بیرونِ ملک سفر کیلئے درکار دستاویز کا عمل آسان بنایا جارہا ہے، معاون خصوصی

اپ ڈیٹ 17 جون 2022
کنونشن کے الحاق سے اس پر دستخط کنندہ ممالک کے درمیان دستاویزات کی تصدیق کا عمل آسان ہوجائے گا—فائل فوٹو: گیگو ڈیزائن/شٹراسٹاک
کنونشن کے الحاق سے اس پر دستخط کنندہ ممالک کے درمیان دستاویزات کی تصدیق کا عمل آسان ہوجائے گا—فائل فوٹو: گیگو ڈیزائن/شٹراسٹاک

حکومت نے سمندپار مقیم اور ملازمت، تعلیم یا کسی اور مقصد سے بیرونِ ملک جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کو آسانی فراہم کرنے لیے اہم قدم اٹھالیا اور ملک سے باہر درکار دستاویز کی تصدیق کے طویل عمل کو آسان اور سہل بنایا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے میکانزم کے تحت دستاویزات کی تصدیق کے لیے ملک کے تمام بڑے شہروں میں خصوصی مراکز اور نوٹریز قائم کی جائیں گی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹریٹیجک انیشی ایٹو سلمان صوفی نے ڈان کو بتایا کہ ’وزارت خارجہ ’دستاویزات کی تصدیق، توثیق اور لیگلائزیشن کے لیے پاکستان بھر میں نوٹریز قائم کررہی ہے، یہ عمل 6 ماہ میں مکمل ہوجانا چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں:بیرونِ ملک دستاویزات کی تصدیق کے مشکل عمل سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہیگ کانفرنس برائے پرائیویٹ انٹرنیشنل لا کے تیار کردہ بین الاقوامی پوسٹل کنویشن سے الحاق کی منظوری دے دی جو 6 ماہ میں قابل عمل ہوجائے گا۔

سلمان صوفی کا کہنا تھا کہ اس الحاق سے لاکھوں سمندر پار پاکستانیوں کو فائدہ ہوگا، دسمبر 2019 تک ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد پاکستانیوں ملازمت کی غرض سے دنیا کے 50 ممالک گئے، پاکستان مزدور برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان سمندر پار پاکستانیوں کی تمام دستاویزات چاہے وہ پیدائشی سرٹیفکیٹ، شادی کا سرٹیفکیٹ، پیشہ ورانہ یا تعلیمی دستاویز یا سول رجسٹریشن سے متعلق کوئی بھی دستاویز ہو اسے بیرونِ ملک قبول ہونے سے پہلے بیوروکریسی کے سرخ فیتے سے گزرنا پڑتا ہے‘۔

سلمان صوفی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی پوسٹل کنونشن کے الحاق سے اس پر دستخط کنندہ ممالک کے درمیان دستاویزات کی تصدیق کا عمل آسان ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے نوکری کیلئے بیرونِ ملک جانے والوں کی تعداد میں 27.6 فیصد اضافہ

انہوں نے بتایا کہ اس کے تحت معاہدہ کرنے والے ملک میں تصدیق شدہ دستاویز کو رہائشی ملک میں موجود سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں لے جائے بغیر استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔

سلمان صوفی کا کہنا تھا کہ ’چند کیسز میں تھرڈ پارٹی خدمات فراہم کرنے والے استعمال نہیں کیے جاسکے گے اس لیے پاور آف اٹارنی فراہم کرنا ہوگا جس کے لیے دوبارہ اس عمل سے گزرنے کے لیے پاور آف اٹارنی کی دستاویز درکار ہوگی‘۔

معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان کے بین الاقوامی پوسٹل کنونشن سے الحاق کے ذریعے ایک رکن ریاست سے تصدیق شدہ کوئی بھی عوامی دستاویز متعدد محکموں اور اقدامات کے ذریعے طویل قانون سازی کے عمل سے گزرے بغیر پاکستان میں اور اسی طرح دوسرے رکن ملک میں استعمال کی جاسکے

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں