2019 سے بند خنجراب پاس کو یکم اپریل سے تجارت کیلئے کھولنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2022
خنجراب پاس کو نومبر 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان کورونا وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے بند کر دیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
خنجراب پاس کو نومبر 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان کورونا وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے بند کر دیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

ڈھائی سال سے زائد عرصے تک بند رہنے کے بعد خنجراب کے مقام پر پاکستان اور چین کے درمیان اہم زمینی سرحدی گزر گاہ کو یکم اپریل سے تجارتی سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھولا جا رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خنجراب پاس کو نومبر 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان کورونا وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: چین کی سرحد بند ہونے سے گلگت بلتستان کے لوگوں کو معاشی پریشانی کا سامنا

یہ پاس عارضی طور پر جولائی اور ستمبر 2020 میں اور دوبارہ نومبر 2021 میں کھولا گیا تھا تاکہ چین میں پھنسے سامان سے لدے کنٹینرز کی نقل و حمل کے لیے سہولت فراہم کی جاسکے۔

سرحد کو عارضی طور پر کھولنے کے دوران چین میں پھنسے ہوئے کنٹینرز کو سوست کی بندرگاہ کے بجائے خنجراب ٹاپ پر اتارا گیا تھا۔

سنکیانگ ایغور کے خود مختار علاقے میں کاشغر کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین کی جانب سے حکومت پاکستان کے ساتھ 22 مئی 2013 کو طے پانے والے معاہدے کے تحت درہ خنجراب کو سرکاری طور پر یکم اپریل 2022 کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔

حکام کے مطابق چینی حکام نے پاکستان کے ساتھ یکم اپریل سے پاس کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے ایک خط شیئر کیا ہے۔

خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے کیپٹل آفس کے انچارج قربان علی نے ڈان کو بتایا کہ خنجراب پاس کی طویل بندش سے مقامی تاجر برادری کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: خنجراب پاس: یہ نہیں دیکھا تو کچھ نہیں دیکھا

گلگت بلتستان کے تاجر سخت ایس او پیز کے تحت خنجراب پاس سے تجارت کو باقاعدہ کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ تجارت کو مستقل بنیادوں پر کھولا جارہا ہے یا یہ صرف پاکستان کی طرف کنٹینرز اتارنے تک محدود رہے گا۔

قربان علی نے کہا کہ خطے کی تاجر برادری چین کے ساتھ تجارت پر انحصار کرتی ہے کیونکہ وہاں کوئی دوسری صنعت نہیں ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ چینی حکام ویزے کی شرائط میں نرمی کریں اور گلگت بلتستان کے تاجروں کو چین جانے کے لیے بارڈر پاس کی سہولت فراہم کریں۔

چین کی جانب سے بندرگاہ کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پاکستان سے سامان کی ترسیل شروع ہونے سے قبل کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

مزید پڑھیں: چین میں کورونا وائرس کو شکست کے بعد لوگوں کی 'انتقامی سیاحت

اسی طرح پاکستانی سرحدی حکام کو بھی بیماری پر قابو پانے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے پروٹوکول معاہدے کے تحت خنجراب پاس سے تجارتی اور سفری سرگرمیاں اپریل سے نومبر تک جاری رہیں گی۔

گلگت بلتستان کو سی پیک کا گیٹ وے سمجھا جاتا ہے اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے خنجراب پاس کے ذریعے باقاعدہ تجارت کو کھولنا ضروری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں