خوابوں کو تعبیر ملتے دیکھنا حیرت انگیز احساس ہے، نوح دستگیر بٹ

اپ ڈیٹ 05 اگست 2022
شاندار کامیابی پر  نوح دستگیر بٹ کو دنیا بھر سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہوئے ہیں—فوٹو: سی ڈبلیو جی2022
شاندار کامیابی پر نوح دستگیر بٹ کو دنیا بھر سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہوئے ہیں—فوٹو: سی ڈبلیو جی2022

کامن ویلتھ گیمز 2022 میں پاکستان کے لیے طلائی تمغہ جیت کر ریکارڈ بنانے والے نوح دستگیر بٹ نے شاندار کامیابی پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے جذبات سے لبریز ایک طوفان کی کیفیت میں گزرے ہیں، اپنے خوابوں کو تعبیر ملتے، سپنوں کو سچ ہوتے دیکھنا حیرت انگیز احساس ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانوی شہر برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز کے چھٹے روز پاکستان کے پہلے گولڈ میڈلسٹ بننے کے بعد24 سالہ ویٹ لفٹر مداحوں کی جانب سے ملنے والی زبردست داد و تحسین کا پرجوش انداز میں خیر مقدم کر رہے ہیں۔

نوح دستگیر بٹ کو دنیا بھر سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہوئے ہیں، تقریباً ہر کوئی ان کی کامیابی کو سراہتے اور انہیں مبارکباد دیتا ہوا نظر آرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کامن ویلتھ گیمز : کانسی کے تمغے کے بعد پاکستان نے پہلا طلائی تمغہ بھی جیت لیا

لیکن ان کا فون ٹوٹ جانے کی وجہ سے ان سے رابطے کا واحد ذریعہ ان کے کوچ عرفان بٹ ہیں، یہ ہی وجہ ہے کہ کوچ عرفان بٹ کا فون انٹرویو کی درخواستوں سے بھرا ہوا ہے۔

نوح دستگیر بٹ نے گزشتہ رات برمنگھم سے خصوصی انٹرویو میں ڈان کو بتایا کہ میرا فون ٹوٹ چکا ہے، میرے پاس ایک آئی فون ہے لیکن اس وقت اس میں سم کارڈ قابل استعمال نہیں ہے۔

نوح دستگیر بٹ نے ویٹ لفٹنگ کے مقابلے میں مجموعی طور پر 405 کلو گرام وزن اٹھاکر ریکارڈ بنایا اور گولڈ میڈل جیتا تھا، انہوں نے 4 سال قبل آسٹریلیا کے گولڈ کوسٹ میں کامن ویلتھ گیمز کے گزشتہ ایڈیشن میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شروع سے ہی میرا مقصد ان کھیلوں میں گولڈ میڈل حاصل کرنا تھا اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنا جو کچھ میں لگا سکتا تھا، وہ سب میں نے لگادیا۔

مزید پڑھیں: کامن ویلتھ گیمز 2022 کا برمنگھم میں رنگارنگ تقریب سے افتتاح

نوح دستگیر بٹ نے کہا کہ یہ محنت کا پھل ہے، وہ محنت جو ہم تربیت اور مشقوں کے دوران کرتے ہیں، اس کھیل کے لیے تربیتی پلان اور طریقہ کار بہت سخت ہے، خود کو فٹ رکھنے اور کھیل پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے ہر روز 2 مرتبہ 3 گھنٹے کی تربیت اور مشق کرنی پڑھتی ہے۔

کہا جاسکتا ہے کہ ویٹ لفٹنگ کا کھیل نوح دستگیر بٹ کا خاندانی کھیل ہے، ان کے والد غلام دستگیر بٹ 16 مرتبہ قومی چیمپئن بن چکے ہیں جب کہ ان کے بھائی حنظلہ نے بھی بدھ کے روز گیمز میں -109 کلوگرام کیٹیگری کے مقابلوں میں حصہ لیا لیکن وہ کوئی تمغہ نہیں جیت سکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ کامیابی اپنے والد کے لیے حاصل کرنا چاہتا تھا، میں نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ میں گولڈ میڈل جیتوں گا اور جیسے ہی میں نے میڈل جیتا تو اپنے خاندان کو فون کیا اور انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ مجھے ٹیلی ویژن پر دیکھ رہے تھے، یہ میرے لیے ایک جذباتی لمحہ تھا۔

جیت کے لمحات کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب وہ میڈل وصول کر رہے تھے اور پاکستان کے قومی ترانے کی دھن اسٹیڈیم میں چلائی گئی تو وہ ایسا موقع تھا کہ اس وقت محسوس کیے گئے جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: کامن ویلتھ گیمز، ویمنز ٹی 20 کرکٹ، بھارت نے پاکستان کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی

وطن واپسی سے قبل نوح دسگیر بٹ ایک اور ایونٹ میں حصہ لیں گے۔

نوح دستگیر بٹ نے بتایا کہ وہ یہاں سے ترکی میں 9 اگست سے شروع ہونے والے اسلامک گیمز میں شرکت کے لیے جا رہے ہیں، میں وہاں ملک کے لیے ایک اور گولڈ میڈل جیتنا چاہتا ہوں۔

مستقبل کے منصوبوں اور عزائم سے متعلق بات کرتے ہوئے نوح دستگیر بٹ کا کہنا تھا کہ اولمپکس کھیلوں کے عروج کا مقام ہے اور میرا مقصد پیرس اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنا اور وہاں ملک کے لیے میڈل جیتنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انھیں اور ملک کے دیگر ویٹ لفٹرز کو کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ میں تمغے جیتنے کے لیے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں