یروشلم: جھڑپوں کے باوجود ڈیڑھ لاکھ افراد کی نمازِ جمعہ کے لیے مسجد اقصیٰ آمد

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2022
اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں نے جمعے سے قبل مغربی دیوار پر پتھراؤ کیا تھا— فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں نے جمعے سے قبل مغربی دیوار پر پتھراؤ کیا تھا— فوٹو: اے ایف پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی پولیس کے حملوں کے باوجود رمضان المبارک کے تیسرے جمعے کی نماز مقبوضہ مشرقی یروشلم میں ادا کی گئی اور یروشلم کے اسلامی وقف کے مطابق گزشتہ روز ڈیڑھ لاکھ فلسطینی نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے بیت المقدس پہنچے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ نے اسرائیلی پولیس کی فلسطینی مظاہرین سے جھڑپوں اور حال ہی میں بیت المقدس میں ہونے والے پیش آنے والے تشدد کے واقعات پر آواز اٹھاتے ہوئے بڑھتی ہوئی بد امنی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

فلسطینی ریڈ کریسنٹ کا کہنا ہے کہ واقعے میں 57 افراد زخمی ہوئے جن میں 14 فلسطینیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، ان میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔

یہ جھڑپیں ایک ماہ سے جاری خطرناک تشدد کے بعد سامنے آئی کیونکہ یہودیوں کا پاس اوور (فسح) اور مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے روزے ایک ساتھ اختتام پذیر ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا، سیکڑوں فلسطینی زخمی

مذکورہ تشدد نے بین الاقوامی تصادم کے خدشے کو جنم دیا ہے۔

خیال رہے ایک سال قبل غزہ میں اسی طرح کی بد امنی دیکھی گئی تھی جب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان 11 روز جنگ جاری رہی تھی۔

رواں ہفتے فلسطینی گروپ کی جانب سے غزہ کی پٹی سے اسرائیل میں راکٹ داغے گئے تھے، جس کے ردعمل میں اسرائیل نے جنگی طیاروں سے بمباری کی تھی۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینا شمداسانی کا کہنا ہے کہ ’ ہم گزشتہ ایک ماہ سے فلسطین کی مقبوضہ سرزمین پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تشدد پر شدید تشویش میں مبتلا ہیں‘۔

خیال رہے 15 اپریل کو پاس اوور کے پہلے روز اسرائیلی فورسز نے کم از کم 158 فلسطینیوں کو زخمی کیا تھا جبکہ 400 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا تھا، تاہم ہفتے بھر میں مزید فلسطینی زخمی اور گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یہودیوں کو مسجد الاقصیٰ میں داخلے کی اجازت دینے سے ایک مرتبہ پھر کشیدگی

بڑھتے ہوئے خطرات کے باوجود فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں ان کی مسلسل موجودگی ضروری ہے۔

رانا محمد نامی فلسطینی شہری نے غیر ملکی نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ ’ میرا خیال ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ شہری یروشلم اور مسجد اقصیٰ آئیں، آپ یروشلم سے اپنا تعلق اور اپنی ذمہ داری محسوس کریں، اور ہمارے بچوں کو سیکھائیں کہ یہ ہماری زمین ہے اور مسجداقصیٰ ہمارا مذہب ہے‘۔

رانا محمد کا کہنا تھا کہ ’ہم عام دنوں میں یہاں نہیں آسکتے، تو ہم ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اس وقت کا انتظار کرتے ہیں، یہاں موجودگی پر ہمارے جذبات ناقابل بیان ہیں۔

اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں نے جمعے سے قبل مغربی دیوار پر پتھراؤ کیا یہ یہودیوں کا مقدس مقام ہے جہاں وہ عبادت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے نوجوان ہلاک

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’ تشدد ختم کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ہجوم کو منتشر کیا گیا، واقعے میں ایک پولیس افسر زخمی ہوا‘۔

خیال رہے مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے جبکہ یہ یہودیوں کے لیے بے حد مقدس ہے، جیسے ٹیمپل ماؤنٹ کہا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں