مالی سال 20-2019 میں زراعت کی کارکردگی ’قابل ذکر‘ رہی

اپ ڈیٹ 12 جون 2020
کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے کپاس سے بیج  الگ کرنے کے عمل میں 4.61 فیصد کی کمی دیکھی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز
کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے کپاس سے بیج الگ کرنے کے عمل میں 4.61 فیصد کی کمی دیکھی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: کورونا وائرس کے زراعت پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوئے اور مالی سال 20-2019 میں 2.67 فیصد کی قابلِ ذکر نمو ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال 0.58 فیصد تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ کپاس اور گنے کی فصلوں کے علاوہ تمام اہم فصلوں میں مثبت نمو دیکھی گئی۔

تاہم 2019 کے اختتامی حصے میں ٹڈی دل کے حملے سنگین صورت اختیار کر گئی جس کی وجہ سے سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے علاقوں میں اہم فصلوں کی پیداوار میں نقصانات رپورٹ ہوئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق ابتدائی جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرسبز زمین کے نقصانات کے علاوہ ایک لاکھ 15 ہزار ہیکٹر پر پھیلی گندم، تیل کے بیجوں، کپاس، چنے، پھل اور سبزیوں کی فصلوں کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ: زراعت کے لیے 280 ارب روپے کے 5 سالہ پروگرام کا آغاز

اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں بھی کچھ فصلوں کا نقصان ہوا تاہم مجموعی طور پر ہونے والے نقصان کی تفصیلات میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے جائزے پر اتفاق کی کوششیں جاری ہیں۔

چنانچہ اہم فصلوں میں 2.90 فیصد کی مثبت نمو گندم، چاول اور مکئی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے ہوئی جو بالترتیب 2.45 فیصد، 2.89 فیصد اور 6.01 فیصد رہی۔

تاہم کپاس اور گنے کی فصلوں کی نمو میں بالترتیب 6.92 فیصد اور 0.44 فیصد کی منفی نمو دیکھی گئی۔

دیگر فصلوں میں 4.57 فیصد کی نمو سامنے آئی اور اس کی وجہ دالوں، تیل کے بیجوں اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ تھا۔

مزید پڑھیں: ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دی

کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے کپاس سے بیج الگ کرنے کے عمل میں 4.61 فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ لائیو اسٹاک کے شعبے میں 2.58 فیصد کی نمو ہوئی۔

دوسری جانب جنگلات اور ماہی گیری میں نمو بالترتیب 2.29 فیصد اور 0.60 فیصد رہی۔

سروے میں نشاندہی کی گئی کہ مالی سال 20-2019 میں زراعت کی کارکردگی نہ صرف گزشتہ برس کے مقابلے میں بہتر ہوئی بلکہ اس نے دیگر شعبوں کے مقابلے میں بھی بہتر کارکردگی دکھائی۔

تاہم موسمیاتی تبدیلیوں، کیڑوں کے حملوں اور پانی کی کمی جیسے مسائل کی وجہ سے زرعی پیداوار اپنی صلاحیت سے کہیں کم رہی۔

اس کے علاوہ زراعت سے متعلق سب سے اہم مسئلہ کسانوں کی منڈیوں تک براہِ راست رسائی کا محدود ہونا ہے جس کی وجہ سے مڈل مین کا کردار اہم رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.4 فیصد تک کی کمی

صلاحیت کے بارے میں سروے میں بتایا گیا کہ زرعی شعبے میں نہ صرف ملکی آبادی کے لیے پیداوار بلکہ برآمدات کے لیے سرپلس پیداوار کی بھی صلاحیت ہے جس سے خوراک کے تحفظ میں اضافہ ہوگا بلکہ زرِ مبادلہ بھی حاصل ہوگا۔

سروے میں کہا گیا کہ چونکہ لاجسٹک مسائل سے خوراک کی فراہمی میں مشکلات آسکتی ہیں اس لیے زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا اہم ہیں جس سے کووِڈ 19 کے باعث پڑنے والے سماجی و معاشی اثرات کم کرنے میں مدد ملے۔

تبصرے (0) بند ہیں