آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر، روپے کی قدر میں مزید 2 روپے سے زائد کی کمی

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2022
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر کے سبب بدھ کو ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 2 روپے سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی — فائل فوٹو: رائٹرز
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر کے سبب بدھ کو ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 2 روپے سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی — فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دینے میں تاخیر کے سبب بدھ کو انٹربینک ٹریڈ کے دوران ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 2 روپے سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں 2.19 روپے کی کمی ہوئی اور وہ 210 روپے 10 پیسے پر ٹریڈ ہو رہا تھا۔

مزید پڑھیں: بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں اضافے کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ جمعرات کو کاروباری ہفتے کے آخری دن ڈالر 207.91 روپے پر بند ہوا تھا۔

کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے لیکن 23 جون کو چین سے 2.3 ارب ڈالر کی آمد نے منظر نامہ بدل دیا کیونکہ روپیہ ایک ہی سیشن میں 4.70 روپے بحالی کے بعد 211.93 روپے سے 207.23 روپے تک پہنچ گیا تھا۔

تاہم امریکی ڈالر نے روپے کی بڑھتی ہوئی قدر کے سلسلے کو روک دیا اور 5 جولائی کو انٹربینک مارکیٹ میں 2.38 روپے کا اضافہ ہوا، جو کہ نئے مالی سال میں پہلا اضافہ تھا اور اس کے بعد سے ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری ہے.

ویب پر مبنی مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے نوٹ کیا کہ مارکیٹ پانچ دن کے بعد دوبارہ کھل گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف اور پاکستان قرض پیکج کی بحالی کے قریب

ان کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر کی آمد توقع کے مطابق زیادہ نہیں ہے جس کی وجہ سے اس وقت روپیہ دباؤ میں ہے، یہ دباؤ اس وقت تک رہے گا جب تک آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے نہیں پاجاتا۔

تجزیہ کار کومل منصور نے بھی کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی بیرون ملک سے آمد محدود تھی اور آج ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ یہ خوف تھا کہ شاید آئی ایم ایف کا معاہدہ جلد کسی بھی وقت پورا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قرض دہندہ کی طرف سے قرض سے قبل کیے جانے والے اقدامات کی فہرست میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور یہ بے قابو ہوتی جا رہی ہے، تجزیہ کار اس سال دیوالیے پن کا اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے روپے کی گراوٹ کی وجہ مرکزی بینک کی جانب سے درآمدات کے لیے ادائیگیوں کی اجازت کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ انٹربینک میں ڈالر کی مانگ بہت زیادہ تھی کیونکہ اسٹیٹ بینک نے ان درآمدی ادائیگیوں کی اجازت دی تھی جو واجب الادا تھیں۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود 125 بیسس پوائنٹس اضافہ کرکے 15 فیصد کردی

انہوں نے روپے کی گراوٹ کی وجہ آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ کو کوئی امید نہیں کہ رقم جلد ہی کسی بھی وقت موصول ہو جائے گی کیونکہ ہر روز نئے مطالبات سامنے آتے جارہے ہیں۔

ظفر پراچا نے کہا کہ وزرا کے بیانات سے بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے تھک چکے ہیں، یہ کوئی اچھی صورتحال نہیں ہے اور سیاسی صورتحال معیشت کے لیے بہت اچھی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہمیں آئی ایم ایف یا دوست ممالک سے بڑی رقم نہیں ملتی، صورتحال بہتر نہیں ہوگی، پہلے جو تاثر دیا گیا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف سے رقم مل جائے گی، اس کے برعکس ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں