جان کی بازی لگا دوں گا مگر آٹے پر سبسڈی دینے کا انتظار نہیں کروں گا، حمزہ شہباز

16 جون 2022
آج بھی جب میں مارچ کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکار کا سوچتا ہوں تو دکھی ہوجاتا ہوں، حمزہ شہباز — فوٹو: ڈان نیوز
آج بھی جب میں مارچ کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکار کا سوچتا ہوں تو دکھی ہوجاتا ہوں، حمزہ شہباز — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ چار مرتبہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا تھا جبکہ ایک اجلاس پر ایک کروڑ روپیہ خرچ ہوتا ہے، لیکن چاروں مرتبہ اجلاس ملتوی کیا گیا اور آئی جی پنجاب کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں کبھی بھی 3 ماہ تک ایسا آئینی بحران نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ 48 گھنٹوں تک اجلاس جاری رہا اور ملتوی ہوتا رہا، ایک طرف سب سے بڑے صوبے کا بجٹ پیش ہونے جارہا تھا تو دوسری طرف آئی جی اور چیف سیکریٹری کو پیش ہونے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی توثیق

ان کا کہنا تھا کہ ہم سے کہا گیا کہ آئی جی پنجاب اور دیگر افسران کو معافی کے لیے پیش کیا جائے تو میں نے اس وقت یہ سوچا کہ مجھ سے اللہ بھی پوچھے گا کہ پولیس اہلکار تمہارے سامنے قتل ہوا اور تم اسے انصاف نہ دلا سکے اور درندوں کے سامنے آئی جی کو پیش کیا۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ اس قوم نے کبھی ایسی بھوک اور بدحالی کا سامنا نہیں کیا، میں اپنی جان کی بازی لگا دوں گا مگر اپنے عوام کو آٹے پر سبسڈی دینے کا انتظار نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ 4 سال میں قوم سے کیا ہوا کوئی ایک بھی وعدہ عمران خان پورا نہیں کر سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کے پاس 2 راستے ہیں، ایک سچائی کا راستہ ہے جو قائد اعظمؒ کے اپنائے ہوئے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہے جبکہ دوسرا راستہ سازش و انتشار کا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پرانے پاکستان میں ترقی کی شرح 5.8 فیصد تھی جبکہ نئے پاکستان میں ترقی کی شرح منفی سطح تک چلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں بوڑھی ماؤں اور بیٹیوں کو آٹے کے لیے قطاروں میں کھڑا ہونا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز الہیٰ ہمارے اور عوام کے بیچ دیوار کھڑی نہیں کرسکتے، بجٹ منظور ہوگا، حمزہ شہباز

ان کا کہنا تھا کہ بار بار یہ کہا گیا کہ خونی مارچ ہوگا، مگر ہم نے اپنی پولیس سے ہتھیار واپس لے کر صرف ربر کی گولیاں دی تھیں مگر خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ نے پولیس پر ہوائی فائرنگ کی۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ لانگ مارچ میں 25 لاکھ لوگ شرکت کریں گے مگر مارچ میں صرف 24 لاکھ 90 ہزار لوگ کم تھے اور موصوف ان سے خطاب کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ جب تک انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوتا تب تک میں ڈی چوک پر دھرنا جاری رکھوں گا، مگر ایک ہی رات میں ان کا وہ شوق بھی پورا ہوگیا اور وہ بنی گالہ واپس چلے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر کرپش کے مقدمے درج کیے گئے مگر عدالت نے فیصلہ دیا کہ کرپشن کے کوئی شواہد نہیں ملے، میں نے آمریت کے دور میں جوانی میں جیل کاٹی ہیں، مشکل حالات کا سامنا کیا ہے۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کا عہدہ بچانے کیلئے مسلم لیگ (ن) کی ’باغی‘ اراکین کو واپس لانے کی کوششیں

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج بھی جب میں مارچ کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکار کا سوچتا ہوں تو دکھی ہوجاتا ہوں۔

عمران خان کی طرف سے گزشتہ انتخابات میں 4 حلقوں کا نتیجہ کھولنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہی کہا تھا کہ وہ حلقے کھولے جائیں مگر عمران خان نے اس وقت بھی ان نتائج کو ماننے سے انکار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں