چین کی سرحد بند ہونے سے گلگت بلتستان کے لوگوں کو معاشی پریشانی کا سامنا

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2021
2020 میں سرحد بند ہونے سے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا—فائل فوٹو:اے ایف پی
2020 میں سرحد بند ہونے سے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا—فائل فوٹو:اے ایف پی

گلگت: خنجراب پاس کے راستے پاکستان اور چین کے درمیان تجارت اور سفر معطل ہونے کے بعد دونوں ممالک میں سرحدی تجارت سے وابستہ سیکڑوں افراد کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجارتی اداروں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ آئندہ سیزن سے تجارتی سرگرمیوں کے ہموار تسلسل کو یقینی بناتے ہوئے اپنے نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2020 میں سرحد بند ہونے کے بعد سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق شپمنٹس روکنے کے باعث خزانے کو 8 ارب روپے کے ریونیو کا نقصان ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: 2020 میں پاک ۔ چین تعلقات صرف سی پیک تک محدود نہیں رہیں گے،چینی سفیر

معاہدے کے تحت سرحد اپریل سے نومبر تک کھلی رہتی ہے۔

ایک مقامی تاجر شعبان علی نے ڈان کو بتایا کہ اس نے اخروٹ اور بادام سمیت 50 لاکھ روپے مالیت کا سامان چین کی مارکیٹوں سے 2019 میں خریدا تھا تاہم وہ انہیں پاکستان نہیں بھیج سکا کیونکہ نومبر 2019 میں خنجراب پاس کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد بند کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر بند ہونے کے بعد چین کے مختلف گوداموں پر بھری ہوئی کنٹینرز کو اتارنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چونکہ یہ سرحد گزشتہ سال بند رہی اور میں نے پاکستانی روپے کے مقابلے میں چینی کرنسی کی قیمت میں اضافے اور مارکیٹ میں تازہ مصنوعات کی آمد کی وجہ سے خریدے گئے سامان کی قیمتیں مقامی منڈیوں میں گر گئیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'چین میں سستے نرخوں پر مصنوعات فروخت کرنے کے سوا ان کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے جس سے انہیں بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا'۔

ایک اور تاجر حسین علی نے بتایا کہ سرحد بند ہونے سے انہیں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔

ہنزہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر محبوب ربانی نے ڈان کو بتایا کہ سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں افراد بشمول تاجر، ٹرانسپورٹرز، مزدوروں اور ہوٹل مالکان کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے تقریبا 30 فیصد افراد سرحدی تجارت پر منحصر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-چین مشترکہ فضائی مشقیں جنگی تیاریوں کے فروغ کیلئے اہم ہیں، آرمی چیف

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال زیورات، معدنیات، خشک میوہ جات اور چیری جیسے مقامی مصنوعات کی چین کو برآمد میں بھی کمی کا سامنا ہے۔

نگر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر محمد ایوب وزیری نے کہا کہ سالانہ 3000 کنٹینر چین جاتے اور چین سے آتے تھے اور ان کی معطلی نے گلگت بلتستان کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی مارکیٹوں کی قیمتیں، جو عام طور پر سستے نرخوں پر دستیاب تھیں، مقامی مارکیٹوں میں ان میں اضافہ ہوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں