سخت مالیاتی کنٹرول کیلئے حکومت کا ٹھوس اقدامات کا فیصلہ

05 اگست 2022
اخراجات کا ونگ تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لے گا— فائل فوٹو: اے پی
اخراجات کا ونگ تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لے گا— فائل فوٹو: اے پی

حکومت نے سخت مالیاتی کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے پہلی سہ ماہی میں تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس (ٹی جی ایس) کے لیے کڑی شرائط اور انتہائی ضروری اور غیر معمولی معاملات کے علاوہ پورے مالی سال کے دوران ترقیاتی اور موجودہ اخراجات کے لیے اضافی فنڈز پر پابندی عائد کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے کہا کہ منظور شدہ مختص بجٹ کے اندر رہنے کے لیے سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے کسی اضافی فنڈز پر رواں مالی سال کے دوران غور نہیں کیا جائے گا، صرف انتہائی ضروری اور غیر معمولی حالات میں اس پر انتہائی سخت شرائط کے ساتھ غور کیا جا سکتا ہے'۔

تمام سرکاری وزارتوں، ڈویژنوں اور متعلقہ محکموں کو بھیجے گئے ایک دفتری میمورنڈم میں وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران کو ضمنی فنڈز مختص کرنے سے پہلے مطلوبہ شرائط کی وضاحت بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2022 کیلئے ترقیاتی اخراجات میں 40 فیصد اضافے کی منظوری

سپلیمنٹری گرانٹس طلب کرنے سے پہلے متعلقہ وفاقی سیکریٹریز یا دیگر پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران کو تصدیق کروانی ہوگی کہ دوبارہ تخصیص اور تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے کوئی فنڈز دستیاب نہیں ہیں اور تمام آپشنز ختم ہو چکے۔

اس کی تصدیق متعلقہ اکاؤنٹنگ افسران سے بھی کرنی ہوگی، پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کو خصوصی گرانٹس کے مطالبے کے لیے درست جواز اور ٹھوس وجوہات فراہم کرنا ہوں گی۔

وزارت خزانہ کا اخراجات ونگ یا متعلقہ ونگ اس کی جانچ کرے گا اور بجٹ ونگ کو سفارش پیش کرے گا، اسی طرح تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات پر رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران غور نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2021 میں ترقیاتی اخراجات ہدف سے تجاوز کر گئے، اسد عمر

پارلیمنٹ کے منظور کردہ بجٹ کے علاوہ اضافی فنڈنگ کی ضروریات پر مبنی ضمنی گرانٹس کے برعکس تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس میں متعلقہ وزارت یا ڈویژن کے بجٹ میں مختص کردہ رقم کے اندر رہتے ہوئے ایک ہیڈ سے دوسرے کو فنڈز کی منتقلی کی جاتی ہے اور اضافی فنڈنگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔

بجٹ کی مختص رقم کا استعمال

تاہم تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات پر 'پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019' اور 'فنانشل مینجمنٹ اور پرنسپل اکاؤنٹنگ افسرز ریگولیشنز 2021' کے اختیارات کی تکمیل کے بعد کارروائی کی جائے گی۔

نظرثانی شدہ طریقہ کار کے تحت تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے فنڈز کی فراہمی کی درخواست کو پرنسپل اکاؤنٹگ افسران کی جانب سے منظور اور تصدیق شدہ ہونے کے بعد جانچ کے لیے وزارت خزانہ کے اخراجاتی ونگ میں جمع کرایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ترقیاتی اخراجات کے لیے 10 کھرب 67 ارب روپے سےزائد کی تجویز

پرنسپل اکاؤنٹگ افسران اور وزارت خزانہ کا اخراجاتی ونگ بجٹ کے استعمال کی تازہ ترین رپورٹ اور دیگر مطالبات کے تحت فنڈز کی دستیابی یا عدم دستیابی سے متعلق سرٹیفکیٹ بھی فراہم کریں گے۔

اخراجات کا ونگ تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لے گا اور مالیاتی ڈویژن کے بجٹ ونگ کے غور کے لیے جائز بنیادوں اور جوازوں کے ساتھ تجویز کی حمایت یا برخلاف سفارشات پیش کرے گا جو اسے فنانس سیکریٹری کو غور کے لیے پیش کرنے سے پہلے معاملے پر مطلوبہ کارروائی کرے گا۔

مندرجہ بالا ضروریات کو پورا کرنے کے بعد پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے متعلق تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے معاملات پر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات ڈویژن کے ذریعے کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سال 22-2021: ترقیاتی منصوبوں پر 2.1 کھرب روپے کے اخراجات کا تخمینہ

وفاقی کابینہ سے تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے فنڈز کی منظوری پر پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کا شیڈول پیش کریں گے جس کی توثیق فنانس ڈویژن کے اخراجاتی ونگ کے ذریعے کی گئی ہو، اسے بجٹ ونگ کو سپرد کرنے کے لیے اس کے ساتھ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظور شدہ سمری اور فیصلے کی نقول بھی شامل ہوں گی۔

میمورنڈم میں کہا گیا کہ تکنیکی سپلیمینٹری گرانٹس کے ذریعے منظور شدہ فنڈز اس حوالے سے طے شدہ حکمت عملی کے مطابق فنڈ کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے فنانس ڈویژن جاری کرے گا، مالی سال کے آخری ماہ کے دوران کسی بھی صورت میں تکنیکی سپیلمینٹری گرانٹس کے لیے کسی تجویز پر کارروائی نہیں کی جائے گی۔

مزید برآں وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں پر یہ بھی واضح کر دیا کہ فنڈز کی دوبارہ تخصیص کی اجازت صرف گرانٹ اور تخصیص کی منظور شدہ ڈیمانڈ کے اندر دی جائے گی جو کہ ایک سربراہ اکاؤنٹ سے دوسرے سربراہ اکاؤنٹ کو فراہم کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں