بھارتی فورسز نے 2019 سے اب تک 660 کشمیریوں کو قتل کیا، ترجمان دفترخارجہ

اپ ڈیٹ 05 اگست 2022
بھارت نے 5 اگست 2019 کو قانون میں تبدیلی کردی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
بھارت نے 5 اگست 2019 کو قانون میں تبدیلی کردی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

دفترخارجہ کے ترجمان نے 'یوم استحصال' کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت کی قابض فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 2019 سے اب تک 660 کشمیریوں کو نشانہ بنایا۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 سے متعلق پروگرام کا بھارتی منصوبہ مسترد کردیا

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت نے نہ صرف اپنی ذمہ داریوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کرنے اور کشمیر کے عوام کو ان کے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کی اپنی قیادت کے پختہ وعدوں سے انکار کیا ہے بلکہ اس نے مقبوضہ کشمیر پر اپنے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے دہشت گردی اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں اگست 2019 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں660 کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ علاقے میں جعلی مقابلوں میں معصوم کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل اور نام نہاد فوجی آپریشنز، حراستی ہلاکتوں، پیلٹ گن کا استعمال، جبری گمشدگیاں، اجتماعی سزائیں اور پوری کشمیری قیادت کو قید و بند کی صعوبتیں دی جارہی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے خلاف یہ اقدامات اس لیے کیے جارہے ہیں تاکہ انہیں حق خود ارادیت کے لیے پرامن اور جائز جدوجہد کے لیے آواز اٹھانے سے روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں جہاں غیر قانونی انتظامی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، جس میں زمینوں کی ضبطی، غیر کشمیریوں کو بسانے اور لاکھوں غیر قانونی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجرا شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان اقدانات کا مقصد کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقیلت میں تبدیل کرنا ہے، بھارت ان کارروائیوں کے باوجود کشمیر کے عوام کے جذبہ حریت کو دبانے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 5 اگست 2019 سے 5 فروری 2020 تک مقبوضہ کشمیر کی آپ بیتی

یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک ریاست کے بجائے 2 وفاقی اکائیوں میں تقسیم کیا تھا اور اس کے بعد وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر مقامی افراد کو زمین خریدنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں اپنے جابرانہ اقدامات پر کشمیریوں کی جانب سے کسی بھی مزاحمت سے بچنے کے لیے سخت ترین فوجی محاصرہ کیا گیا تھا۔

بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو نافذ کیا تھا اور لاک ڈاؤن کے دوران موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی اور پارلیمنٹ سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرکے کشمیر کو تقسیم کرنے کا فارمولا پیش کیا اور قرار داد اکثریت کی بنیاد پر منظور کرلی گئی تھی۔

بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے لیے آرڈیننس پر دستخط کیے تاہم اس کا نفاذ گزشتہ سال ہی اکتوبر میں کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں