گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد کمی کے خدشات ہیں، آٹو انڈسٹری

شائع July 11, 2022
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

فائلرز اور نان فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے، 1300 سی سی سے زیادہ کی گاڑیوں پر ایک فیصد کیپٹل ویلیو ٹیکس کے نفاذ اور طلب کم کرنے کے لیے آٹو فنانسنگ کے سخت قوانین اور بُلند شرح سود کے بعد غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر آٹو انڈسٹری نے 23-2022 میں گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد کمی کی توقع ظاہر کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ عیدالاضحیٰ کے بعد گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ انڈسٹری ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل گراوٹ اور سمندری مال برداری کی بلند قیمتوں کے اثرات صارفین کو منتقل کرے گی جبکہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ انڈسٹری ایک بحران سے گزر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: اسمبلرز نے گاڑیوں کی ایڈوانس بُکنگ روک دی

واضح رہے کہ انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے پہلے ہی 18 مئی سے گاڑیوں کی ایڈوانس بکنگ بند کردی ہے، اس کے بعد لکی موٹر کارپوریشن لمیٹڈ (ایل ایم سی ایل) نے 20 مئی سے پیکانٹو آٹومیٹک اینڈ اسپورٹیج اور پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے یکم جولائی سے گاڑیوں کی بکنگ بند کردی ہے۔

یہ شرح تبادلہ کے بحران اور 20 مئی 2022 سے پرزہ جات اور لوازمات کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کی اجازت نہ دینے کے اسٹیٹ بینک کے فیصلے کی وجہ سے اسمبلرز نے کیے ہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے، آئی ایم سی کے سی ای او علی اصغر جمالی نے ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، آٹو پارٹس کے لیے ایل سی کھولنے پر اسٹیٹ بینک کی پابندیوں اور یکم جولائی سے نافذ کیے جانے والے نئے ٹیکسوں کی وجہ سے مالی سال 2023 میں گاڑیوں کی فروخت میں کم از کم 30 فیصد کمی کی توقع ظاہر کی ہے۔

عید کے بعد قیمتوں میں اضافے کے امکانات پر اصغر جمالی نے کہا کہ ہمیں قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا کیونکہ اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مرکزی بینک نے گاڑیوں کی طلب کم کرنے کیلئے قرضے کی میعاد کم کردی

آٹو انڈسٹری کے اندرونی ذرائع کے مطابق مختلف ٹیکسوں میں اضافے، سود کی بڑھتی ہوئی شرح، گاڑیوں کی قیمتیں، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے، ایل سی کی پابندیاں، اور صارفین کی فنانسنگ کی مدت میں کمی کے اثرات ستمبر 2022 میں گاڑیوں کی فروخت کے اعداد و شمار میں نظر آئیں گے، جیسا کہ اسمبلرز فی الحال کاروں، جیپوں، ایس یو ویز کی ایڈوانس بکنگ پر پُرامید ہیں اور چند ماہ قبل آرڈرز لیے گئے تھے جو اگلے چند مہینوں میں ڈیلیور کیے جائیں گے۔

آئی ایم سی کی کل فروخت کا تقریباً 26 فیصد آٹو فنانسنگ سے ہے جبکہ پاک سوزوکی کی کل فروخت میں کنزیومر فنانسنگ کا حصہ 35 فیصد ہے۔

مالی سال 23 میں فروخت میں 25-30 فیصد کمی کے خوف کی وجہ سے کوریائی گاڑیوں کے ایک اسمبلر نے کہا کہ کمپنی نے 'کیا' گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا، یکم جولائی سے 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر1 فیصد سی وی ٹی کے نفاذ سے متعلق فنانس ایکٹ کے بعد کچھ تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، کیا اسٹانک کے دو ماڈلز پر 44 ہزار 250 سے 47 ہزار 250 کا اضافہ، اور تین اسپورٹیج ماڈلز 53 ہزار سے 64 ہزار 990 روپے جبکہ تین سورینٹو ماڈلز پر 68 ہزار 360 سے 74 ہزار 990 روپے تک کا نفاذ کیا گیاہے۔

فائلرز اور نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں ایچ اے سی ایل عہدیدار نے کہا کہ ہونڈا پروڈکٹ لائن میں فائلرز پر ڈبلیو ایچ ٹی میں کوئی تبدیلی نہیں، تاہم ہونڈا سٹی 1200 سی سی خریدنے پر نان فائلرز سے 75 ہزار روپے وصول کیے جاتے ہیں، جو کہ پہلے 50 ہزار روپے تھے، اسی طرح 1301سی سی ورژن کے لیے نان فائلرز سے 1 لاکھ روپے کے بجائے ڈیڑھ لاکھ روپے وصول کیے جاتے ہیں۔

پی ایس ایم سی ایل نے اپنے مجاز ڈیلرز کو بتایا ہے کہ وہ فائلرز سے آلٹو (تمام ویریئنٹس)، بولان اور راوی کے لیے 10 ہزار روپے وصول کریں جو کہ پہلے 7,500 روپے تھی جبکہ نان فائلرز ان ہی ماڈلز پر 15 ہزار روپے کے بجائے 30 ہزار روپے ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے قیمتوں میں اضافے پر وضاحت طلب کرلی

ٹیکس ادا کرنے والے فائلرز ویگن آر یا کلٹس خریدنے کے خواہشمندوں کو 15 ہزار کے بجائے اب 20 ہزار روپے ادا کریں ہوں گے جبکہ سوئفٹ کار خریدنے والوں کو 25 ہزار روپے ادا کرنے ہوں گے۔

تاہم یہی ماڈلز خرید کرنے کے لیے نان فائلرز کو 30 ہزار کے بجائے 60 ہزار روپے جمع کروانا ہوں گے جبکہ نان فائلر کو 50 ہزار روپے کے بجائے 75 ہزار روپے ادا کرنے ہوں گے۔

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موٹر وہیکل رجسٹریشن چارجز پچھلے دو سالوں میں ایک ہی رہے ہیں لیکن فائلر اور نان فائلر اور سی وی ٹی پر ڈبلیو ایچ ٹی کی شرح یکم جولائی سے بڑھا دی گئی ہے۔

1000سی سی سے زیادہ نہ ہونے والی کاروں/جیپوں کی رجسٹریشن کے وقت موٹر رجسٹریشن فیس گاڑی کی قیمت کا 1 فیصد ہے، اس کے بعد 1,000-1,300 سی سی گاڑیوں پر 1.25 فیصد، 1,301-2,50 سی سی گاڑیوں پر 2.25فیصد اور 2,500 سی سی سے زیادہ کاریں/ جیپوں پر 5 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:بجٹ اقدامات کے تحت چھوٹی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان

آٹو لیز پر کام کرنے والے ایک نجی بینک کے ملازم نے کہا کہ آٹو فنانسنگ حاصل کرنے کے اہداف صارفین کی طرف سے محدود پوچھ گچھ کی وجہ سے مشکل ہیں۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اراکین کی کاروں کی فروخت مالی سال 2022 کے گیارہ ماہ میں بڑھ کر 210,633 ہوگئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 139,613 یونٹس تھی۔ ایل سی وی، وین اور جیپ کی فروخت 45,891 یونٹس سے بڑھ کر 40,255 ہوگئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 7 اکتوبر 2024
کارٹون : 6 اکتوبر 2024