مزید آٹو اسمبلرز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا

02 اگست 2022
روپے کی قدر میں کمی کے باعث  پارٹس اور دیگر سامان کی بڑھتی لاگت کے باعث قیمت میں اضافہ کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
روپے کی قدر میں کمی کے باعث پارٹس اور دیگر سامان کی بڑھتی لاگت کے باعث قیمت میں اضافہ کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) نے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں 3 لاکھ 14 ہزار سے 6 لاکھ 61 ہزار روپے کا بڑا اضافہ کرکے خریداروں کو جھٹکا دے دیا جب کہ جاپانی اور چینی موٹر سائیکل اسمبلرز نے بھی روپے کی قدر میں بڑی کمی کے باعث درآمدی پارٹس اور دیگر سامان کی بڑھتی لاگت کا حوالہ دیتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قیمتوں میں اضافے کا اعلان ایسے وقت میں حیران کن نظر آتا ہے جب کہ 50 فیصد سے زیادہ مارکیٹ شیئر رکھنے والی پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ یکم جولائی سے بکنگ بند کر چکی ہے۔

پی ایس ایم سی ایل نے کہا تھا کہ لیٹر آف کریڈٹس (ایل سیز) کھولنے پر پابندی، غیر مستحکم شرح تبادلہ اور گاڑیوں کی بروقت فراہمی میں ناکامی کے سبب سی کے ڈی کٹس اور اس سے متعلقہ خام مال کی عدم دستیابی کے نتیجے میں پلانٹ آئندہ ماہ بند ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آٹو اسمبلرز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا

میں سب سے زیادہ اضافہ سوزوکی سوئفٹ جی ایل ایکس سی وی ٹی کی قیمت میں کیا گیا، جس کی قیمت 6 لاکھ 61 ہزار روپے اضافے کے بعد 32 لاکھ 98 ہزار سے بڑھ کر 39 لاکھ 95 ہزار روپے ہوگئی ہے جب کہ دوسرے نمبر پر سب سے بڑا اضافہ کلٹس اے جی ایس کی قیمت میں کیا گیا جس کی قیمت 27 لاکھ 62 ہزار روپے سے بڑھ کر 33 لاکھ 79 ہزار روپے ہوگئی ہے۔

آلٹو وی ایکس، وی ایکس آر اور اے جی ایس قیمتوں میں اضافے کے بعد اب 17 لاکھ 89 ہزار، 20 لاکھ 79 ہزار اور 23 لاکھ 39 ہزار روپے میں دستیاب ہو ں گی جو اضافے سے قبل 14 لاکھ 55 ہزار 17 لاکھ 33 ہزار اور 19 لاکھ 51 ہزار میں فروخت کی جا رہی تھیں۔

کلٹس وی ایکس آر اور وی ایکس ایل ماڈلز اب 28 لاکھ 79 ہزار اور 31 لاکھ 59 ہزار میں دستیاب ہوں گے جو کہ اضافے سے قبل 23 لاکھ 3 ہزار اور 25 لاکھ 64 ہزار میں فروخت کی جارہی تھیں۔

سوئفٹ جی ایل، ایم ٹی اور سی وی ٹی اب 33 لاکھ49 ہزار اور 32 لاکھ 99 ہزار میں دستیاب ہوں گی جو کہ اضافے سے قبل 27 لاکھ 74 ہزار اور 29 لاکھ 98 ہزار میں دستیاب تھیں۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے سے سرمایہ کار فائدہ اٹھانے میں مصروف

بولان وین اور کارگو کی قیمتوں میں 2 لاکھ 51 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، اضافے کے بعد 15 لاکھ 79 ہزار روپے اور 15 لاکھ 66 ہزار روپے ہوگئی ہے جب کہ اس سے قبل یہ قیمت 13 لاکھ 28 ہزار اور 13 لاکھ 15 ہزار تھی۔

ماسٹر چنگن موٹرز لمیٹڈ نے بھی السوین ماڈلز اور اوشان کے 2 ماڈلز کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔

ریگل آٹوموبائلز انڈسٹریز لمیٹڈ نے بھی پرنس پرل 800 سی سی 19 لاکھ 2 ہزار کردی ہے جب کہ اس سے قبل اس کی قیمت کار کی قیمت 15 لاکھ 86 ہزار روپے تھی،

گلوری پرو اور گلوری ون پوائنٹ 5ٹی اور ون پوائنٹ8 ماڈلز کی قیمت اب 65 لاکھ 5 ہزار اور 61 لاکھ 5 ہزار ہوگئی ہے جو کہ اس سے قبل ۔ 54 لاکھ روپے، 50 لاکھ 9 ہزار اور 51 ہزار 6 ہزار روپے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پارٹس کی قلت کے باعث گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں ‘پیداواری ایام’ میں کمی کرنے پر مجبور

اٹلس ہونڈا لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے بھی اپنی موٹر سائیکوں کی قیمت میں 5 ہزار سے 15 ہزار روپے کا اضافہ کردیا، اس کے بعد یاماہا موٹر پاکستان لمیٹڈ نے 18 سے 20 ہزار اور پی ایس ایم سی ایل کی جانب سے 10 ہزار سے 16 ہزار روپے تک کا اضافہ کیا گیا۔

سی ڈی 70، سی ڈی 70 ڈریم، پرائڈور، سی جی 125(سرخ اور سیاہ، سی جی 125 ایس،(سرخ اور سیاہ) سی بی 125 ایف، سی بی150 ایف(سیاہ اور سرخ) اور سلورکی نئی قیمت اب ایک لاکھ 16 ہزار 500، ایک لاکھ 24 ہزار 500، 1 لاکھ 55 ہزار 900 ، ایک لاکھ 79 ہزار 900 ایک لاکھ 79 ہزار، 2 لاکھ 10 ہزار، 2 لاکھ 73 ہزار 900، 2 لاکھ 28 ہزار 900 اور 3 لاکھ 42 ہزار 900 روپے ہوگئی ہے۔

اسی طرح، یاہاما وائی بی 125 زیڈ، وائی بی 125زیڈ ڈی ایکس، وائی بی آر 125، وائی بی آر 125جی(سرخ اورسیاہ) اور وائی بی آر 125 جی (میٹ ڈارک گرے) کی نئی قیمت اب 2 لاکھ 73 ہزار، 2 لاکھ 92 ہزار 500، 3 لاکھ روپے، 3 لاکھ 12 ہزار 500 اور 3 لاکھ 15 ہزار 500 روپے ہوگئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

nk Aug 02, 2022 11:14am
After four decades these companies are still called assemblers. Why not manufacturers? Because corruption spread here too, The corrupt bureaucrats played the game and let them escape from transferring of technology to Pakistan. Pakistani car of Suzuki is still 60% Pakistani where as the in the same number of years Indian Suziki (Maruti) attained 90% parts made in India, and that is why they sell cheaper cars and Maruti India is called a manufacturer.