'ڈیجیٹل ایگریکلچر پروجیکٹ سے پنجاب میں 14 لاکھ کسانوں نے استفادہ کیا'

اپ ڈیٹ 01 اگست 2022
ڈیجیٹل ایگریکلچر پروجیکٹ کو فصلوں کی کاشت کے ہر مرحلے کے مطابق تیار کیا گیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
ڈیجیٹل ایگریکلچر پروجیکٹ کو فصلوں کی کاشت کے ہر مرحلے کے مطابق تیار کیا گیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈیولپمنٹ (افاد) نے کہا ہے کہ پنجاب میں تقریباً 14 لاکھ کسانوں نے 19 ماہ پر مشتمل ڈیجیٹل ایگریکلچر پروجیکٹ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زرعی ماہرین سے فصلوں سے متعلق مشورے اور رہنمائی حاصل کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افاد کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صلاح، مشورے سے متعلق ڈیجیٹل ایگریکلچر پروجیکٹ, فصلوں کی کاشت کے ہر مرحلے کے مطابق تیار کیا گیا ہے جس میں زمین کی تیاری، بیجوں کا انتخاب، بہترین پیداوار کے لیے فصل بونے سے لے کر کھاد ڈالنے، کھیتوں کو سیراب کرنے اور بیماری پر قابو پانے کے طریقے شامل تھے۔

افاد نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کسانوں کو کمرشل مصنوعات کے بجائے وافر مقدار میں دستیاب جانوروں کی کھاد، تمباکو اسپرے اور کیڑے مارنے کے لیے قدرتی ادویات و اشیا کا استعمال کرتے ہوئے فصلوں کی بہتری کے بارے میں تجاویز بھی دی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: زوال پذیر زراعت

موسمیاتی پیش گوئی ایپلی کیشنز نیٹ ورک کے ساتھ شراکت سے موسم کی پیش گوئی سے متعلق ایک مقامی نظام تیار کیا گیا تاکہ کسانوں کو موسمی حالات سے متعلق باخبر اور آگاہ رکھا جاسکے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پروجیکٹ کے تحت اب تقریباً 2 لاکھ کسانوں کو باقاعدہ اپ ڈیٹس اور ایڈوائزری وائس نوٹس موصول ہو رہے ہیں۔

ان اپ ڈیٹس اور مشوروں میں بیج کب لگانا ہے اور سیلاب کو کھیتوں سے نکالنے کے لیے راستے بنانے کے طریقے بھی شامل ہیں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ کپاس کے مزید 3 لاکھ کسانوں کو ماحول دوست کیڑوں کے انتظام کے طریقوں کے بارے میں مشورے موصول ہو رہے ہیں۔   مزید پڑھیں: عالمی بینک کی پنجاب کے زرعی شعبے کیلئے 20 کروڑ ڈالر فنڈ کی منظوری

ڈیجیٹل ایگریکلچر پروجیکٹ کاشتکاروں کو کورونا بحران کا مقابلہ کرنے سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔

پروگرام کا مقصد کورونا کے دوران سامنے آنے والے نئے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بنانا تھا، ان چیلنجز میں ایسی روایتی زراعتی اشیا کا متبادل تلاش کرنا جو وبائی مرض کے دوران دستیاب نہیں تھیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ڈیجیٹل ایگریکلچر پروجیکٹ‘ کے ذریعے خواتین کے لیے زراعت اور جانوروں کی دیکھ بھال سے متعلق معلومات حاصل کرنا آسان تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 20-2019 میں زراعت کی کارکردگی ’قابل ذکر‘ رہی

پروگرام کے تحت ایک لاکھ 4 ہزار خواتین کو معلوماتی پیغامات موصول ہوئے، تاہم معلومات کی فراہمی کو آسان بنانے کے لیے موبائل فونز تک خواتین کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

دیگر عوامل کے ساتھ مل کر یہ ڈیجیٹل ٹولز پنجاب میں زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں کو بدل رہے ہیں۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پلیٹ فارم استعمال کرنے والے 34 فیصد کسانوں نے پروگرام کے ذریعے تجویز کردہ کاشتکاری سے متعلق کم از کم ایک طریقہ کار کو اپنایا۔

40 فیصد سے زیادہ کسانوں نے اس تبدیلی کا کریڈٹ ڈیجیٹل ایڈوائزری سروسز کو دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں