طالبان کا مرد سرپرست کے بغیر خواتین کو بیرون ملک سفر کی اجازت سے انکار

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2022
سیکنڈری اسکول کی طالبات کیلئے تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف درجنوں خواتین نے احتجاج کیا — فوٹو: اے ایف پی
سیکنڈری اسکول کی طالبات کیلئے تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف درجنوں خواتین نے احتجاج کیا — فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے بیرون ملک جانے والی خواتین سمیت درجنوں خواتین کو مرد سرپرست کے بغیر پروازوں میں سوار ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق ایک عہدیدار نے طالبان کے ردعمل کے خوف سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمعہ کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آنے والی خواتین کو بین الاقوامی پروازوں میں سوار ہونے سے قبل بتایا گیا کہ وہ مرد سرپرست کے بغیر سفر نہیں کر سکتیں۔

مزید پڑھیں: لڑکیوں کے اسکول نہ کھولے تو تسلیم نہیں کریں گے، اقوام متحدہ اور امریکا کا طالبان کو انتباہ

مذکورہ عہدیدار نے مزید بتایا کہ دوہری شہریت کی حامل کچھ خواتین بیرون ملک اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہی تھیں اور ان میں سے کچھ کا تعلق کینیڈا سے تھا، حکام نے بتایا کہ خواتین کو اسلام آباد، دبئی اور ترکی جانے والی کام ایئر اور سرکاری آریانا ایئرلائن کی پروازوں میں سوار ہونے سے روک دیا گیا۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ حکم طالبان قیادت کی طرف سے آیا ہے۔

اہلکار نے بتایا کہ ہفتہ تک اکیلے سفر کرنے والی کچھ خواتین کو مغربی صوبہ ہرات کے لیے آریانا ایئر لائنز کی پرواز میں سوار ہونے کی اجازت دے دی گئی، تاہم جب تک انہیں ایئرلائن میں سوار ہونے کی اجازت ملی، ان کی پرواز چھوٹ چکی تھی۔

ہوائی اڈے کے صدر اور پولیس سربراہ دونوں افغان طالبان سے تعلق رکھتے ہیں اور دونوں نے ہفتے کے روز ایئر لائن کے اہلکاروں سے ملاقات کی اور اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ آیا طالبان چند ماہ قبل جاری کیے گئے حکمنامے سے استثنیٰ دیں گے یا نہیں کیونکہ مذکورہ حکمنامے میں کہا گیا تھا کہ 72 کلومیٹر سے زیادہ سفر کرنے والی خواتین کے ساتھ مرد رشتہ دار کا ہونا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: لڑکیوں کے اسکولز کھلنے کے چند گھنٹے بعد ہی بند کرنے کا حکم

اس حوالے سے تبصرے کے لیے طالبان حکام سے متعدد مرتبہ رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے تبصرے سے گریز کیا۔

دریں اثنا دو درجن کے قریب لڑکیوں اور خواتین نے ہفتے کے روز افغان دارالحکومت میں ’اسکول کھولو‘ کے نعرے لگاتے ہوئے طالبان کے لڑکیوں کے لیے سیکنڈری اسکول بند کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔

افغانستان بھر میں بدھ کو ہزاروں لڑکیاں تعلیم کے حصول کے لیے اداروں میں پہنچی تھیں لیکن پہلے دن ہی چند گھنٹوں بعد سیکنڈری کی طالبات کے لیے اسکول دوبارہ بند کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

طالبان نے پالیسی میں اس بڑی تبدیلی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ سیکنڈری اسکول کی طالبات کے یونیفارم کا فیصلہ ہونے تک اسکول بند رہیں گے۔

ہفتہ کو کابل کے سٹی اسکوائر میں احتجاج کرنے والی طالبات نے ’اسکول کھولو! انصاف، انصاف!‘ کے نعرے لگائے۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان کی وزیر اعظم ملا حسن اخوند کو تبدیل کرنے کی تردید

انہوں نے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ ’تعلیم ہمارا بنیادی حق ہے، کوئی سیاسی منصوبہ نہیں‘ اور کچھ دیر مارچ کرنے کے بعد منتشر ہو گئیں۔

اگست میں اقتدار میں واپسی کے بعد طالبان کے خلاف ابتدائی طور پر خواتین کے مظاہروں کے خلاف کارروائی کے بعد یہ ایک طویل عرصے بعد ہونے والا مارچ ہے۔

حکومت نے اپنے فیصلے کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی جو منگل کو رات گئے جنوبی شہر قندھار میں سینئر حکام کے اجلاس کے بعد سامنے آیا تھا۔

افغانستان میں سیکنڈری اسکول میں زیر تعلیم لڑکیاں گزشتہ 7 ماہ سے زیادہ عرصے سے تعلیم سے محروم ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں