاروں کو ہمارے تصور کے مطابق استعمال کیا جاسکتا ہے — فوٹو: اے ایف پی
دمتری پیسکوف نے کہا کہ اگر ہمارے ملک کے وجود کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو جوہری ہتھیاروں کو ہمارے تصور کے مطابق استعمال کیا جاسکتا ہے — فوٹو: اے ایف پی

روس نے کہا ہے کہ یوکرین تنازع میں ملکی بقا کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں ہی وہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرے گا۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی ٹی وی چینل ’سی این این‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ہم ملکی سلامتی کا تصور رکھتے ہیں اور یہ عوامی سطح پر سب کے سامنے ہے، آپ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تمام وجوہات جان سکتے ہیں لہٰذا اگر ہمارے ملک کے وجود کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو اسے ہمارے تصور کے مطابق استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ماریوپول میں صورت حال انتہائی گھمبیر ہے، یوکرین

انہوں نے یہ بات اس وقت کہی جب انٹرویو لینے والی کرسٹیئن امان پور نے ان سے سوال کیا کہ کیا انہیں ’یقین یا اعتماد‘ ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن، یوکرین کے تناظر میں جوہری آپشن کا استعمال نہیں کریں گے۔

روسی فوجیوں کے یوکرین پر حملہ کرنے کے چند دن بعد پیوٹن نے 28 فروری کو اعلان کیا تھا کہ انہوں نے ملک کی اسٹریٹیجک نیوکلیئر فورسز کو ہائی الرٹ پر رکھ دیا ہے جس سے عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی بج گئی تھی۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے حوالے سے ماسکو کی بیان بازی کو خطرناک قرار دیا ہے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک ذمہ دار جوہری طاقت کو اس طرح کام نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کے اصرار کے باوجود چین کا روس کی مذمت سے انکار

جان کربی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پینٹاگون کے حکام نے کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی جس سے ہم اس نتیجے پر پہنچیں کہ ہمیں اپنے اسٹریٹجک مزاحمتی پوزیشن کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر روز اس کی بہترین نگرانی کرتے ہیں۔

روس جوہری ہتھیاروں کا دنیا کا سب سے بڑا ذخیرہ رکھتا ہے اور اپنے سابق سوویت پڑوسی ملک پر حملے کے حوالے سے اسے چین کے سوا دنیا بھر کی عالمی طاقتوں کی تنقید اور دباؤ کا سامنا ہے۔

مغربی دفاعی حکام نے پیوٹن کے فروری کے اعلان کے بعد کہا تھا کہ انہوں نے روس کی جوہری قوتوں، اسٹریٹیجک بمباروں، میزائلوں اور آبدوزوں کے متحرک ہونے کی کوئی خاص علامت نہیں دیکھی۔

مزید پڑھیں: ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے یوکرین جنگ میں غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ کیا، دفتر خارجہ

البتہ روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا اور نیٹو کے اتحادیوں نے یوکرین کو لڑاکا طیارے فراہم کیے تو یہ جنگ وسیع تر ہو سکتی ہے اور اس سے ممکنہ طور پر روس کو مغرب میں جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے ساتھ براہ راست تصادم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی عالمی مہم کی سربراہی کرنے والی بیٹریس فیہن نے خبردار کیا تھا کہ پیوٹن جوہری ہتھیاروں کو بلیک میلنگ کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاکہ بین الاقوامی برادری کو یوکرین پر حملے میں مداخلت سے روکا جا سکے۔

یوکرین میں روس کے حملے کے بارے میں مزید سوال کرنے پر دمتری پیسکوف نے کہا کہ ان کا اپنے پڑوسی ملک پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور ان کا ملک شہریوں پر حملے بھی نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے بنیادی اہداف یوکرین کی فوجی صلاحیت سے چھٹکارے کا حصول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی لیویو ہوائی اڈے کے قریبی علاقے سمیت یوکرین بھر میں بمباری

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہماری فوج یوکرین کی سرزمین پر شہری نہیں بلکہ صرف فوجی اہداف اور تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہے۔

البتہ روسی دعووں کے برعکس وسیع پیمانے پر دستیاب تصاویر اور ویڈیو ثبوت انسانی حقوق گروپوں کے ان الزامات کی تصدیق کرتے ہیں کہ روس نے شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں