ڈراموں کا معیار گر چکا، اسکرپٹ کا فیصلہ برانڈز کرنے لگے ہیں، شہناز شیخ

22 اگست 2022
اداکارہ کے مطابق وہ پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھتیں—فائل فوٹو: فیس بک
اداکارہ کے مطابق وہ پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھتیں—فائل فوٹو: فیس بک

ماضی کے مقبول ڈراموں ’تنہائیاں اور ان کہی‘ میں شاندار اداکاری کرنے والی سینیئر اداکارہ شہناز شیخ کا کہنا ہے کہ اب ڈرامے اپنا معیار کھو چکے ہیں جب کہ کمرشلائزیشن بڑھنے کی وجہ سے اب اسکرپٹ کا فیصلہ بھی برانڈز کرنے لگے ہیں۔

شہناز شیخ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے حالیہ ٹی وی ڈراموں پر کھل کر بات کی اور اعتراف کیا کہ غیر معیاری ہونے کی وجہ سے وہ انہیں نہیں دیکھتیں۔

سینیئر اداکارہ کے مطابق اب ایک تو ڈرامے غیر معیاری ہوگئے ہیں، دوسرا وہ 25 سے 26 قسطوں پر طویل ہوتے ہیں، جس وجہ سے وہ انہیں نہیں دیکھتیں۔

انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ اگرچہ مجموعی طور پر ٹی وی ڈراموں کا معیار گر چکا ہے، تاہم کچھ اچھا کام بھی ہو رہا ہے اور اس وقت تک تقریبا تمام ممالک میں اردو ڈرامے دیکھے بھی جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہناز شیخ 35 برس بعد اسکرین پر واپس آنے کے لیے تیار

انہوں نے ڈراموں کے معیار گرنے کو پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کی خستہ حالی سے بھی جوڑا اور کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت پی ٹی وی کو برباد کرکے نجی ٹی وی چینلز کی ڈراما انڈسٹری کو پروان چڑھایا گیا تاکہ کمرشلائزیشن بڑھے اور اب برانڈز ہی ڈراموں کے اسکرپٹ کا فیصلہ کرتے ہیں۔

شہناز شیخ کے مطابق ماضی میں پی ٹی وی میں تعلیم یافتہ پروڈیوسر و ہدایت کار ہوتے تھے، جنہیں بخوبی علم ہوتا تھا کہ کاسٹنگ کیا ہوتی ہے اور ڈراما کیسے بنایا جاتا ہے اور اس وقت اخراجات پی ٹی وی اٹھایا کرتا تھا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی کو منظم طریقے سے برباد کیا گیا، وہاں سیاسی بھرتیاں کی گئیں تاکہ نجی ٹی وی چینلز کو پروموٹ کیا جا سکے اور اب نجی ٹی وی چینلز پر اشتہارات دینے والے برانڈ ہی اسکرپٹ کا فیصلہ کرتے ہیں۔

انہوں نے ملک میں تھیٹر اور پرفارمنگ آرٹ کے اداروں کی کمی کا بھی شکوہ کیا اور ساتھ ہی کہا کہ حکومت سے ایسے اداروں کی ترویج کی امید رکھنا ہی فضول ہے، کیوں کہ حکومت نے یہاں صحت و تعلیم کے لیے ہی کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پرفارمنگ آرٹ (ناپا) جیسے ادارے نئے فنکاروں کے لیے بہترین ہیں۔

شہناز شیخ نے ٹی وی سے دوری کے حوالے سے بتایا کہ وہ گزشتہ ڈیڑھ دہائیوں سے تھیٹر و اداکاری پڑھا رہی ہیں، پہلے وہ ایچیسن کالج میں پڑھاتی رہیں، پھر انہوں نے لاہور گرامر اسکول (ایل جی ایس) میں پڑھانا شروع کیا اور اس وقت وہ لاہور کے نیشنل کالج آف آرٹ (این سی اے) میں پڑھا رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں