آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود ڈالر کی قدر بڑھ کر 211 روپے ہوگئی

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2022
صبح مارکیٹ اوپن ہونے کے بعد روپے کی قدر میں اضافہ ہوا تھا اور ڈالر 208 روپے 50 پیسے کی سطح تک ٹریڈ ہوا — فائل فوٹو: رائٹرز
صبح مارکیٹ اوپن ہونے کے بعد روپے کی قدر میں اضافہ ہوا تھا اور ڈالر 208 روپے 50 پیسے کی سطح تک ٹریڈ ہوا — فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کو قرض پروگرام کی بحالی کا معاہدے طے پانے کے باجود انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر ایک روپے 15 پیسے کم ہو کر 210 روپے 95 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز ڈالر 209.80 پیسے پر بند ہوا تھا، آج روپے کی قدر میں 0.55 فیصد کمی ہوئی، جس کے بعد ڈالر 210 روپے 95 پیسے کی سطح پر بند ہوا۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی وجہ سے مارکیٹ میں کچھ اعتماد آیا، صبح مارکیٹ اوپن ہونے کے بعد روپے کی قدر میں اضافہ ہوا تھا اور ڈالر 208 روپے 50 پیسے کی سطح تک ٹریڈ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم بینکوں میں ادائیگیوں کے بعد سے ڈالر کی فروخت شروع ہوئی، زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر، ترسیلات زر اور برآمدات کی مد میں خاطر خواہ رقم نہ آنے کے سبب ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا، جب تک زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم نہیں ہوں گے یہ صورتحال برقرار رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ

دوسری جانب ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے بتایا کہ معیشت کے لیے آج بھی اچھا دن ثابت نہیں ہوا، انٹر بینک میں غیر متوقع طور پر ڈالر 2 سے ڈھائی روپے بڑھ گیا، ایک موقع پر ڈالر 208.20 روپے کی سطح تک آگیا تھا تاہم دوبارہ بڑھ کر 211 روپے پر بند ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے دن کی وجہ سے مارکیٹ جلدی بند نہ ہوتی تو شاید ڈالر کی قدر میں ایک سے ڈیڑھ روپے اور اضافہ ہو جاتا، ڈالر کے اضافے کی وجہ سمجھ نہیں آئی، خیال کیا جارہا تھا کہ ڈالر 3،4 روپے تک نیچے آئے گا کیونکہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کی اہم وجہ بینکوں کی جانب سے سٹے بازی ہے، ایسا لگتا ہے کہ بینکوں نے روپے کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی چھوٹی کمپنی کا حصص بنا دیا ہے، جو دو روپے نیچے، تین روپے اوپر اور کبھی اس کی قیمت چار روپے گر جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کا برا امیج جارہا ہے، خاص طور پر بیرونی سرمایہ کار اس صورتحال سے دلبرداشتہ ہیں کہ کبھی وہ ڈالر 190 روپے میں کیش کرواتے ہیں اور نفع 210 روپے میں لے کر جاتے ہیں، وہ جتنا بھی نفع کما لیں، نقصان میں رہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر، روپے کی قدر میں مزید 2 روپے سے زائد کی کمی

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی بھی اس صورتحال سے خوش نہیں ہیں، ڈالر کی قدر 210 کی ہو یا 180 روپے کی، اس کی قدر مستحکم رہنی چاہیے، اس خراب صورتحال میں حکومت کا بھی کوئی کردار نظر نہیں آتا، پہلے ایسی صورتحال میں حکومتی ادارے فوراً صورتحال کا جائزہ لیتے تھے، ایسا لگتا ہے کہ حکومت کی توجہ نہیں ہے یا اس کی رضامندی شامل ہے، اگر یہی صورتحال رہی تو لوگ ملک میں سرمایہ کاری کرنے سے کترائیں گے۔

ظفر پراچا کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے بینکوں کا کردار بہت خراب ہے، انہیں پتا ہوتا ہے کہ برآمد کنندگان ڈالر فروخت کرنے آرہے ہیں تو وہ ڈالر کی قدر گرا دیتے ہیں، اسی طرح امپورٹرز کو ڈالر کی ضرورت ہو تو قدر کو بڑھا دیتے ہیں، حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے جس کی وجہ سے ہمارا امیج دن بدن خراب ہورہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کو قرض پروگرام کی بحالی کے لیے معاہدہ طے پانے کے نتیجے میں انٹربینک تجارت کے دوران ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 1.6 روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے روپے کی قدر میں بہتری کی وجہ پاکستان کے قرضہ پروگرام کی توسیع کو قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں اضافے کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی

انہوں نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا تھا کہ ہم ڈالر کی قدر میں مزید کمی کی امید کر رہے ہیں جو کہیں کہیں 200 روپے سے نیچے بھی آسکتی ہے۔

ملک بوستان نے یہ بھی کہا تھا کہ خام تیل کی قیمت میں کمی سے ملک کے درآمدی بل کو کم کرنے میں مدد ملے گی، جو بالآخر افراط زر میں کمی کا باعث بنے گی، اس سے معیشت پر دباؤ کم ہو جائے گا، ملک خطرے سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

دریں اثنا تجزیہ کار کومل منصور نے کہا تھا کہ مارکیٹ کو توقع ہے کہ ڈالر 205 روپے یا اس سے نیچے تک آئے گا۔

آئی ایم ایف معاہدہ

آج آئی ایم ایف نے تصدیق کی کہ اس نے پاکستان کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ کیا ہے، یہ معاہدہ اس وقت عمل میں آیا جب حکومت نے آئی ایم ایف کے اس مطالبے کو پورا کیا کہ ملک بیل آؤٹ پیکج کو بحال کرنے کے لیے 152 ارب روپے کا بنیادی بجٹ سرپلس حاصل کرے۔

اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں آئی ایم ایف نے کہا کہ یہ معاہدہ اس کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے ساتھ ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کا معاہدہ طے پا گیا، آئی ایم ایف

آئی ایم ایف بورڈ کے بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف ٹیم توسیعی فنڈڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تعاون سے چلنے والے پروگرام کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے اختتام کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے تک پہنچ گئی ہے، یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ کی منظوری سے مشروط تقریباً ایک ارب 17 کروڑ ڈالر دستیاب ہو جائیں گے جس سے پروگرام کے تحت کل رقم تقریباً 4.2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

بین الاقوامی قرض دہندہ نے کہا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر کی سربراہی میں ایک ٹیم نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کو حتمی شکل دی اور اس نے جون 2023 کے آخر تک اپنے توسیعی فنڈ سہولت میں اضافے پر غور کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے

بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ پروگرام کے نفاذ میں مدد، مالی سال 23 میں پاکستان کی اعلیٰ مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے اور اضافی فنانسنگ کو متحرک کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں