جی 20 اجلاس میں روس کے خطاب پر امریکا سمیت متعدد ممالک کا بائیکاٹ

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2022
اجلاس کے دوران برطانوی، فرانسیسی اور کینیڈین حکام بائیکاٹ میں شامل ہوئے— فائل فوٹو: رائٹرز
اجلاس کے دوران برطانوی، فرانسیسی اور کینیڈین حکام بائیکاٹ میں شامل ہوئے— فائل فوٹو: رائٹرز

دنیا کے امیر ترین ممالک کے مالیاتی حکام کے اجلاس میں روس کے خطاب کے دوران امریکی سیکریٹری خزانہ جینٹ ییلن کی زیر قیادت متعدد ممالک واک آؤٹ کر گئے، جی 20 اجلاس میں ماسکو کے یوکرین پر حملے کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی 20 گروپ کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز کے اجلاس میں ماسکو کا اپنے پڑوسی پر حملے کا معاملہ چھایا رہا، یہ فروری کے آخر میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے حملے کا حکم دینے کے بعد پہلا اجلاس تھا۔

حکام نے تصدیق کی کہ اجلاس کے دوران برطانوی، فرانسیسی اور کینیڈین عہدیداران بائیکاٹ میں شامل ہوئے جو اجلاس کے دوران گرما گرمی کے ماحول ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جی 20 اجلاس میں گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری تک محدود کرنے کا عزم

ذرائع نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ روس کے جی 20 سے بات شروع کرنے پر ’متعدد وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز بشمول یوکرین کے وزیر خزانہ (سرگئی مارچینکو) اور امریکی سیکریٹری خزانہ اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے‘۔

انہوں نے کہا کہ کچھ وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز جو ورچوئل تھے انہوں نے روس کے خطاب پر اپنے کیمرے بند کردیے‘۔

20 امیر ممالک کے گروپ نے بڑھتے ہوئے قرضوں اور ممکنہ خوراک کے بحران جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجلاس بلایا تھا، لیکن گفتگو میں جنگ کا ذکر غالب رہا۔

کینیڈا کی نائب وزیر اعظم کرسٹیا فری لینڈ نے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے والے عہدیداران کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا کے جمہوری ممالک مسلسل روسی جارحیت اور جنگی جرائم کے سامنے خاموش نہیں رہیں گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: جی 20 وزرا ماحولیاتی اہداف پر اتفاق رائے میں ناکام

اجلاس کے دوران فرانسیسی وزیر خزانہ برونو لی مائیر نے روسی مندوبین سے سیشن میں شرکت کرنے سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جنگ بین الاقوامی تعاون سے مطابقت نہیں رکھتی‘۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اس اجلاس میں بلاک کو ماحولیاتی تبدیلی اور غریب قوموں کے لیے قرض سے نجات جیسے عالمی چیلنجز پر اتفاق رائے حاصل کر نے کا کم موقع ملا، بائیکاٹ سے جی 20 اجلاس میں پیش آنے والے ہنگامہ خیز واقعات کی نشاندہی ہوتی ہے۔

واشنگٹن میں قائم سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (سی ایس آئی ایس) کے اقتصادیات کے سینئر نائب صدر میتھیو گڈمین نے کہا کہ ’میرے خیال میں بہت کم توقعات ہونی چاہئیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: جی-20 نے غریب ممالک کی قرضوں کی ادائیگی مزید 6 ماہ کیلئے مؤخر کردی

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ دیکھنا مشکل ہے کہ جی 20 کس طرح یوکرین کے بحران کا سامنا کرنے کے لیے اکٹھا ہوگا۔

فنانس حکام واشنگٹن میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی موسم بہار اجلاس کے موقع پر عملی طور پر جمع ہو رہے ہیں۔

مسائل کی ایک طویل فہرست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ عالمی تعاون ’ضروری ہے اور جاری رہے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی ملک مسائل اپنے طور پر حل نہیں کر سکتا‘۔

ایک سوال’ گروپ کس طرح ٹوٹنے سے بچ سکتا ہے اور کارروائی جاری رکھ سکتا ہے‘ کے جواب میں جارجیوا کا کہنا تھا کہ ’میں اس حقیقت کی تصدیق کر سکتی ہوں کہ جب کشیدگی ہوتی ہے تو مشکلات بڑھ جاتی ہیں لیکن انہیں ختم کرنا ناممکن نہیں ہے‘۔

خیال رہے کہ کرسٹالینا جارجیوا 189 اراکین پر مشتمل ایک ادارے کی سربراہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں