امریکا میں افغان سفارتخانہ، قونصلیٹ بند کردیا گیا

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2022
16 مارچ 2022 سے افغانستان کے سفارتخانے اور قونصل خانوں نے اپنا کام روک دیا  تھا —فائل فوٹو: رائٹرز
16 مارچ 2022 سے افغانستان کے سفارتخانے اور قونصل خانوں نے اپنا کام روک دیا تھا —فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا میں موجود افغان سفارتخانے اور قونصلیٹ نے اپنا کام بند کرتے ہوئے املاک کی تحویل امریکی محکمہ خارجہ کو سونپ دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے امریکی بینکنگ نظام میں موجود افغان اثاثے منجمد کرنے کے اقدام کے باعث سفارتی مشن کو سخت مالی مشکلات کا سامنا تھا۔

پابندیوں کی وجہ سے متعدد سفارتکار اور عملے کے اراکین کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم تھے۔

یہ بھی پڑھیں: فنڈز کی قلت کے باعث امریکا میں موجود افغان سفارت خانہ بند ہونے کا امکان

قبل ازیں رواں ماہ کے اوائل میں امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ سفارتخانہ بند کردیا جائے گا اور سفارتکاروں کے پاس انسانی ہمدردی کے پیرول یا رہائش کے لیے درخواست دینے کے لیے 30 روز کا وقت ہوگا، تاہم امریکا میں موجود سفارتی مشن کے ایک چوتھائی افراد نے اس وقت تک درخواست نہیں دی تھی۔

گزشتہ ہفتے افغان سفارتخانے نے امریکی محکمہ خارجہ کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ 16 مارچ 2022 سے افغانستان کے سفارتخانے اور قونصل خانوں نے اپنا کام روک دیا ہے اور اپنی املاک کی تحویل محکمہ خارجہ کو دے دی ہے۔

خط میں نشاندہی کی گئی تھی کہ ’اگست 2021 میں طالبان کے جابرانہ اور غیر قانونی قبضے کے بعد بھی نیویارک اور لاس اینجلس میں موجود افغان سفارتخانہ اور قونصل خانہ اپنا کام جاری رکھ کر اور قونصلر خدمات فراہم کرتے ہوئے افغان عوام کی خدمت کے لیے پر عزم رہے‘۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں امریکی سفارتی امور کی ذمے داری قطر کے سپرد

خط میں مزید کہا گیا کہ اس عرصے کے دوران افغان سفارتخانے اور قونصل خانے کو بڑھتے ہوئے آپریشنل چیلنجز اور بینک اکاؤنٹس منجمد ہونے کے باعث وسائل محدود ہونے کا سامنا رہا اور سفارتی مشن نے امریکی محکمہ خارجہ سے معاونت مانگی۔

خط میں بتایا گیا کہ محکمہ خارجہ نے تجویز دی کہ ویانا کنونشن کے تحت سفارتخانے اور قونصل خانے کی تحویل امریکی حکومت کو دینا واحد قابل عمل آپشن ہے۔

خط میں کہا گیا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ سفارتی مشنز کا آپریشن پائیدار نہیں ہے، سفارت خانے اور قونصل خانوں نے محکمہ خارجہ کی تجاویز سے اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ساڑھے 9 ارب ڈالر کے افغان ذخائر منجمد کردیے

تاہم امریکا میں افغان سفارت خانے اور قونصل خانے امید کرتے ہیں کہ خاص طور پر امریکا میں افغان شہریوں کے لیے ضروری قونصلر خدمات کی عدم موجودگی کے پیش نظر فوری طور پر کوئی عملی حل نکال لیا جائے گا۔

خط میں یاد دلایا گیا کہ افغانوں اور امریکیوں نے مل کر افغانستان میں انسانی حقوق، خواتین کو بااختیار بنانے اور جمہوریت میں متعدد کامیابیاں حاصل کیں۔

خط میں دعویٰ کیا گیا کہ ’بدقسمتی سے اب ان کامیابیوں کو ایک دہشت گرد گروہ کی جانب سے ہمارے لوگوں پر مطلق العنان تھیوکریسی کے مسلط ہونے سے خطرہ لاحق ہے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں