اوکاڑہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عمر سعید ملک نے ضلع اوکاڑہ کے دیپالپور شہر میں خاتون وکیل کے مبینہ اغوا کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی اعلی سطح کی تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی۔

مذکورہ معاملہ اس وقت منظرعام پر آیا جب اغوا کاروں سے بازیابی کے بعد خاتون وکیل نسرین ارشاد کی ویڈیو اور تصاویر ٹویٹر پر وائرل ہوئیں۔

مزید پڑھیں: خاتون نے شادی کی تقریب سے دولہا اغوا کرلیا

متعدد سوشل میڈیا صارفین نے ان کی تصاویر اور ویڈیوز کو ٹوئٹ کیا اور مطالبہ کیا کہ قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

ٹوئٹر پر آج صبح ہی سے 'جسٹس فار نسرین ایڈووکیٹ' کے نام سے ٹاپ ٹرینڈز میں شامل رہا۔

خاتون وکیل کے بیٹے کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق نسرین ارشاد کو 15 اگست کو دیپالپور کچہری کے قریب سے اغوا کیا گیا تھا جہاں وہ کام کرتی تھی۔

درج ایف آئی آر کے مطابق انہیں 'گن پوائنٹ پر نامعلوم افراد' نے اغوا کیا اور مزید کہا کہ اس کی 'زندگی خطرے میں ہے'۔

بعد ازاں پولیس بیان کے مطابق ڈی پی او عمر سعید ملک نے دو روز قبل بازیاب ہونے والی نسرین ارشاد کی ڈی ایچ کیو ہسپتال میں عیادت کی۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: لڑکی کو بےلباس و ہراساں کرکے ویڈیو بنانے والے ملزمان کو ضمانت مل گئی

پولیس کے مطابق عمر سعید ملک نے خاتون وکیل کے شوہر اکمل وٹو اور بیٹے محمد معیز سے بھی ملاقات کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ قصوروار 'چاہے وہ کتنے بھی بااثر ہوں' قانون سے بچ نہیں پائیں گے۔

معاملے کی تفتیش کرنے والی پولیس ٹیم میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (تحقیقات) شمس الحق درانی، دیپالپور سرکل تحصیل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عابد حسین ظفر اور ڈی ایس پی (قانونی) کلیم اللہ شامل ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ہسپتال سے فارغ ہوتے ہی خاتون کا بیان عدالت میں ریکارڈ کیا جائے گا۔

پولیس کے مطابق نسرین ارشاد 6 دیگر مقدمات میں شکایت کنندہ ہیں ان میں سے 5 حویلی لکھا تھانے میں درج ہیں جبکہ ایک بصیر پور تھانے میں درج ہے۔

گزشتہ برس اکتوبر میں حویلی لکھا پولیس اسٹیشن میں نسرین ارشاد کی جانب سے دائر ایک مقدمے میں کہا گیا تھا کہ انہیں 3 افراد نے اغوا کیا تھا اور جسمانی اذیت کا نشانہ بنایا اور ایک خالی دستاویزات پر دستخط کرنے پر مجبور کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں