بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے سابق رکن اسمبلی کے خلاف مبینہ طور پر ’نفرت، اشتعال اور دشمنی‘ کو فروغ دینے پر پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

بھارتی ویب سائٹ ’دی پرنٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق سابق بی جے پی ایم ایل اے گیان دیو اہوجا کے خلاف راجستھان کے شہر الور کی پولیس نے اس وقت مقدمہ درج کیا جب ان کو آڈیو ٹیپ میں یہ کہتے ہوئے پکڑا گیا کہ ان کے حامیوں نے اب تک گائے اسمگلنگ کرنے والے 5 افراد کو قتل کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: باحجاب مسلمان لڑکی 'ہندوتوا' حامیوں کے سامنے ڈٹ گئی

رپورٹ میں الور شہر کے گوندگڑھ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او شیوشنکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مبینہ طور مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے ایک شخص کے گھر آنے کے بعد ایک بیان دیا، جس کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد گیان دیو اہوجا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایس ایچ او نے کہا کہ سابق ایم ایل اے کے خلاف بھارتی پینل کوڈ کے سیکشن 153–اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کا مقصد ہے ’مذہب کی بنیاد پر نفرت اور دشمنی کو فروغ دینا‘۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کو ایک ویڈیو میں 2017 میں قتل ہونے والے پہلو خان نامی شہری کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’ہم نے اب تک 4،5 لوگوں کو قتل کیا ہے، چاہے وہ لاؤنڈی میں ہوں یا بہروڑ میں، میں نے اپنے کارکنان کو کھلی چھوٹ دی ہے کہ انہیں قتل کرو پھر ہم ان کو ضمانت پر آزاد کروا لیں گے‘.

یاد رہے کہ پہلو خان کو اپریل 2017 میں بھارت میں گائے لے جانے پر سیکڑوں مشتعل افراد نے حملہ کرنے کے بعد قتل کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی ریاست راجستھان کے شہر الور میں بے جی پے کے سربراہ سنجے سنگھ ناروکا کا کہنا ہے کہ گیان دیو اہوجا کے بیان سے پارٹی کا کوئی تعلق نہیں ہے یہ ان کے اپنے ذاتی خیالات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مسلمان بزرگ شہری کی زبردستی داڑھی کاٹنے والے ملزمان گرفتار

رپورٹ میں کہا گیا کہ جب سابق ایم ایل اے سے مؤقف لیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی گائے کی اسمگلنگ یا ذبح کرنے میں ملوث ہوگا اس کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنان نے میو برادری سے تعلق رکھنے والے 5 مسلمانوں کو مبینہ طور پر گائے اسمگلنگ پر مارا۔

راجستھان میں کانگریس رہنما گوند سنگھ دوتسارہ نے سابق ایم ایل اے کی وڈیو شیئر کرتے ہوئے انہیں اور بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے ٹوئٹر میں لکھا کہ بی جے پی کی مذہبی دہشت گردی اور تعصب کا مزید کیا ثبوت چاہیے، بی جے پی کا اصل چہرہ پورے ملک میں سامنے آ گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں امریکی محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ میں انسانی حقوق سے متعلق بھارت میں بڑی خلاف ورزیوں پر بات کی گئی تھی، جس میں سرکاری ایجنٹوں کے ذریعے ماورائے عدالت قتل، مسلمانوں کے خلاف تشدد اور مقبوضہ کشمیر میں سرکاری اور غیر سرکاری افواج کے ہاتھوں ہلاکتیں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کلاس روم میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج میں شدت

امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت کے بعض علاقوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات موصول ہونے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بعض علاقوں میں مسلم کمیونٹیز فرقہ وارانہ تشدد اور امتیازی سلوک کا شکار ہیں، ایک سال کے دوران جسمانی استحصال، امتیازی سلوک، جبری نقل مکانی، اور گائے کی مبینہ اسمگلنگ پر قتل کے واقعات سمیت مسلمان برادری کے خلاف تشدد کی کارروائیاں جاری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں