اغوا کی شکار خاتون وکیل کا پولیس پر عدم تعاون کا الزام

اپ ڈیٹ 02 اگست 2022
خاتون نے کہا کہ مجرمان نے کچھ دیگر متاثرین کو اغوا بھی کیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
خاتون نے کہا کہ مجرمان نے کچھ دیگر متاثرین کو اغوا بھی کیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور میں اغوا سے بچنے والی خاتون وکیل جن کی گاڑی واردات کے دوران چھین لی گئی تھی، نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے ان کی گاڑی کی بازیابی اور ملزمان کو گرفتار کرنے میں تعاون نہیں کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دو مسلح افراد نے وکیل کو اس وقت ’اغوا‘ کرنے کی کوشش کی جب وہ ڈی ایچ اے کی ایک گلی میں کھڑی اپنی کار کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی تھیں۔

دن دیہاڑے مجرمان نے وکیل کو کچھ فاصلے پر پھینکنے کے بعد گاڑی بھگا دی جس کے ساتھ وہ ایک لیپ ٹاپ، نقدی اور گاڑی میں موجود دیگر قیمتی سامان بھی لے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور کے علاقے ڈیفنس میں خاتون وکیل کے اغوا کی کوشش ناکام

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی۔

تاہم شکایت کنندہ نے ڈان کو بتایا کہ مجرموں نے انہیں اغوا کیا اور گاڑی میں تشدد کا نشانہ بنایا، لیکن پولیس نے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں اغوا کے الزامات کو شامل نہیں کیا۔

واقعہ بیان کرتے ہوئے وکیل نے کہا کہ وہ اپنی گاڑی میں بیٹھی ہوئی تھیں کہ ایک کار میں دو آدمی وہاں پہنچے، مجرموں میں سے ایک نے ان کی کار کی پچھلی سیٹ پر قبضہ کیا جبکہ دوسرے نے پہلے انہیں مارا پیٹا اور پھر ڈرائیونگ سیٹ لے لی۔

خاتون وکیل نے بتایا کہ گاڑی میں گھسنے والوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کا فون حاصل کرنے کی کوشش کی، جو انہوں نے پہلے ہی کار کے قالین کے نیچے رکھ دیا تھا، اس دوران ایک اور کار ان کی گاڑی کا قریب سے پیچھا کرتی رہی۔

مزید پڑھیں: پنجاب: خاتون وکیل کے مبینہ اغوا کی تحقیقات کیلئے تحقیقاتی ٹیم تشکیل

وکیل نے کہا کہ اگرچہ مجرمان کے تشدد کی وجہ سے ان کی گردن، چہرے، کمر اور ٹانگوں پر چوٹیں آئیں لیکن پولیس نے ان کا طبی معائنہ نہیں کرایا۔

ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کے پولیس کے دعوے کے بارے میں وکیل نے کہا کہ انہیں ابھی تک ملزم کی شناخت کے لیے نہیں بلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد، راولپنڈی، شیخوپورہ اور لاہور سے اس طرح کے جرائم کا شکار ہونے والے کئی دیگر افراد نے میڈیا میں اس واقعے کی رپورٹ آنے کے بعد ان سے رابطہ کیا اور مجرمان کی گرفتاری اور ان کی گاڑیاں برآمد کرنے میں پولیس کی مدد نہ ہونے کی شکایت کی۔

خاتون نے کہا کہ مجرمان نے کچھ دیگر متاثرین کو اغوا بھی کیا تھا اور ان کے اہل خانہ سے تاوان وصول کرنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت میں خاتون وکیل اور پولیس اہلکاروں میں تلخ کلامی

دو روز قبل پولیس نے بیدیاں روڈ سے عبداللہ نامی ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا، پولیس کا دعویٰ تھا کہ وہ راولپنڈی میں مقیم اور کار چوری کی متعدد وارداتوں میں ملوث ایک گینگ کا رکن ہے۔

اس ضمن میں کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) غلام محمود ڈوگر اور اینٹی وہیکل لفٹنگ اسکواڈ کے ایس پی آفتاب پھلروان تبصرے کے لیے دستیاب نہ ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں