اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی آئی کے 11 اراکین کی نشستیں خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن معطل

10 ستمبر 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 27 ستمبر کے لیے نوٹسز جاری کردیے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 27 ستمبر کے لیے نوٹسز جاری کردیے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 11 اراکین اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفیکشن معطل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی رکن اسمبلی عبدالشکور شاد کی جانب سے استعفے کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کردیا

چیف جسٹس نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں نشستیں خالی قرار دینے کے لیے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ اور الیکشن کمیشن سے جاری نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

عدالت نے بتایا کہ عبدالشکور شاد نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بالترتیب 27 جولائی اور 28 جولائی 2022 کو استعفوں سے متعلق جاری نوٹیفکیشن کے خلاف آئینی درخواست دائر کی تھی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے دو ہفتوں میں جواب طلب کیا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل نے درخواست کے ساتھ جمع کیے گئے دستاویزات میں عدالت کی توجہ دلائی، جس سے رکن کی پارلیمان کی کارروائی میں شمولیت ظاہر کی گئی ہے۔

عدالت نے تحریری حکم میں بتایا گیا ہےکہ وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کا استعفیٰ دینے کا ارادہ ہی نہیں تھا اور زور دیا کہ ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے استعفے حاصل کیے تھے، جس پر پر کوئی تاریخ نہیں تھی اور اصلی نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا استعفے کی منظوری عدالت میں چیلنج کرنے والے شکور شاد کو شوکاز نوٹس

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کبھی اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہی نہیں ہوا، اسی لیے استعفیٰ قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔

عدالت نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 27 ستمبر 2022 کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

یاد رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے 123 اراکین اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کا عمل انفرادی طور پر یا چھوٹے گروپس میں بلا کر شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

جولائی میں الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد جاری کیے گئے نوٹی فکیشن پر انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

اسپیکرقومی اسمبلی نے علی محمد خان، فضل محمد خان، شوکت علی، فخر زمان خان، اعجاز احمد شاہ، جمیل احمد خان، محمد اکرم چیمہ، عبدالشکور شاد، فرخ حبیب اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار کے استعفے منظور کر لیےتھے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد کے استعفے کی منظوری کا نوٹیفکیشن معطل

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کرتے ہوئے کراچی کے 3 حلقوں سمیت قومی اسمبلی کی 9 خالی نشستوں پر براہ راست ضمنی انتخابات 25 ستمبر کو کرانے کا اعلان کیا تھا، تاہم گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے یہ ضمنی انتخاب بھی سیلاب کے باعث ملتوی کردیا۔

دوسری جانب کراچی سے پی ٹی آئی کے مستعفی رکن قومی اسمبلی عبد الشکور شاد نے دو روز قبل اپنے استعفے کی منظوری اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کی تھی۔

پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ استعفوں کی منظوری عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، الیکشن شیڈول معطل کر کے سیٹ خالی کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

عبدالشکور شاد کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کرنے پر پی ٹی آئی نے انہیں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں