ملک بھر کی عدالتوں میں 20 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2022
2021 کے دوران 41لاکھ 2 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا گیا — فائل فوٹو: اے پی
2021 کے دوران 41لاکھ 2 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا گیا — فائل فوٹو: اے پی

ملک کی اعلیٰ اور نچلی عدالتیں 21 لاکھ 44 ہزار زیر التوا مقدمات کے ایک بڑے بیک لاگ سے نمٹ رہی ہیں کیونکہ 2021 کے دوران 41 لاکھ 2 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا گیا اور 40 لاکھ 60 ہزار نئے مقدمات دائر کیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2021 کے آغاز میں تمام عدالتوں میں مجموعی طور پر 21 لاکھ 60 ہزار مقدمات زیر التوا تھے۔

سپریم کورٹ، وفاقی شرعی عدالت اور ملک کی پانچ ہائی کورٹس نے گزشتہ سال کے دوران 2 لاکھ 29 ہزار 822 مقدمات نمٹائے اور 2 لاکھ 41 ہزار 250 نئے مقدمات قائم کیے اور 31 دسمبر کو اعلیٰ عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 3 لاکھ 89 ہزار 549 تھی جبکہ یکم جنوری 2021 کو یہی تعداد 3 لاکھ 78ہزار 216 تھی۔

اسی طرح ملک کی ضلعی عدلیہ میں گزشتہ سال کے آغاز میں 17 لاکھ 83 ہزار 826 مقدمات زیر سماعت تھے اور اس نے 38 لاکھ 72ہزار 686 مقدمات کا فیصلہ کیا اور گزشتہ سال کے دوران 38 لاکھ 22 ہزار 881 نئے مقدمات دائر کیے گئے اور 3 دسمبر کو نچلی عدالتوں کے سامنے کُل 17 لاکھ 54 ہزار 947 مقدمات زیر التوا رہے۔

لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2021 کے آغاز میں سپریم کورٹ کے سامنے 46 ہزار 695 مقدمات زیر التوا تھے اور سال کے آخر تک یہ 51 ہزار 766 ہوگئے کیونکہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 12 ہزار 838 مقدمات کا فیصلہ کیا جبکہ 18 ہزار 75 نئے مقدمات دائر ہوئے۔

مزید پڑھیں: سینیٹرز کا اعلیٰ عدالتوں میں زیر التوا کیسز پر اظہار تشویش

وفاقی شرعی عدالت

وفاقی شرعی عدالت 1980 میں ایک فوجی حکومت کے ذریعے ریپ اور غیر فطری جرائم کے مقدمات کی اپیلوں کی سماعت اور اس سوال کا جائزہ لینے اور فیصلہ کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی کہ آیا کوئی قانون یا قانون کی شق اسلام کے احکام کے خلاف ہے یا نہیں، تاہم تحفظ خواتین (فوجداری قوانین میں ترمیم) ایکٹ 2006 کو اپنانے کے بعد سے فیڈرل شریعت کورٹ کے سامنے صرف 157 مقدمات آئے ہیں۔

وفاقی شرعی عدالت کے سامنے 2021 کے آغاز میں 178 مقدمات زیر التوا تھے اور اس نے 139 مقدمات کا تصفیہ کیا اور گزشتہ سال اس کے سامنے 118 نئے مقدمات قائم کیے گئے۔

ہائی کورٹس

لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اک لاکھ 49 ہزار 362 مقدمات کا فیصلہ کیا اور اسی عرصے کے دوران ایک لاکھ 48 ہزار 436 نئے مقدمات قائم کیے گئے اور 31 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ میں کل ایک لاکھ 87 ہزار 255 مقدمات زیر التوا تھے۔

سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال 31 ہزار سے زائد مقدمات کو نمٹا دیا تاہم اسی عرصے کے دوران 34 ہزار کے قریب نئے مقدمات بھی قائم کیے گئے اور مجموعی طور پر زیر التوا مقدمات کی تعداد 84 ہزار سے زائد رہی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: 30 خصوصی عدالتوں نے 19 ماہ میں 2 ہزار 210 کیسز نمٹادیے

اسی طرح پشاور ہائی کورٹ کو 23 ہزار 941 مقدمات موصول ہوئے اور 2021 کے دوران 20 ہزار 528 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا اور 44 ہزار 703 مقدمات زیر التوا رہے۔

جب 2021 کا آغاز ہوا تو بلوچستان ہائی کورٹ میں 4 ہزار 194 مقدمات زیر التوا تھے اور اس نے 7 ہزار 287 مقدمات کو نمٹا دیا اور اس سے قبل 7 ہزار 182 نئے مقدمات دائر کیے گئے اور بلوچستان ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات 4 ہزار 108 ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2021 میں 7 ہزار 918 مقدمات کا فیصلہ کیا اور 9 ہزار 433 نئے مقدمات قائم کیے گئے اور گزشتہ سال کے آخر تک زیر التوا مقدمات کی تعداد 17ہزار 456 تھی۔

ذیلی عدالتیں

اسی طرح پنجاب کی نچلی عدالتوں نے 29 لاکھ 4 ہزار 745 اور گزشتہ سال 28 لاکھ 26 ہزار 774 نئے مقدمات نمٹائے جبکہ 13 لاکھ 13 ہزار 669 مقدمات زیر التوا رہے۔

سندھ کی ضلعی عدلیہ نے 3 لاکھ 44 ہزار 701 مقدمات کا فیصلہ کیا اور 2021 میں 3لاکھ 46ہزار 109 مقدمات دائر کیے گئے اور 31 دسمبر کو زیر التوا کل مقدمات کی تعداد ایک لاکھ 17ہزار 790 تھی۔

مزید پڑھیں: عدالت کے فیصلوں پر تنقید کریں، ججز پر نہیں، جسٹس عمر عطا بندیال

خیبر پختونخوا میں ماتحت عدالتوں نے گزشتہ سال 4 لاکھ 75ہزار 927 مقدمات کا فیصلہ کیا، اسی عرصے کے دوران 5 لاکھ 417 مقدمات قائم کیے گئے اور مجموعی طور پر 2 لاکھ 56 ہزار 873 مقدمات زیر التوا ہیں۔

اسی طرح بلوچستان کی ضلعی عدلیہ نے 59 ہزار 652 اور 59 ہزار 289 مقدمات کا فیصلہ کیا اور زیر سماعت مقدمات کی کُل تعداد 15 ہزار 675 رہی، جبکہ اسلام آباد کی نچلی عدالتوں نے 87 ہزار 661 مقدمات نمٹائے جن میں سے 2021 کے دوران 90 ہزار 292 مقدمات قائم کیے گئے اور مجموعی طور پر 50 ہزار 949 مقدمات زیر التوا ہیں۔

نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی

عدلیہ میں مقدمات کے بیک لاگ کو کم کرنے، اس کی آزادی کو یقینی بنانے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے 2009 میں قومی عدالتی پالیسی بنائی گئی۔

اسے ججوں کی بحالی کی تحریک (2007-2009) کے نتیجے میں انصاف کے شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے مقصد سے وضع کیا گیا تھا تاکہ انصاف کے نظام پر عوام کا اعتماد بڑھایا جا سکے۔

قومی عدالتی پالیسی سازی کمیٹی کے ذریعہ تشکیل دی گئی نیشنل جوڈیشل پالیسی نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے مختصر اور طویل مدتی اقدامات فراہم کیے اور مختلف زمروں کے معاملات کے فیصلے کے لیے وقت کی حد مقرر کی اور کہا کہ پرانے مقدمات کو ترجیح دی جانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی غیرفعال عدالتیں سرکاری خزانے پر بوجھ بن گئیں

چیف جسٹس آف پاکستان قومی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے چیئرمین ہیں جبکہ وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اور پانچ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اس کے رکن ہیں۔

تاہم لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق 31 دسمبر 2017 تک دائر کیے گئے 88 ہزار 661 اور 30 اپریل تک ایک لاکھ 30 ہزار 327 پرانے مقدمات بالترتیب ملک کی پانچ اعلیٰ عدالتوں اور ماتحت عدلیہ میں انصاف کی فراہمی کے منتظر تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں