جنیوا: عالمی رہنماؤں کا پولیو کے خاتمے کیلئے فوری کارروائی پر زور

31 مئ 2022
ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ حالیہ پیش رفت متاثرہ بچوں اور ان کے خاندانوں کیلئے افسوسناک ہے—فوٹو : یونیسیف
ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ حالیہ پیش رفت متاثرہ بچوں اور ان کے خاندانوں کیلئے افسوسناک ہے—فوٹو : یونیسیف

جنیوا میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے اجلاس کے لیے جمع ہونے والے عالمی صحت عامہ کے رہنماؤں نے پولیو کے خاتمے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں منعقدہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے مندوبین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پولیو وائرس کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے کا بہترین موقع ہے تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ موقع غیر معینہ مدت تک دستیاب نہیں رہے گا۔

یہ تنبیہ پاکستان میں نئے کیسز کی تصدیق، جنوب مشرقی افریقہ میں 15 ماہ میں رپورٹ ہونے والے پہلے کیسز اور یوکرین اور اسرائیل میں پولیو کے دوبارہ نمودار ہونے جیسی حالیہ پیش رفتوں کی جانب ماہرین کے اشارے کے بعد سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان سے پولیو کے مزید 2 کیسز رپورٹ

’گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشی ایٹو‘کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ حالیہ کوششوں نے پولیو وائرس کی عالمی وبا پر واضح اثر ڈالا ہے جس کے نتیجے میں پولیو وائرس کی منتقلی انتہائی کم سطح پر آگئی ہے جو کہ اب صرف پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے اور اس کی روک تھام کے لیے کوششوں کے سیرحاصل نتائج برآمد ہورہے ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ پولیو کے خاتمے کے نظام کے سلسلے کو محفوظ بنانے اور پولیو کی منتقلی کو روکنے کے لیے اسٹریٹجک ایکشن پلان کے تحت اقدامات کیے گئے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئسس نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’حالیہ مہینوں میں تشویشناک پیش رفت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ حکمت عملی کتنی کمزور ہے‘۔

مزید پڑھیں: کوہاٹ کے قبیلے کا انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ

انہوں نے کہاکہ یہ پیش رفت متاثرہ بچوں اور ان کے خاندانوں کے لیے افسوسناک ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ خاتمے کی کوشش کے آخری مراحل میں یہ غیر متوقع نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال ہمارے پاس پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے کا حقیقی موقع ہے، اسی وقت ہمیں سی وی ڈی پی وی پھیلنے کا فوری اور بہتر جواب بھی دینا ہوگا تاکہ 2023 کے آخر تک منتقلی کو مکمل روکا جا سکے۔

ڈبلیو پی وی ون اور سی وی ڈی پی وی سے متاثرہ 20 ممالک کے وزرا اور اعلیٰ سطح کے وفود نے جی پی ای آئی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات کی تاکہ وائرس کی منتقلی کے آخری سلسلے کو توڑنے کے ٹھوس طریقوں پر توجہ مرکوز کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ایک ماہ کے عرصے میں چوتھا پولیو کیس رپورٹ

اجلاسوں کی صدارت بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے پولیو اوور سائیٹ بورڈ کے چیئر ڈاکٹر کرس ایلیس اور متعلقہ ڈبلیو ایچ او اے ایف آر او اور ای ایم آر او کے ریجنل ڈائریکٹرز نے کی۔

کلیدی ترجیحات میں پولیو کی خوراک نہ حاصل کرنے والے بچوں تک پہنچنے، پیچیدہ ہنگامی حالات اور صحت کے کمزور نظاموں کے چیلنجز سمیت ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کی اہمیت شامل ہے۔

ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئسس نے کہا کہ ’پولیو سے متاثرہ ممالک کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ ہر بچے تک پہنچیں اور ویکسین کا پھیلاؤ اسی عجلت کے ساتھ کریں جس رفتار سے آپ اس وائرس کا خاتمہ چاہتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: پولیو ٹیم کے ساتھ بدسلوکی، کام سے روکنے پر مقدمات درج

انہوں نے کہا کہ پولیو سے پاک ممالک کے لیے اپنے پولیو کے اثاثوں اور بنیادی ڈھانچے کو استعمال کرنے کی کوششوں کو تیز کرنا بہت ضروری ہے تاکہ صحت کے مضبوط، زیادہ لچکدار نظام کی تعمیر کی جاسکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ براہِ کرم تمام شراکت دار اور عطیہ دہندگان ہمیں فنڈز اکٹھا کرنے اور پولیو کے خاتمے کے لیے اس لمحے سے فائدہ اٹھانے میں مدد کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں